حدثنا قتيبة، قال: حدثنا ابو بكر بن عياش، عن الاجلح، عن ابن ابي الهذيل قال: عاد عبد الله رجلا، ومعه رجل من اصحابه، فلما دخل الدار جعل صاحبه ينظر، فقال له عبد الله: والله لو تفقات عيناك كان خيرا لك.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنِ الأَجْلَحِ، عَنِ ابْنِ أَبِي الْهُذَيْلِ قَالَ: عَادَ عَبْدُ اللهِ رَجُلاً، وَمَعَهُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَلَمَّا دَخَلَ الدَّارَ جَعَلَ صَاحِبُهُ يَنْظُرُ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللهِ: وَاللَّهِ لَوْ تَفَقَّأَتْ عَيْنَاكَ كَانَ خَيْرًا لَكَ.
ابن ابی ہذیل رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اپنے ایک ساتھی کے ساتھ کسی آدمی کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے۔ جب گھر میں داخل ہوئے تو وہ صاحب اِدھر اُدھر دیکھنے لگے۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا: اللہ کی قسم! اگر تیری دونوں آنکھیں پھوڑ دی جاتیں تو یہ تیرے لیے زیادہ بہتر تھا۔
تخریج الحدیث: «حسن الإسناد موقوفًا: أخرجه هناد فى الزهد: 1421»
حدثنا خلاد، قال: حدثنا عبد العزيز، عن نافع، ان نفرا من اهل العراق دخلوا على ابن عمر، فراوا على خادم لهم طوقا من ذهب، فنظر بعضهم إلى بعض، فقال: ما افطنكم للشر.حَدَّثَنَا خَلاَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ نَفَرًا مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ دَخَلُوا عَلَى ابْنِ عُمَرَ، فَرَأَوْا عَلَى خَادِمٍ لَهُمْ طَوْقًا مِنْ ذَهَبٍ، فَنَظَرَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، فَقَالَ: مَا أَفْطَنَكُمْ لِلشَّرِّ.
نافع رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ کچھ عراقی لوگ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آئے تو انہوں نے ان کی ایک خادمہ (لونڈی) کے گلے میں سونے کا ہار دیکھا تو ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: تم لوگوں کی نظریں شر دیکھنے کے لیے بڑی تیز ہیں۔