حدثنا عبد الله بن عبد الوهاب، قال: حدثنا خالد بن الحارث، قال: حدثنا شعبة، عن هشام بن زيد، عن انس، ان يهودية اتت النبي صلى الله عليه وسلم بشاة مسمومة، فاكل منها، فجيء بها، فقيل: الا نقتلها؟ قال: ”لا“، قال: فما زلت اعرفها في لهوات رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ يَهُودِيَّةً أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ مَسْمُومَةٍ، فَأَكَلَ مِنْهَا، فَجِيءَ بِهَا، فَقِيلَ: أَلاَ نَقْتُلُهَا؟ قَالَ: ”لَا“، قَالَ: فَمَا زِلْتُ أَعْرِفُهَا فِي لَهَوَاتِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت زہر آلود بھنی ہوئی بکری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کھا لیا۔ پھر اس عورت کو لایا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: کیا ہم اس کو قتل نہ کر دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں“! سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حلق میں مسلسل زہر کے اثرات دیکھتا رہا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الهية و فضلها و التحريض عليها: 2617 و مسلم: 2190 و أبوداؤد: 4508 - الصحيحة: 6441»
حدثنا محمد بن سلام، قال: حدثنا ابو معاوية، قال: حدثنا هشام، عن وهب بن كيسان قال: سمعت عبد الله بن الزبير يقول على المنبر: ﴿خذ العفو وامر بالعرف واعرض عن الجاهلين﴾ [الاعراف: 199]، قال: والله ما امر بها ان تؤخذ إلا من اخلاق الناس، والله لآخذنها منهم ما صحبتهم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ الزُّبَيْرِ يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ: ﴿خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ﴾ [الأعراف: 199]، قَالَ: وَاللَّهِ مَا أَمَرَ بِهَا أَنْ تُؤْخَذَ إِلاَّ مِنْ أَخْلاَقِ النَّاسِ، وَاللَّهِ لَآخُذَنَّهَا مِنْهُمْ مَا صَحِبْتُهُمْ.
حضرت وہب بن کیسان رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے منبر پر یہ آیت پڑھی: ”عفو و درگزر سے کام لیں اور نیکی کا حکم دیں اور جاہلوں سے اعراض کریں۔“ پھر فرمایا: اللہ کی قسم یہ آیت لوگوں کے اخلاق کے متعلق نازل ہوئی۔ اللہ کی قسم جب تک میرا لوگوں سے معاملہ رہے گا میں اس کے حکم کو ضرور لوں گا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب التفسير: 4643 و أبوداؤد: 4787»
حدثنا محمد بن سلام، قال: اخبرنا محمد بن فضيل بن غزوان، عن ليث، عن طاوس، عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”علموا ويسروا ولا تعسروا، وإذا غضب احدكم فليسكت.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”عَلِّمُوا وَيَسِّرُوا وَلاَ تُعَسِّرُوا، وَإِذَا غَضِبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَسْكُتْ.“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں کو سکھاؤ، آسانی کا برتاؤ کرو اور تنگی نہ کرو۔ جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو وہ خاموش ہو جائے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 2136 و ابن أبى شيبة: 532/8 و الطيالسي: 2608 و الطبراني فى الكبير: 10951 - الصحيحة: 1375»