حدثنا عارم، قال: حدثنا ابو عوانة، عن سماك، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان رجلا - او اعرابيا - اتى النبي صلى الله عليه وسلم فتكلم بكلام بين، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ”إن من البيان سحرا، وإن من الشعر حكمة.“حَدَّثَنَا عَارِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَجُلاً - أَوْ أَعْرَابِيًّا - أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَكَلَّمَ بِكَلاَمٍ بَيِّنٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ سِحْرًا، وَإِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِكْمَةً.“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی یا دیہاتی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور بڑی واضح گفتگو کی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کئی بیان جادو اثر ہوتے ہیں، اور کئی شعر حکمت پر مبنی ہوتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 5011 و الترمذي: 2245 و ابن ماجه: 3756 - أنظر الصحيحة: 1731»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 872
فوائد ومسائل: بیان دو طرح کا ہوتا ہے۔ ایک وہ جو کسی بھی طرح مراد اور مطلب کو واضح کرے۔ دوسرا وہ جو سامعین کے دلوں میں اتر جائے اور انہیں گرویدہ کرلے۔ بسا اوقات یہ حقیقت کے درمیان حائل ہو جاتا ہے۔ دوسری قسم جادو کے مشابہ ہے جب وہ دل پر اثر انداز ہو۔ جب ایسا بیان حق کی طرف لے جائے تو ممدوح ہوتا ہے اور باطل کی طرف لے جائے تو مذموم۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 872