حدثنا سليمان بن داود ابو الربيع، قال: حدثنا إسماعيل بن زكريا، قال: حدثنا ابو رجاء، عن برد، عن مكحول، عن واثلة بن الاسقع، عن ابي هريرة قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: ”اقل الضحك، فإن كثرة الضحك تميت القلب.“حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَبُو الرَّبِيعِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّا، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، عَنْ بُرْدٍ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الأَسْقَعِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”أَقِلَّ الضَّحِكَ، فَإِنَّ كَثْرَةَ الضَّحِكِ تُمِيتُ الْقَلْبَ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہنسا کم کرو کیونکہ زیادہ ہنسنا دل کو مردہ کر دیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه ابن ماجة، كتاب الزهد، باب الورع و التقوىٰ: 4217 - صحيح الترغيب: 1741 و الصحيحة: 506»
حدثنا محمد بن بشار، قال: حدثنا ابو بكر الحنفي، قال: حدثنا عبد الحميد بن جعفر، عن إبراهيم بن عبد الله، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”لا تكثروا الضحك، فإن كثرة الضحك تميت القلب.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”لَا تُكْثِرُوا الضَّحِكَ، فَإِنَّ كَثْرَةَ الضَّحِكِ تُمِيتُ الْقَلْبَ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کثرت سے نہ ہنسا کرو کیونکہ کثرت سے ہنسنا دل کو مردہ کر دیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب الزهد، باب من اتقى المحارم فهو أعبد الناس: 3505 و ابن ماجة: 4193 - صحيح الترغيب: 2349 و الصحيحة: 930»
حدثنا موسى، قال: حدثنا الربيع بن مسلم، قال: حدثنا محمد بن زياد، عن ابي هريرة قال: خرج النبي صلى الله عليه وسلم على رهط من اصحابه يضحكون ويتحدثون، فقال: ”والذي نفسي بيده، لو تعلمون ما اعلم لضحكتم قليلا، ولبكيتم كثيرا“، ثم انصرف وابكى القوم، واوحى الله عز وجل إليه: ”يا محمد، لم تقنط عبادي؟“، فرجع النبي صلى الله عليه وسلم فقال: ”ابشروا، وسددوا، وقاربوا.“حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَهْطٍ مِنْ أَصْحَابِهِ يَضْحَكُونَ وَيَتَحَدَّثُونَ، فَقَالَ: ”وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلاً، وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا“، ثُمَّ انْصَرَفَ وَأَبْكَى الْقَوْمَ، وَأَوْحَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ: ”يَا مُحَمَّدُ، لِمَ تُقَنِّطُ عِبَادِي؟“، فَرَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ”أَبْشِرُوا، وَسَدِّدُوا، وَقَارِبُوا.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کی ایک جماعت کے پاس تشریف لائے جو ہنس رہے تھے اور باتیں کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر تم جان لیتے جو میں جانتا ہوں تو تم ہنستے تھوڑا اور روتے زیادہ۔“ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لے گئے اور لوگوں کو رلا دیا اور اللہ عزوجل نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف وحی کی: ”اے محمد! آپ میرے بندوں کو مایوس کیوں کرتے ہیں؟“ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے اور فرمایا: ”خوش ہو جاؤ، استقامت اختیار کرو، اور عمل کو صحیح کرنے کی کوشش کرو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 10029 و ابن المبارك فى الزهد: 312/1 و ابن حبان: 113 و البيهقي فى الشعب: 343/2 - الصحيحة: 3194»