حدثنا محمد بن سنان، قال: حدثنا فليح بن سليمان، قال: حدثنا هلال بن علي، عن عطاء بن يسار قال: لقيت عبد الله بن عمرو بن العاص فقلت: اخبرني عن صفة رسول الله صلى الله عليه وسلم في التوراة، قال: فقال: اجل والله، إنه لموصوف في التوراة ببعض صفته في القرآن: ﴿يا ايها النبي إنا ارسلناك شاهدا ومبشرا ونذيرا﴾ [الاحزاب: 45]، وحرزا للاميين، انت عبدي ورسولي، سميتك المتوكل، ليس بفظ ولا غليظ، ولا صخاب في الاسواق، ولا يدفع بالسيئة السيئة، ولكن يعفو ويغفر، ولن يقبضه الله تعالى حتى يقيم به الملة العوجاء، بان يقولوا: لا إله إلا الله، ويفتحوا بها اعينا عميا، وآذانا صما، وقلوبا غلفا.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِلاَلُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ: لَقِيتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَقُلْتُ: أَخْبِرْنِي عَنْ صِفَةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي التَّوْرَاةِ، قَالَ: فَقَالَ: أَجَلْ وَاللَّهِ، إِنَّهُ لَمَوْصُوفٌ فِي التَّوْرَاةِ بِبَعْضِ صِفَتِهِ فِي الْقُرْآنِ: ﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا﴾ [الأحزاب: 45]، وَحِرْزًا لِلأُمِّيِّينَ، أَنْتَ عَبْدِي وَرَسُولِي، سَمَّيْتُكَ الْمُتَوَكِّلَ، لَيْسَ بِفَظٍّ وَلاَ غَلِيظٍ، وَلاَ صَخَّابٍ فِي الأَسْوَاقِ، وَلاَ يَدْفَعُ بِالسَّيِّئَةِ السَّيِّئَةَ، وَلَكِنْ يَعْفُو وَيَغْفِرُ، وَلَنْ يَقْبِضَهُ اللَّهُ تَعَالَى حَتَّى يُقِيمَ بِهِ الْمِلَّةَ الْعَوْجَاءَ، بِأَنْ يَقُولُوا: لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَيَفْتَحُوا بِهَا أَعْيُنًا عُمْيًا، وَآذَانًا صُمًّا، وَقُلُوبًا غُلْفًا.
حضرت عطاء بن یسار رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے ملا تو ان سے عرض کیا کہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ان صفات کے متعلق بتایئے جو تورات میں مذکور ہیں۔ انہوں نے کہا: ضرور! اللہ کی قسم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تورات میں کئی صفات ایسی ہیں جو قرآن میں بھی بعینہ مذکور ہیں (جیسے قرآن میں ہے:)”اے نبی! ہم نے آپ کو گواہی دینے والا، بشارت دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔“ اور ان پڑھوں کو (گمراہی سے) بچانے والا بنا کر بھیجا ہے۔ تم میرے بندے اور رسول ہو، میں نے تمہارا نام متوکل رکھا ہے۔ آپ سخت گو، تند مزاج اور بازاروں میں شور مچانے والے نہیں ہیں۔ اور برائی کا بدلہ برائی سے نہیں دیتے بلکہ عفو و درگزر کرنے والے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ آپ کو اس وقت تک فوت نہیں کرے گا جب تک آپ کے ذریعے ٹیڑھی ملت کو سیدھا نہ کر دے، اس طرح کہ وہ لوگ لا الہ الا اللہ کا اقرار کر لیں۔ اور لوگ اس کے ذریعے سے اندھی آنکھیں، بہرے کان اور بند دل نہ کھول لیں۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب البيوع، باب كراهية السخب فى السوق: 2125، 4838 - المشكاة: 5752»
حدثنا عبد الله بن صالح قال: حدثني عبد العزيز بن ابي سلمة، عن هلال بن ابي هلال، عن عطاء بن يسار، عن عبد الله بن عمرو قال: إن هذه الآية التي في القرآن ﴿يا ايها النبي إنا ارسلناك شاهدا ومبشرا ونذيرا﴾ [الاحزاب: 45]، في التوراة...... نحوه.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ هِلاَلِ بْنِ أَبِي هِلاَلٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: إِنَّ هَذِهِ الْآيَةَ الَّتِي فِي الْقُرْآنِ ﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا﴾ [الأحزاب: 45]، فِي التَّوْرَاةِ...... نَحْوَهُ.
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ قرآن کی یہ آیت: «﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا﴾» تورات میں بھی ہے . . . . . . (پہلی حدیث کی طرح ہے)۔
حدثنا إسحاق بن العلاء، قال: حدثنا عمرو بن الحارث قال: حدثني عبد الله بن سالم الاشعري، عن محمد هو ابن الوليد الزبيدي، عن ابن جابر وهو يحيى بن جابر، عن عبد الرحمن بن جبير بن نفير حدثه، ان اباه حدثه، انه سمع معاوية يقول: سمعت من النبي صلى الله عليه وسلم كلاما نفعني الله به، سمعته يقول، او قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ”إنك إذا اتبعت الريبة في الناس افسدتهم“، فإني لا اتبع الريبة فيهم فافسدهم.حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْعَلاَءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ سَالِمٍ الأَشْعَرِيُّ، عَنْ مُحَمَّدٍ هُوَ ابْنُ الْوَلِيدِ الزُّبَيْدِيُّ، عَنِ ابْنِ جَابِرٍ وَهُوَ يَحْيَى بْنُ جَابِرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ يَقُولُ: سَمِعْتُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلاَمًا نَفَعَنِي اللَّهُ بِهِ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ، أَوْ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ”إِنَّكَ إِذَا اتَّبَعْتَ الرِّيبَةَ فِي النَّاسِ أَفْسَدْتَهُمْ“، فَإِنِّي لاَ أَتَّبِعُ الرِّيبَةَ فِيهِمْ فَأُفْسِدَهُمْ.
سیدنا معاویہ بن سفیان رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک بات سنی جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے مجھے فائدہ دیا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جب تو لوگوں کے بارے میں شکوک و شبہات میں مبتلا ہو کر ان کے عیب تلاش کرے گا تو ان کو خراب کر دے گا۔“ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس لیے میں لوگوں کے عیب تلاش کر کے انہیں خراب نہیں کرتا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب، باب فى التجسس: 4888 - أخرجه الطبراني فى الكبير: 379/19، من حديث الغريابي به.»
حدثنا محمد بن عبيد الله، قال: حدثنا حاتم، عن معاوية بن ابي مزرد، عن ابيه قال: سمعت ابا هريرة يقول: سمع اذناي هاتان، وبصر عيناي هاتان رسول الله صلى الله عليه وسلم اخذ بيديه جميعا بكفي الحسن، او الحسين صلوات الله عليهما وقدميه على قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ”ارقه“، قال: فرقي الغلام حتى وضع قدميه على صدر رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”افتح فاك“، ثم قبله، ثم قال: ”اللهم احبه، فإني احبه.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي مُزَرِّدٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: سَمِعَ أُذُنَايَ هَاتَانِ، وَبَصُرَ عَيْنَايَ هَاتَانِ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِيَدَيْهِ جَمِيعًا بِكَفَّيِّ الْحَسَنِ، أَوِ الْحُسَيْنِ صَلَوَاتُ اللهِ عَلَيْهِمَا وَقَدَمَيهِ عَلَى قَدَمِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ”ارْقَهْ“، قَالَ: فَرَقِيَ الْغُلاَمُ حَتَّى وَضَعَ قَدَمَيْهِ عَلَى صَدْرِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”افْتَحْ فَاكَ“، ثُمَّ قَبَّلَهُ، ثُمَّ قَالَ: ”اللَّهُمَّ أَحِبَّهُ، فَإِنِّي أُحِبُّهُ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے دونوں کانوں سے سنا اور دونوں آنکھوں سے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں سے سیدنا حسن یا سیدنا حسین رضی اللہ عنہما کے ہاتھوں کو پکڑا اور ان کے دونوں پاؤں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم پر تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”چڑھ جا۔“ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر بچہ چڑھ گیا حتی کہ اس نے دونوں پاؤں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینے پر رکھ دیے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنا منہ کھولو۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا بوسہ لیا، پھر فرمایا: ”اے اللہ تو بھی اس سے محبت فرما، کیونکہ میں اس سے محبت کرتا ہوں۔“
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أحمد فى فضائل الصحابة: 1405 و الطبراني فى الكبير: 49/3 - الضعيفة: 3486»