حدثنا خلاد، قال: حدثنا عبد العزيز، عن نافع، ان نفرا من اهل العراق دخلوا على ابن عمر، فراوا على خادم لهم طوقا من ذهب، فنظر بعضهم إلى بعض، فقال: ما افطنكم للشر.حَدَّثَنَا خَلاَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ نَفَرًا مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ دَخَلُوا عَلَى ابْنِ عُمَرَ، فَرَأَوْا عَلَى خَادِمٍ لَهُمْ طَوْقًا مِنْ ذَهَبٍ، فَنَظَرَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، فَقَالَ: مَا أَفْطَنَكُمْ لِلشَّرِّ.
نافع رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ کچھ عراقی لوگ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آئے تو انہوں نے ان کی ایک خادمہ (لونڈی) کے گلے میں سونے کا ہار دیکھا تو ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: تم لوگوں کی نظریں شر دیکھنے کے لیے بڑی تیز ہیں۔
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1306
فوائد ومسائل: اہل عراق شر میں معروف ہیں۔ یہیں سے سارے فتنے پھوٹے۔ جب سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آئے اور ایک دوسرے کو آنکھوں کے اشارے کرکے گھر کا جائزہ لینے لگے تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو ان کی یہ حرکت ناگوار گزری تو انہوں نے ڈانٹا کہ تمہیں نظریں دوڑانے سے شرم کرنی چاہیے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1306