كِتَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ كتاب صلة الرحم 37. بَابُ صِلَةِ ذِي الرَّحِمِ الْمُشْرِكِ وَالْهَدِيَّةِ مشرک قرابت دار سے صلہ رحمی اور اسے تحفہ دینے کا حکم
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک دھاری دار ریشم کے کپڑوں کا جوڑا دیکھا تو (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے) عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اگر آپ یہ خرید لیں اور اسے جمعہ کے دن اور وفود کے استقبال کے لیے زیب تن کر لیا کریں (تو کتنا اچھا لگے گا)، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عمر! یہ تو وہ شخص پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو“، پھر اسی طرح کے جوڑے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بطور ہدیہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جوڑا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بطور تحفہ بھیجا تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: اے اللہ کے رسول! آپ نے یہ میری طرف بھیج دیا حالانکہ میں نے آپ سے اس کے بارے وہ کچھ کہتے سنا ہے جو آپ نے فرمایا، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”میں نے یہ تمہاری طرف اس لیے نہیں بھیجا کہ تم اسے پہنو، میرا تحفہ دینے کا مقصد یہ تھا کہ تم اسے بیچ دو (اور اس کی قیمت سے فائدہ اٹھاؤ)، یا کسی کو دے دو۔“ تب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے اخیافی (ماں جائے) مشرک بھائی کو بطور تحفہ دے دیا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الجمعة، باب يلبس أحسن ما يجد: 886 و مسلم: 2068 و أبوداؤد: 1076 و النسائي: 1382»
قال الشيخ الألباني: صحیح
|