مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر

مسند اسحاق بن راهويه
فتنوں کا بیان
19. دجال کے خروج کی نشانیاں
حدیث نمبر: 868
Save to word اعراب
اخبرنا معاذ بن هشام، صاحب الدستوائي، حدثني ابي، عن قتادة، عن شهر بن حوشب، عن اسماء بنت يزيد ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان في بيتها واسماء تعجن عجينها، إذ ذكروا الدجال فقال:" إن قبل خروجه عاما يمسك السماء فيه ثلث قطرها، والارض ثلث نباتها، والعام الثاني يمسك السماء ثلثي قطرها، والارض ثلثي نباتها، والعام الثالث يمسك السماء قطرها كله، والارض نباتها كله، حتى لا يبقى ذات ظلف ولا ذات ظفر، وإن اعظم فتنة ان يقول للرجل: ارايت إن احييت لك اباك او اخاك، اتعلم اني ربك؟ فيقول: نعم، ويقول للاعرابي: ارايت إن احييت لك إبلك اطول ما كانت اسنمة، واعظمها ضروعا، اتعلم اني ربك؟ فيقول: نعم، فيخيل لهم الشياطين، اما إنه لا يحيي الموتى"، ثم خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم لبعض حاجته ثم جاء واصحابه يبكون، فاخذ بلحيي الباب وقال: ((مهيم؟)) فقالت اسماء: يا رسول الله، حدثتهم عن الدجال ما يشق عليهم، فوالله إنا لنجزع وهذا عندنا فكيف إذ ذاك؟ فقال: ((إن يخرج وانا فيكم فانا حجيجه، وإن يخرج بعدي فالله خليفتي على كل مؤمن)). قالت اسماء: يا رسول الله، فما يجزئ من الطعام يومئذ؟ قال:" ما يجزئ اهل السماء: التسبيح والتقديس".أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، صَاحِبُ الدَّسْتُوَائِيِّ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي بَيْتِهَا وَأَسْمَاءُ تَعْجِنُ عَجِينَهَا، إِذْ ذَكَرُوا الدَّجَّالَ فَقَالَ:" إِنَّ قَبْلَ خُرُوجِهِ عَامًا يُمْسِكُ السَّمَاءُ فِيهِ ثُلُثَ قَطْرِهَا، وَالْأَرْضُ ثُلُثَ نَبَاتِهَا، وَالْعَامُ الثَّانِي يُمْسِكُ السَّمَاءُ ثُلُثَيْ قَطْرِهَا، وَالْأَرْضُ ثُلُثَيْ نَبَاتِهَا، وَالْعَامُ الثَّالِثُ يُمْسِكُ السَّمَاءُ قَطْرَهَا كُلَّهُ، وَالْأَرْضُ نَبَاتَهَا كُلَّهُ، حَتَّى لَا يَبْقَى ذَاتُ ظِلْفٍ وَلَا ذَاتُ ظُفُرٍ، وَإِنَّ أَعْظَمَ فِتْنَةٍ أَنْ يَقُولَ لِلرَّجُلِ: أَرَأَيْتَ إِنْ أَحْيَيْتُ لَكَ أَبَاكَ أَوْ أَخَاكَ، أَتَعْلَمُ أَنِّي رَبُّكَ؟ فَيَقُولُ: نَعَمْ، وَيَقُولُ لِلْأَعْرَابِيِّ: أَرَأَيْتَ إِنْ أَحْيَيْتُ لَكَ إِبِلَكَ أَطْوَلَ مَا كَانَتْ أَسْنِمَةً، وَأَعْظَمَهَا ضُرُوعًا، أَتَعْلَمُ أَنِّي رَبُّكَ؟ فَيَقُولُ: نَعَمْ، فَيُخَيَّلُ لَهُمُ الشَّيَاطِينُ، أَمَا إِنَّهُ لَا يُحْيِي الْمَوْتَى"، ثُمَّ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبَعْضِ حَاجَتِهِ ثُمَّ جَاءَ وَأَصْحَابُهُ يَبْكُونَ، فَأَخَذَ بِلَحْيَيِ الْبَابِ وَقَالَ: ((مَهْيَمْ؟)) فَقَالَتْ أَسْمَاءُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، حَدَّثْتَهُمْ عَنِ الدَّجَّالِ مَا يَشُقُّ عَلَيْهِمْ، فَوَاللَّهِ إِنَّا لَنَجْزَعُ وَهَذَا عِنْدَنَا فَكَيْفَ إِذْ ذَاكَ؟ فَقَالَ: ((إِنْ يَخْرُجْ وَأَنَا فِيكُمْ فَأَنَا حَجِيجُهُ، وَإِنْ يَخْرُجْ بَعْدِي فَاللَّهُ خَلِيفَتِي عَلَى كُلِّ مُؤْمِنٍ)). قَالَتْ أَسْمَاءُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَا يُجْزِئُ مِنَ الطَّعَامِ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ:" مَا يُجْزِئُ أَهْلَ السَّمَاءِ: التَّسْبِيحُ وَالتَّقْدِيسُ".
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر تشریف فرما تھے اور اسماء رضی اللہ عنہا آٹا گوندھ رہی تھیں، کہ انہوں نے دجال کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے خروج سے ایک سال پہلے آسمان سے تہائی بارش رک جائے گی، زمین تہائی نباتات نہیں اگائے گی، دوسرے سال آسمان دو تہائی بارش روک لے گا اور زمین میں دو تہائی نباتات نہیں اگائے گی، اور تیسرے سال آسمان ساری بارش روک لے گا اور زمین ہر قسم کی نباتات نہیں اگائے گی، حتیٰ کہ کوئی گائے وغیرہ نہیں رہے گی، سب سے بڑا فتنہ یہ ہو گا کہ وہ کسی آدمی سے کہے گا: مجھے بتاؤ کہ اگر میں تمہاری خاطر تمہارے باپ یا تمہارے بھائی کو زندہ کر دوں، تو کیا تم جان لو گے کہ میں تمہارا رب ہوں؟ وہ کہے گا: ہاں، وہ اعرابی سے کہے گا: مجھے بتاؤ اگر میں تمہارا اونٹ جو پہلے سے بھی زیادہ لمبی کوہان والا اور پہلے سے زیادہ بڑے تھنوں والا ہو زندہ کر دوں، تو کیا تم جان لو گے میں تمہارا رب ہوں، وہ کہے گا: ہاں، پس وہ شیاطین کو ان کی صورت میں بنائے گا، جبکہ وہ تو مردوں کو زندہ نہیں کر سکتا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کسی کام کی خاطر باہر تشریف لے گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رو رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دروازے کی چوکھٹ پکڑ کر فرمایا: خاموش ہو جاؤ۔ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: اللہ کے رسول! دجال کا ان سے ذکر ہوا ہے، جو ان پر گراں گزرا ہے، اللہ کی قسم! ہم گھبرا رہے ہیں جبکہ آپ ہمارے پاس ہیں، جب آپ نہیں ہوں گے تو پھر کیا حالت ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ (دجال) اس وقت نکلتا ہے کہ میں تم میں موجود ہوں تو میں اس کے خلاف بحث و مباحثہ کر لوں گا، اور اگر وہ میرے بعد نکلتا ہے تو اللہ ہر مومن پر میرا خلیفہ ہے۔ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس دن کھانے کے حوالے سے کیا چیز کفایت کرے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو آسمان والوں کو تسبیح و تقدیس میں کفایت کرتی ہے۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 453/6. اسناده ضعيف، فيه شهر بن حوشب ضعيف. انظر التاريخ الكبير: 2740/4. ميزان الاعتدال: 283/2.»


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.