الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كِتَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ
كتاب صلة الرحم
26. بَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ
صلہ رحمی کا بیان
حدیث نمبر: 49
Save to word اعراب
حدثنا ابو نعيم، قال‏:‏ حدثنا عمرو بن عثمان بن عبد الله بن موهب قال‏:‏ سمعت موسى بن طلحة يذكر، عن ابي ايوب الانصاري، ان اعرابيا عرض على النبي صلى الله عليه وسلم في مسيره، فقال‏:‏ اخبرني ما يقربني من الجنة، ويباعدني من النار‏؟‏ قال‏:‏ ”تعبد الله ولا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، وتصل الرحم‏.‏“حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَوْهَبٍ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ يَذْكُرُ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا عَرَضَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسِيرِهِ، فَقَالَ‏:‏ أَخْبِرْنِي مَا يُقَرِّبُنِي مِنَ الْجَنَّةِ، وَيُبَاعِدُنِي مِنَ النَّارِ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”تَعْبُدُ اللَّهَ وَلاَ تُشْرِكْ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلاَةَ، وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَتَصِلُ الرَّحِمَ‏.‏“
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک سفر میں ایک اعرابی (دیہاتی) سامنے آیا اور عرض کی: آپ مجھے ایسا عمل بتایئے جو جنت کے قریب کر دے اور جہنم سے دور کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، نماز قائم کرو، زکاۃ ادا کرو، اور (رشتہ داروں کے ساتھ) صلہ رحمی کرو۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، الزكاة، باب وجوب الزكاة: 1396 و مسلم: 13 و النسائي: 468، صحيح الترغيب والترهيب: 747، 2523»

قال الشيخ الألباني: صحیح
حدیث نمبر: 50
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل بن ابي اويس قال‏:‏ حدثني سليمان بن بلال، عن معاوية بن ابي مزرد، عن سعيد بن يسار، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال‏:‏ ”خلق الله عز وجل الخلق، فلما فرغ منه قامت الرحم، فقال‏:‏ مه، قالت‏:‏ هذا مقام العائذ بك من القطيعة، قال‏:‏ الا ترضين ان اصل من وصلك، واقطع من قطعك‏؟‏ قالت‏:‏ بلى يا رب، قال‏:‏ فذلك لك“، ثم قال ابو هريرة‏:‏ اقرؤوا إن شئتم‏:‏ ‏‏ ﴿فهل عسيتم إن توليتم ان تفسدوا في الارض وتقطعوا ارحامكم‏﴾ [محمد: 22].‏حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي مُزَرِّدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”خَلَقَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْخَلْقَ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْهُ قَامَتِ الرَّحِمُ، فَقَالَ‏:‏ مَهْ، قَالَتْ‏:‏ هَذَا مَقَامُ الْعَائِذِ بِكَ مِنَ الْقَطِيعَةِ، قَالَ‏:‏ أَلاَ تَرْضَيْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَكِ، وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَكِ‏؟‏ قَالَتْ‏:‏ بَلَى يَا رَبِّ، قَالَ‏:‏ فَذَلِكَ لَكِ“، ثُمَّ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ‏:‏ اقْرَؤُوا إِنْ شِئْتُمْ‏:‏ ‏‏ ﴿فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ‏﴾ [محمد: 22].‏
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا فرمایا، جب ان کی تخلیق ہو چکی تو رحم کھڑا ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کیا بات ہے؟ اس نے کہا: یہ قطع رحمی سے تیری پناہ مانگنے کا مقام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کیا تو اس بات سے خوش نہیں کہ جو تجھے ملائے گا میں اسے ملاؤں اور جو تجھے کاٹے میں اسے کاٹ دوں؟ رحم نے کہا: اے رب تعالیٰ! ٹھیک ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: یہ بات تیرے لیے طے کر دی گئی۔ پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم چاہو تو (بطور تصدیق) یہ آیت پڑھ لو: «فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ» [محمد: 22] پھر (اے منافقو!) تم سے یہی امید ہے کہ اگر تم حکمران بن جاؤ تو تم زمین میں فساد کرو اور اپنے رشتے ناطے توڑ ڈالو۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، التفسير، باب سورة محمد: 4830 و مسلم: 2554، الصحيحة: 2741»

قال الشيخ الألباني: صحیح
حدیث نمبر: 51
Save to word اعراب
حدثنا الحميدي، قال‏:‏ حدثنا سفيان، عن ابي سعد، عن محمد بن ابي موسى، عن ابن عباس قال‏:‏ ﴿‏وآت ذا القربى حقه والمسكين وابن السبيل‏.‏‏.‏‏.﴾ ‏[الإسراء: 26]‏، قال‏:‏ بدا فامره باوجب الحقوق، ودله على افضل الاعمال إذا كان عنده شيء فقال‏:‏ ﴿‏وآت ذا القربى حقه والمسكين وابن السبيل‏﴾ [الإسراء: 26]، وعلمه إذا لم يكن عنده شيء كيف يقول، فقال‏:‏ ﴿‏وإما تعرضن عنهم ابتغاء رحمة من ربك ترجوها فقل لهم قولا ميسورا‏﴾ [الإسراء: 28]‏ عدة حسنة كانه قد كان، ولعله ان يكون إن شاء الله، ﴿‏ولا تجعل يدك مغلولة إلى عنقك‏﴾ [الإسراء: 29]‏ لا تعطي شيئا، ﴿‏ولا تبسطها كل البسط‏﴾ [الإسراء: 29]‏‏ تعطي ما عندك، ﴿‏فتقعد ملوما‏﴾ [الإسراء: 29]‏‏ يلومك من ياتيك بعد، ولا يجد عندك شيئا ﴿‏محسورا‏﴾ [الإسراء: 29]‏‏، قال‏:‏ قد حسرك من قد اعطيته‏.‏حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي سَعْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ‏:‏ ﴿‏وَآتِ ذَا الْقُرْبَى حَقَّهُ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ‏.‏‏.‏‏.﴾ ‏[الإسراء: 26]‏، قَالَ‏:‏ بَدَأَ فَأَمَرَهُ بِأَوْجَبِ الْحُقُوقِ، وَدَلَّهُ عَلَى أَفْضَلِ الأَعْمَالِ إِذَا كَانَ عِنْدَهُ شَيْءٌ فَقَالَ‏:‏ ﴿‏وَآتِ ذَا الْقُرْبَى حَقَّهُ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ‏﴾ [الإسراء: 26]، وَعَلَّمَهُ إِذَا لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ شَيْءٌ كَيْفَ يَقُولُ، فَقَالَ‏:‏ ﴿‏وَإِمَّا تُعْرِضَنَّ عَنْهُمُ ابْتِغَاءَ رَحْمَةٍ مِنْ رَبِّكَ تَرْجُوهَا فَقُلْ لَهُمْ قَوْلاً مَيْسُورًا‏﴾ [الإسراء: 28]‏ عِدَّةً حَسَنَةً كَأَنَّهُ قَدْ كَانَ، وَلَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، ﴿‏وَلاَ تَجْعَلْ يَدَكَ مَغْلُولَةً إِلَى عُنُقِكَ‏﴾ [الإسراء: 29]‏ لاَ تُعْطِي شَيْئًا، ﴿‏وَلاَ تَبْسُطْهَا كُلَّ الْبَسْطِ‏﴾ [الإسراء: 29]‏‏ تُعْطِي مَا عِنْدَكَ، ﴿‏فَتَقْعُدَ مَلُومًا‏﴾ [الإسراء: 29]‏‏ يَلُومُكَ مَنْ يَأْتِيكَ بَعْدُ، وَلاَ يَجِدُ عِنْدَكَ شَيْئًا ﴿‏مَحْسُورًا‏﴾ [الإسراء: 29]‏‏، قَالَ‏:‏ قَدْ حَسَّرَكَ مَنْ قَدْ أَعْطَيْتَهُ‏.‏
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، انہوں نے اللہ تعالیٰ کے فرمان: «وَآتِ ذَا الْقُرْبَى حَقَّهُ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ . . . . . .» کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے پہلے جو سب سے زیادہ واجب حقوق ہیں ان کا حکم فرمایا (یعنی اللہ کی توحید اور والدین سے حسن سلوک) اور مال ہونے کی صورت میں اعمال میں سے افضل عمل کی راہنمائی فرمائی کہ قریبی رشتہ دار کو اس کا حق دے اور مسکین اور مسافر کو بھی، اور مال نہ ہونے کی صورت میں یہ تعلیم دی کہ اگر تو اپنے رب کی رحمت (روزی) تلاش کرنے کی وجہ سے ان عزیز و اقارب سے اعراض کرے تو ان سے نرم بات کہہ، یعنی ان سے کہیے کہ ان شاء اللہ کوئی صورت نکل آئے گی تو پھر آپ سے تعاون کریں گے (کیونکہ) ارشاد باری تعالیٰ: «وَلَا تَجْعَلْ يَدَكَ مَغْلُولَةً إِلَى عُنُقِكَ» اور اپنے ہاتھ کو گردن سے باندھ کر نہ رکھ۔ کا مطلب ہے کہ ایسا نہ ہو کہ آپ اسے بالکل کچھ نہ دیں اور جان چھڑا لیں۔ اور «وَلَا تَبْسُطْهَا كُلَّ الْبَسْطِ» اور اپنے ہاتھ کو بالکل ہی مت پھیلائیں، کا مطلب ہے: ایسا نہ کرو کہ جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ سارا ہی دے دو کہ «فَتَقْعُدَ مَلُومًا مَحْسُورًا» پھر ملامت زدہ اور تھکا ہارا ہو کر بیٹھ رہے۔ یعنی بعد میں آنے والا آپ کے پاس کچھ نہ پا کر آپ کو ملامت کرے اور آپ اپنے دیے پر حسرت و افسوس کرتے رہیں۔

تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه البخاري، فى التاريخ الكبير: 236/1»

قال الشيخ الألباني: ضعیف

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.