حدثنا آدم، قال: حدثنا ابن ابي ذئب، قال: حدثنا سعيد المقبري، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”إن الله يحب العطاس، ويكره التثاؤب، فإذا عطس فحمد الله فحق على كل مسلم سمعه ان يشمته، واما التثاؤب فإنما هو من الشيطان، فليرده ما استطاع، فإذا قال: هاه، ضحك منه الشيطان.“حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْعُطَاسَ، وَيَكْرَهُ التَّثَاؤُبَ، فَإِذَا عَطَسَ فَحَمِدَ اللَّهَ فَحَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ سَمِعَهُ أَنْ يُشَمِّتَهُ، وَأَمَّا التَّثَاؤُبُ فَإِنَّمَا هُوَ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَلْيَرُدَّهُ مَا اسْتَطَاعَ، فَإِذَا قَالَ: هَاهْ، ضَحِكَ مِنْهُ الشَّيْطَانُ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰٰ چھینک کو پسند کرتا ہے، اور جماہی کو ناپسند کرتا ہے۔ جب کسی کو چھینک آئے اور وہ الحمد للہ کہے تو سننے والے ہر مسلمان پر حق ہے کہ اس کی چھینک کا جواب دے۔ اور جہاں تک جماہی کا تعلق ہے تو یہ خالصتاً شیطان کی طرف سے ہے۔ اس لیے اسے ہر ممکن روکنے کی کوشش کی جائے۔ جماہی آنے پر جب بندہ ”ہا“ کہتا ہے تو اس پر شیطان ہنستا ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6223 و أبوداؤد: 5028 و الترمذي: 2747»