حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا ضمضم بن عمرو الحنفي، قال: حدثنا كليب بن منفعة قال: قال جدي: يا رسول الله، من ابر؟ قال: ”امك واباك، واختك واخاك، ومولاك الذي يلي ذاك، حق واجب، ورحم موصولة.“حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ضَمْضَمُ بْنُ عَمْرٍو الْحَنَفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا كُلَيْبُ بْنُ مَنْفَعَةَ قَالَ: قَالَ جَدِّي: يَا رَسُولَ اللهِ، مَنْ أَبَرُّ؟ قَالَ: ”أُمَّكَ وَأَبَاكَ، وَأُخْتَكَ وَأَخَاكَ، وَمَوْلاَكَ الَّذِي يَلِي ذَاكَ، حَقٌّ وَاجِبٌ، وَرَحِمٌ مَوْصُولَةٌ.“
کلیب بن منفعہ کا بیان ہے کہ ان کے دادا (بکر بن حارث انصاری) نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں کس سے حسن سلوک کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی ماں سے، اپنے باپ سے، اپنی بہن سے اور اپنے بھائی سے حسن سلوک کرو۔ اور ان کے علاوہ جو عزیز و اقارب ہیں ان سے حسن سلوک کرو۔ یہ حق واجب ہے اور رشتہ داری کو نبھانا اور صلہ رحمی کرنا لازم ہے۔“
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أبوداؤد، الأدب، باب فى بر الوالدين: 5140 و الطبراني فى الكبير: 310/22 و البخاري فى التاريخ الكبير: 230/7، الإرواء: 837، 2163»
حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا ابو عوانة، عن عبد الملك بن عمير، عن موسى بن طلحة، عن ابي هريرة قال: لما نزلت هذه الآية: ﴿وانذر عشيرتك الاقربين﴾ [الشعراء: 214] قام النبي صلى الله عليه وسلم فنادى: ”يا بني كعب بن لؤي، انقذوا انفسكم من النار. يا بني عبد مناف، انقذوا انفسكم من النار. يا بني هاشم، انقذوا انفسكم من النار. يا بني عبد المطلب، انقذوا انفسكم من النار. يا فاطمة بنت محمد، انقذي نفسك من النار، فإني لا املك لك من الله شيئا، غير ان لكم رحما سابلهما ببلالها.“حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: ﴿وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ﴾ [الشعراء: 214] قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَادَى: ”يَا بَنِي كَعْبِ بْنِ لُؤَيٍّ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ. يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ. يَا بَنِي هَاشِمٍ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ. يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ. يَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ، أَنْقِذِي نَفْسَكِ مِنَ النَّارِ، فَإِنِّي لاَ أَمْلِكُ لَكِ مِنَ اللهِ شَيْئًا، غَيْرَ أَنَّ لَكُمْ رَحِمًا سَأَبُلُّهُمَا بِبِلاَلِهَا.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: ”اور آپ اپنے بہت قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیں۔“ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم (نے قریش کو اکٹھا کیا اور) کھڑے ہوئے اور آواز دی: ”اے بنوکعب بن لؤی! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو، اے بنو عبد مناف! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو، اے بنوہاشم! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو، اے بنو عبدالمطلب! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو، اے فاطمہ بنت محمد! اپنی جان کو آگ سے بچا لو۔ میں اللہ کی طرف سے تیرے لیے کسی چیز کا مالک نہیں سوائے اس کے کہ میرا تمہارے ساتھ رشتہ داری کا تعلق ہے، میں اس رحم کو تر کرتا رہوں گا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، تفسير القرآن، باب و من سورة الشعراء: 3185 و مسلم: 204 و النسائي: 3644، الصحيحة: 3177»