اخبرنا معاذ بن هشام، صاحب الدستوائي حدثني ابي، عن قتادة، عن الاحنف بن قيس، عن الاسود بن سريع، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: اربعة يحتجون يوم القيامة، رجل اصم، ورجل احمق، ورجل هرم، ورجل مات في الفترة، فاما الاصم فيقول: رب لقد جاء الإسلام ولم اسمع شيئا، واما الاحمق فيقول: رب لقد جاء الإسلام والصبيان يحذفوني بالبعر، واما الهرم فيقول: رب لقد جاء الإسلام وما اعقل، واما الذي مات في الفترة فيقول: رب ما اتاني لك رسول، فياخذ مواثيقهم ليطيعنه، فيرسل إليهم رسولا ان ادخلوا النار قال: فوالذي نفسي بيده لو دخلوها كانت عليهم بردا وسلاما.أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، صَاحِبُ الدَّسْتُوَائِيِّ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْأحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَرْبَعَةٌ يَحْتَجُّونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، رَجُلٌ أَصَمُّ، وَرَجُلٌ أَحْمَقُ، وَرَجُلٌ هَرِمٌ، وَرَجُلٌ مَاتَ فِي الْفَتْرَةِ، فَأَمَّا الْأَصَمُّ فَيَقُولُ: رَبِّ لَقَدْ جَاءَ الْإِسْلَامُ وَلَمْ أَسْمَعْ شَيْئًا، وَأَمَّا الْأَحْمَقُ فَيَقُولُ: رَبِّ لَقَدْ جَاءَ الْإِسْلَامُ وَالصِّبْيَانُ يَحْذِفُونِي بِالْبَعْرِ، وَأَمَّا الْهَرِمُ فَيَقُولُ: رَبِّ لَقَدْ جَاءَ الْإِسْلَامُ وَمَا أَعْقِلُ، وَأَمَّا الَّذِي مَاتَ فِي الْفَتْرَةِ فَيَقُولُ: رَبِّ مَا أَتَانِي لَكَ رَسُولٌ، فَيَأْخُذُ مَوَاثِيقَهُمْ لَيُطِيعَنَّهُ، فَيُرْسِلُ إِلَيْهِمْ رَسُولًا أَنِ ادْخُلُوا النَّارَ قَالَ: فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ دَخَلُوهَا كَانَتْ عَلَيْهِمْ بَرْدًا وَسَلَامًا.
سیدنا اسود بن سریع رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چار اشخاص روز قیامت حجتیں پیش کریں گے: بہرہ، احمق، بوڑھا اور زمانہ فترہ (دو انبیاء کے درمیانی وقفہ میں فوت ہونے والا) رہا بہرا شخص تو وہ عرض کرے گا: پروردگار! اسلام آیا اور میں کچھ سنتا نہیں تھا، رہا احمق تو وہ عرض کرے گا: پروردگار! اسلام آیا، جبکہ مجھ پر بچے مینگنیاں پھینکتے تھے، رہا بوڑھا شخص تو وہ عرض کرے گا: پروردگار! اسلام آیا تو مجھے کوئی عقل نہیں تھی (اور میری یاداشت ختم ہو چکی تھی) رہا وہ شخص جو زمانہ فترہ میں وفات پا گیا تھا، وہ عرض کرے گا: پروردگار! میرے پاس تیرا کوئی رسول نہیں آٰیا تھا، پس وہ ان سے پختہ عہد لے گا کہ وہ اس کی اطاعت کریں گے، پس وہ ایک قاصد ان کی طرف بھیجے گا کہ انہیں جہنم میں داخل کر دو۔“ فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر وہ اس میں داخل ہوتے تو وہ ان پر سلامتی والی ٹھنڈی ہو جاتی۔“
تخریج الحدیث: «مسند احمد: 24/4. قال شعيب الارناوط: حديث حسن. مسند ابي يعلي، رقم: 4224. صحيح ابن حبان، رقم: 7357. صحيح الجامع الصغير، رقم: 881.»
اخبرنا معاذ بن هشام، حدثني ابي، عن قتادة، عن الحسن، عن ابي رافع، عن ابي هريرة، بمثل هذا الحديث، إلا انه قال: فمن دخلها كانت عليه بردا وسلاما، ومن لم يدخلها يسحب إليها.أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، بِمِثْلِ هَذَا الْحَدِيثِ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: فَمَنْ دَخَلَهَا كَانَتْ عَلَيْهِ بَرْدًا وَسَلَامًا، وَمَنْ لَمْ يَدْخُلْهَا يُسْحَبُ إِلَيْهَا.
ابورافع نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی سابقہ حدیث کے مثل روایت کیا ہے، البتہ انہوں نے یہ بتایا کہ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پس جو اس میں داخل ہو جائے گا اس پر سلامتی اور ٹھنڈک ہو گی اور جو اس میں داخل نہیں ہو گا اسے اس کی طرف دھکیل دیا جائے گا۔“
اخبرنا النضر، نا حماد، عن علي بن زيد، عن ابي رافع، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" اربع كلهم يدلي على الله بحجة وعذر: رجل مات في الفترة، ورجل مات هرما، ورجل معتوه، ورجل اصم ابكم، فيقول الله لهم: إني ارسل إليكم رسولا فاطيعوه، فياتيهم فيتاجج لهم نارا فيقول: اقتحموها من دخلها كانت عليه بردا وسلاما، ومن لم يقتحمها حقت عليه كلمة العذاب".أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا حَمَّادٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَرْبَعٌ كُلُّهُمْ يُدْلِي عَلَى اللَّهِ بِحُجَّةٍ وَعُذْرٍ: رَجُلٌ مَاتَ فِي الْفَتْرَةِ، وَرَجُلٌ مَاتَ هَرِمًا، وَرَجُلٌ مَعْتُوهٌ، وَرَجُلٌ أَصَمُّ أَبْكَمُ، فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُمْ: إِنِّي أُرْسِلُ إِلَيْكُمْ رَسُولًا فَأَطِيعُوهُ، فَيَأْتِيهِمْ فَيَتَأَجَّجُ لَهُمْ نَارًا فَيَقُولُ: اقْتَحِمُوهَا مَنْ دَخَلَهَا كَانَتْ عَلَيْهِ بَرْدًا وَسَلَامًا، وَمَنْ لَمْ يَقْتَحِمْهَا حَقَّتْ عَلَيْهِ كَلِمَةُ الْعَذَابِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چار چیزیں ہیں وہ سب حجت اور عذر کے ساتھ اللہ پر دلالت کرتی ہیں، ایک وہ آدمی جو دو انبیاء علیہم السلام اجمعین کی نبوت کے درمیانی مدت میں وفات پا گیا، ایک وہ آدمی جو بڑھاپے میں فوت ہوا، دیوانہ شخص اور بہرا و گونگا شخص، تو اللہ انہیں فرمائے گا، میں تمہاری طرف ایک قاصد بھیجنے والا ہوں اس کی اطاعت کرنا، پس وہ ان کے پاس آئے گا تو وہ ان کے لیے آگ بھڑکائے گا، پھر وہ کہے گا: اس میں داخل ہو جاؤ، جو اس میں داخل ہو جائے گا تو وہ اس پر ٹھنڈک اور سلامتی والی بن جائے گی اور جو اس میں داخل نہیں ہو گا اس پر عذاب کا حکم ثابت ہو جائے گا۔“