مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الفتن
فتنوں کا بیان
دجال کے خروج کی نشانیاں
حدیث نمبر: 868
Save to word اعراب
اخبرنا معاذ بن هشام، صاحب الدستوائي، حدثني ابي، عن قتادة، عن شهر بن حوشب، عن اسماء بنت يزيد ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان في بيتها واسماء تعجن عجينها، إذ ذكروا الدجال فقال:" إن قبل خروجه عاما يمسك السماء فيه ثلث قطرها، والارض ثلث نباتها، والعام الثاني يمسك السماء ثلثي قطرها، والارض ثلثي نباتها، والعام الثالث يمسك السماء قطرها كله، والارض نباتها كله، حتى لا يبقى ذات ظلف ولا ذات ظفر، وإن اعظم فتنة ان يقول للرجل: ارايت إن احييت لك اباك او اخاك، اتعلم اني ربك؟ فيقول: نعم، ويقول للاعرابي: ارايت إن احييت لك إبلك اطول ما كانت اسنمة، واعظمها ضروعا، اتعلم اني ربك؟ فيقول: نعم، فيخيل لهم الشياطين، اما إنه لا يحيي الموتى"، ثم خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم لبعض حاجته ثم جاء واصحابه يبكون، فاخذ بلحيي الباب وقال: ((مهيم؟)) فقالت اسماء: يا رسول الله، حدثتهم عن الدجال ما يشق عليهم، فوالله إنا لنجزع وهذا عندنا فكيف إذ ذاك؟ فقال: ((إن يخرج وانا فيكم فانا حجيجه، وإن يخرج بعدي فالله خليفتي على كل مؤمن)). قالت اسماء: يا رسول الله، فما يجزئ من الطعام يومئذ؟ قال:" ما يجزئ اهل السماء: التسبيح والتقديس".أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، صَاحِبُ الدَّسْتُوَائِيِّ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي بَيْتِهَا وَأَسْمَاءُ تَعْجِنُ عَجِينَهَا، إِذْ ذَكَرُوا الدَّجَّالَ فَقَالَ:" إِنَّ قَبْلَ خُرُوجِهِ عَامًا يُمْسِكُ السَّمَاءُ فِيهِ ثُلُثَ قَطْرِهَا، وَالْأَرْضُ ثُلُثَ نَبَاتِهَا، وَالْعَامُ الثَّانِي يُمْسِكُ السَّمَاءُ ثُلُثَيْ قَطْرِهَا، وَالْأَرْضُ ثُلُثَيْ نَبَاتِهَا، وَالْعَامُ الثَّالِثُ يُمْسِكُ السَّمَاءُ قَطْرَهَا كُلَّهُ، وَالْأَرْضُ نَبَاتَهَا كُلَّهُ، حَتَّى لَا يَبْقَى ذَاتُ ظِلْفٍ وَلَا ذَاتُ ظُفُرٍ، وَإِنَّ أَعْظَمَ فِتْنَةٍ أَنْ يَقُولَ لِلرَّجُلِ: أَرَأَيْتَ إِنْ أَحْيَيْتُ لَكَ أَبَاكَ أَوْ أَخَاكَ، أَتَعْلَمُ أَنِّي رَبُّكَ؟ فَيَقُولُ: نَعَمْ، وَيَقُولُ لِلْأَعْرَابِيِّ: أَرَأَيْتَ إِنْ أَحْيَيْتُ لَكَ إِبِلَكَ أَطْوَلَ مَا كَانَتْ أَسْنِمَةً، وَأَعْظَمَهَا ضُرُوعًا، أَتَعْلَمُ أَنِّي رَبُّكَ؟ فَيَقُولُ: نَعَمْ، فَيُخَيَّلُ لَهُمُ الشَّيَاطِينُ، أَمَا إِنَّهُ لَا يُحْيِي الْمَوْتَى"، ثُمَّ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبَعْضِ حَاجَتِهِ ثُمَّ جَاءَ وَأَصْحَابُهُ يَبْكُونَ، فَأَخَذَ بِلَحْيَيِ الْبَابِ وَقَالَ: ((مَهْيَمْ؟)) فَقَالَتْ أَسْمَاءُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، حَدَّثْتَهُمْ عَنِ الدَّجَّالِ مَا يَشُقُّ عَلَيْهِمْ، فَوَاللَّهِ إِنَّا لَنَجْزَعُ وَهَذَا عِنْدَنَا فَكَيْفَ إِذْ ذَاكَ؟ فَقَالَ: ((إِنْ يَخْرُجْ وَأَنَا فِيكُمْ فَأَنَا حَجِيجُهُ، وَإِنْ يَخْرُجْ بَعْدِي فَاللَّهُ خَلِيفَتِي عَلَى كُلِّ مُؤْمِنٍ)). قَالَتْ أَسْمَاءُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَا يُجْزِئُ مِنَ الطَّعَامِ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ:" مَا يُجْزِئُ أَهْلَ السَّمَاءِ: التَّسْبِيحُ وَالتَّقْدِيسُ".
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر تشریف فرما تھے اور اسماء رضی اللہ عنہا آٹا گوندھ رہی تھیں، کہ انہوں نے دجال کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے خروج سے ایک سال پہلے آسمان سے تہائی بارش رک جائے گی، زمین تہائی نباتات نہیں اگائے گی، دوسرے سال آسمان دو تہائی بارش روک لے گا اور زمین میں دو تہائی نباتات نہیں اگائے گی، اور تیسرے سال آسمان ساری بارش روک لے گا اور زمین ہر قسم کی نباتات نہیں اگائے گی، حتیٰ کہ کوئی گائے وغیرہ نہیں رہے گی، سب سے بڑا فتنہ یہ ہو گا کہ وہ کسی آدمی سے کہے گا: مجھے بتاؤ کہ اگر میں تمہاری خاطر تمہارے باپ یا تمہارے بھائی کو زندہ کر دوں، تو کیا تم جان لو گے کہ میں تمہارا رب ہوں؟ وہ کہے گا: ہاں، وہ اعرابی سے کہے گا: مجھے بتاؤ اگر میں تمہارا اونٹ جو پہلے سے بھی زیادہ لمبی کوہان والا اور پہلے سے زیادہ بڑے تھنوں والا ہو زندہ کر دوں، تو کیا تم جان لو گے میں تمہارا رب ہوں، وہ کہے گا: ہاں، پس وہ شیاطین کو ان کی صورت میں بنائے گا، جبکہ وہ تو مردوں کو زندہ نہیں کر سکتا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کسی کام کی خاطر باہر تشریف لے گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رو رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دروازے کی چوکھٹ پکڑ کر فرمایا: خاموش ہو جاؤ۔ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: اللہ کے رسول! دجال کا ان سے ذکر ہوا ہے، جو ان پر گراں گزرا ہے، اللہ کی قسم! ہم گھبرا رہے ہیں جبکہ آپ ہمارے پاس ہیں، جب آپ نہیں ہوں گے تو پھر کیا حالت ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ (دجال) اس وقت نکلتا ہے کہ میں تم میں موجود ہوں تو میں اس کے خلاف بحث و مباحثہ کر لوں گا، اور اگر وہ میرے بعد نکلتا ہے تو اللہ ہر مومن پر میرا خلیفہ ہے۔ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس دن کھانے کے حوالے سے کیا چیز کفایت کرے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو آسمان والوں کو تسبیح و تقدیس میں کفایت کرتی ہے۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 453/6. اسناده ضعيف، فيه شهر بن حوشب ضعيف. انظر التاريخ الكبير: 2740/4. ميزان الاعتدال: 283/2.»
حدیث نمبر: 869
Save to word اعراب
اخبرنا عبد الرزاق، نا معمر، عن قتادة، عن شهر بن حوشب، عن اسماء بنت يزيد الانصارية قالت: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم علي بيتي وانا اعجن فقال: ((بين يدي الدجال ثلاث سنين، يمسك السنة الاولى السماء ثلث قطرها، والارض ثلث نباتها))، فذكر مثله وقال في الإبل: ((يمثل لهم شياطين على نحو إبلهم احسن ما كانت واعظمها ضروعا، وتمثل كنحو الآباء والابناء))، وقال: ((لا يبقى ذات ظلف ولا ذات ضرس إلا هلكت))، وقالت اسماء: فقلت: يا رسول الله، إنا لنعجن عجيننا، فما نخبز حتى نجوع، فكيف بالمؤمنين يومئذ؟ قال:" يجزئ بهم ما يجزئ اهل السماء: التسبيح والتقديس".أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيَّةِ قَالَتْ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ بَيْتِي وَأَنَا أَعْجِنُ فَقَالَ: ((بَيْنَ يَدَيِ الدَّجَّالِ ثَلَاثُ سِنِينَ، يُمْسِكُ السَّنَةَ الْأُولَى السَّمَاءُ ثُلُثَ قَطْرِهَا، وَالْأَرْضُ ثُلُثَ نَبَاتِهَا))، فَذَكَرَ مِثْلَهُ وَقَالَ فِي الْإِبِلِ: ((يُمَثِّلُ لَهُمْ شَيَاطِينَ عَلَى نَحْوِ إِبِلِهِمْ أَحْسَنَ مَا كَانَتْ وَأَعْظَمَهَا ضُرُوعًا، وَتُمِثِّلَ كَنَحْوِ الْآبَاءِ وَالْأَبْنَاءِ))، وَقَالَ: ((لَا يَبْقَى ذَاتُ ظِلْفٍ وَلَا ذَاتُ ضِرْسٍ إِلَّا هَلَكَتْ))، وَقَالَتْ أَسْمَاءُ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لَنَعْجِنُ عَجِينَنَا، فَمَا نَخْبِزُ حَتَّى نَجُوعَ، فَكَيْفَ بِالْمُؤْمِنِينَ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ:" يُجْزِئُ بِهِمْ مَا يُجْزِئُ أَهْلَ السَّمَاءِ: التَّسْبِيحُ وَالتَّقْدِيسُ".
سیدہ اسماء رضی اللہ عنہ بنت یزید انصاریہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے جبکہ میں آٹا گوندھ رہی تھی، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دجال سے پہلے تین سال ہوں گے، پہلے سال آسمان اپنی تہائی بارش روک لے گا، زمین اپنی تہائی روئیدگی روک لے گی۔ پس حدیث سابق کے مثل روایت کیا، اور اونٹوں کے بارے میں فرمایا: شیاطین ان کے اونٹوں کے مثل ان کے لیے صورت بنا لیں گے، ان کی پہلی حالت سے بھی زیادہ بہتر اور ان کے تھن بھی پہلے سے بہت بڑے ہوں گے، اور فرمایا: وہ آباء ابناء (بیٹوں) کی صورت اختیار کرے گا، اور فرمایا: تمام گائیں اور اونٹ ختم ہو جائیں گے۔ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول اللہ! ہم آٹا گوندھتی ہیں تو ہم روٹی نہیں پکاتیں حتیٰ کہ ہمیں بھوک لگے، اس دن مومنوں کی کیا حالت ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں وہ چیز کفایت کرے گی جو آسمان والوں کو تسبیح و تقدیس کفایت کرتی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبله.»
حدیث نمبر: 870
Save to word اعراب
اخبرنا موسى القارئ، عن زائدة، نا ابن خثيم قال: حدثني شهر بن حوشب، عن اسماء بنت يزيد الاشعرية انها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو بين اظهر اصحابه، وهو يقول: ((إني احذركم المسيح وانذركموه، وكل نبي قد انذره قومه، وإنه فيكم ايتها الامة، وإني اجليه بصفة لم يجلها احد من الانبياء قبلي، يكون قبل خروجه سنين خمس جدبة حتى يهلك فيها كل ذات حافر))، فناداه رجل: يا رسول الله، ما يجزئ المؤمنين يومئذ؟ قال:" ما يجزئ الملائكة، ثم يخرج وهو اعور، وإن الله ليس باعور، بين عينيه مكتوب كافر، يقراه كل امي وكاتب، اكثر من يتبعه اليهود والاعراب والنساء، ترى السماء تمطر ولا تمطر، والارض تنبت وهي لا تنبت، ويقول للاعراب: ما تبغون مني؟ الم ارسل السماء عليكم مدرارا، الم ارجئ لكم انعامكم شاخصة دراها خارجة خواصرها دارة البانها، قال: فتمثل لهم شياطين على صورة الآباء والإخوان والمعارف، فياتي الرجل إلى ابيه او اخيه او ذي رحمه فيقول له: الست فلان الست تصدقني، هو ربك فاتبعه، فيمكث اربعين سنة، السنة كالشهر، والشهر كالجمعة، والجمعة كاليوم، واليوم كاحتراق السعفة في النار، يرد كل منهل إلا المسجدين"، ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم يتوضا فسمع بكاء اصحابه وشهيقهم، فرجع وقال: ((ابشروا، فإنه إن يخرج وانا فيكم فالله كافيكم ورسوله، وإن يخرج بعدي فالله خليفتي فيكم)).أَخْبَرَنَا مُوسَى الْقَارِئُ، عَنْ زَائِدَةَ، نا ابْنُ خُثَيْمٍ قَالَ: حَدَّثَنِي شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ الْأَشْعَرِيَّةِ أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بَيْنَ أَظْهَرِ أَصْحَابِهِ، وَهُوَ يَقُولُ: ((إِنِّي أُحَذِّرُكُمُ الْمَسِيحَ وَأُنْذِرُكُمُوهُ، وَكُلُّ نَبِيٍّ قَدْ أَنْذَرَهُ قَوْمَهُ، وَإِنَّهُ فِيكُمْ أَيَّتُهَا الْأُمَّةُ، وَإِنِّي أَجْلِيهِ بِصِفَةٍ لَمْ يُجْلِهَا أَحَدٌ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ قَبْلِي، يَكُونُ قَبْلَ خُرُوجِهِ سِنِينَ خَمْسٍ جَدْبَةٌ حَتَّى يَهْلِكُ فِيهَا كُلُّ ذَاتِ حَافِرٍ))، فَنَادَاهُ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا يُجْزِئُ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ:" مَا يُجْزِئُ الْمَلَائِكَةَ، ثُمَّ يَخْرُجُ وَهُوَ أَعْوَرُ، وَإِنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ، بَيْنَ عَيْنَيْهِ مَكْتُوبٌ كَافِرٌ، يَقْرَأُهُ كُلُّ أُمِّيٍّ وَكَاتِبٍ، أَكْثَرُ مَنْ يَتَّبِعُهُ الْيَهُودُ وَالْأَعْرَابُ وَالنِّسَاءُ، تَرَى السَّمَاءَ تُمْطِرُ وَلَا تُمْطِرُ، وَالْأَرْضُ تُنْبِتُ وَهِيَ لَا تُنْبِتُ، وَيَقُولُ لِلْأَعْرَابِ: مَا تَبْغُونَ مِنِّي؟ أَلَمْ أُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُمْ مِدْرَارًا، أَلَمْ أُرْجِئْ لَكُمْ أَنْعَامَكُمْ شَاخِصَةً دَرَاهَا خَارِجَةٌ خَوَاصِرُهَا دَارَّةٌ أَلْبَانُهَا، قَالَ: فَتَمَثَّلَ لَهُمْ شَيَاطِينُ عَلَى صُورَةِ الْآبَاءِ وَالْإِخْوَانِ وَالْمَعَارَفِ، فَيَأْتِي الرَّجُلُ إِلَى أَبِيهِ أَوْ أَخِيهِ أَوْ ذِي رَحِمِهِ فَيَقُولُ لَهُ: أَلَسْتَ فُلَانُ أَلَسْتَ تُصَدِّقُنِي، هُوَ رَبُّكَ فَاتَّبِعْهُ، فَيَمْكُثُ أَرْبَعِينَ سَنَةً، السُّنَّةُ كَالشَّهْرِ، وَالشَّهْرُ كَالْجُمُعَةِ، وَالْجُمُعَةُ كَالْيَوْمِ، وَالْيَوْمُ كَاحْتِرَاقِ السَّعَفَةِ فِي النَّارِ، يَرِدُ كُلَّ مَنْهَلٍ إِلَّا الْمَسْجِدَيْنِ"، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ فَسَمِعَ بُكَاءَ أَصْحَابِهِ وَشَهِيقَهُمْ، فَرَجَعَ وَقَالَ: ((أَبْشِرُوا، فَإِنَّهُ إِنْ يَخْرُجْ وَأَنَا فِيكُمْ فَاللَّهُ كَافِيكُمْ وَرَسُولُهُ، وَإِنْ يَخْرُجْ بَعْدِي فَاللَّهُ خَلِيفَتِي فِيكُمْ)).
سیدہ اسماء بنت یزید اشعریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا جبکہ آپ اپنے اصحاب کے سامنے تھے: میں تمہیں مسیح دجال سے بچاتا اور آگاہ کرتا ہوں، اور ہر نبی نے اپنی قوم کو آگاہ کیا ہے، اور اے امت! وہ تم میں ہو گا، میں تمہیں اس کے متعلق اس واضح انداز سے بیان کرتا ہوں کہ کسی نبی نے ویسے اس کے متعلق نہیں بتایا، اس کے نکلنے سے پہلے پانچ سال قحط کے ہوں گے، حتیٰ کہ ان میں تمام چوپائے ہلاک ہو جائیں گے۔ ایک آدمی نے آپ کو پکارا تو عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اس دن (کھانے کے حوالے سے) مومنوں کے لیے کیا چیز کافی ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو چیز فرشتوں کے لیے کافی ہوتی ہے، پھر وہ نکلے گا جبکہ وہ کانا ہے، اور اللہ کانا نہیں ہے۔ اس کی پیشانی پر کافر لکھا ہو گا، اسے ہر پڑھا لکھا اور ان پڑھ شخص پڑھ لے گا، اس کی پیروی کرنے والے زیاد تر یہودی، اعرابی اور عورتیں ہوں گی، آسمان سے بارش برستی دیکھو گے جبکہ وہ بارش نہیں برسائے گا، زمین کا اگاتا ہوا دیکھو گے لیکن وہ نہیں اگائے گی، وہ اعراب سے کہے گا: تم مجھ سے کیا چاہتے ہو؟ کیا میں نے موسلادھار بارش نہیں برسائی، کیا میں نے تمہارے لیے تمہارے مویشی زندہ نہیں کر دیئے جو کہ موٹے تازے ہیں اور ان کے کوکھ باہر نکلے ہوئے، تھن دودھ سے بھرے ہوئے ہیں؟ فرمایا:وہ شیطان ان کے لیے ان کے آباء، بھائیوں اور دوستوں کی تصویریں بن جائیں گے، پس آدمی اپنے باپ، اپنے بھائی یا اپنے رشتے دار کے پاس آئے گا تو اسے کہے گا: کیا تم فلاں نہیں ہو؟ کیا تم میری تصدیق نہیں کرتے؟ وہ تمہارا رب ہے اس کی اتباع کرو، وہ چالیس سال تک رہے گا، سال مہینے کی طرح، مہینہ جمعہ کی طرح، جمعہ دن کی طرح اور دن آگ میں چنگاری کی طرح، وہ دو مسجدوں (مکہ و مدینہ) کے علاوہ ہر گھاٹ پر جائے گا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وضو کرنے کے لیے کھڑے ہوئے، تو آپ نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی آہ و بکا سنی تو واپس آ گئے اور فرمایا: خوش ہو جاؤ! اگر وہ اس وقت نکلتا ہے کہ میں تم میں موجود ہوں، تو اللہ اور اس کا رسول تمہارے لیے کافی ہے اور اگر وہ میرے بعد ظاہر ہوتا ہے تو پھر اللہ تم میں میرا خلیفہ ہے۔

تخریج الحدیث: «معجم طبراني كبير: 169/24: مجمع زوائد: باب ماجاء فى الدجال: 665/7.»
حدیث نمبر: 871
Save to word اعراب
اخبرنا عبد الرزاق، نا معمر، عن ابن خثيم، عن شهر بن حوشب، عن اسماء بنت يزيد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((يمكث الدجال في الارض اربعين سنة، السنة كالشهر، والشهر كالجمعة، والجمعة كاليوم، واليوم كاضطرام السعفة في النار)).أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((يَمْكُثُ الدَّجَّالُ فِي الْأَرْضِ أَرْبَعِينَ سَنَةً، السُّنَّةُ كَالشَّهْرِ، وَالشَّهْرُ كَالْجُمُعَةَ، وَالْجُمُعَةُ كَالْيَوْمِ، وَالْيَوْمُ كَاضْطِرَامِ السَّعَفَةِ فِي النَّارِ)).
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دجال زمین پر چالیس سال رہے گا، سال مہینے کی طرح، مہینہ جمعہ کی طرح، جمعہ دن کی طرح اور دن آگ میں شعلے کی مانند ہو گا۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 454/6. قال شعيب الارناوط: اسناده ضعيف.»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.