اخبرنا جریر، عن یزید بن ابی زیاد، عن مجاهد، عن ابن عباس، عن رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم قال: ان مکۃ حرم، حرمها اللٰه یوم خلق السماوات والارض، (والشمس والبقمر وجعل الاخشبین) لا یحل فیه القتال لاحد قبلی)، ولا یحل لاحد بعدی، ولم تحل لی الا ساعة من نهار، ثم عادت لا یختلٰی خلاها، ولا یعضد شجرها، ولا یخاف صیدها، ولا ترفع لقطتها الا لمنشد۔ فقال العباس: یا رسول اللٰه، الا الاذخر، فانه لا غنی لاهل مکة عنه، قال: الا الاذخر۔ قال جریر: ومعنٰی قوله: لا ترفع اللقطة الا لمن کان سمع ناشدا قبل ذٰلك، فهو یحبسها علیه، ولا یحکم للقطة مکة کما یحکم للقطة سائر اللبلدان.اَخْبَرَنَا جَرِیْرٌ، عَنْ یَزِیْدَ بْنِ اَبِیْ زِیَادٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: اِنَّ مَکَّۃَ حَرَمٌ، حَرَّمَهَا اللّٰهُ یَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ، (وَالشَّمْسَ وَالَبِقَمَر وَجَعَلَ الْأَخْشَبیْن) لَا یَحِلُّ فِیْهِ الْقِتَالُ لِاَحَدٍ قَبْلِیْ)، وَلَا یَحِلُّ لِاَحَدٍ بَعْدِیْ، وَلَمْ تَحِلُّ لِیْ اِلَّا سَاعَةَ مِّنْ نَهَارٍ، ثُمَّ عَادَتْ لَا یُخْتَلٰی خَلَاهَا، وَلَا یُعْضَدُ شَجَرَهَا، وَلَا یُخَافُ صَیْدُهَا، وَلَا تُرْفَعُ لُقْطَتُهَا اِلَّا لِمُنْشِدٍ۔ فَقَالَ الْعَبَّاسُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰهِ، اِلَّا الْاِذْخِرَ، فَاِنَّهٗ لَا غِنَی لِاَهْلِ مَکَّةَ عَنْهُ، قَالَ: اِلَّا الْاِذْخِرِ۔ قَالَ جَرِیْرٌ: وَمَعْنٰی قَوْلُهٗ: لَا تَرْفَعُ اللُّقْطَةُ اِلَّا لِمَنْ کَانَ سَمِعَ نَاشِدًا قَبْلَ ذٰلِكَ، فَهُوَ یَحْبِسُهَا عَلَیْهِ، وَلَا یَحْکُمُ لِلُقْطَةِ مَکَّةَ کَمَا یَحْکُمُ لِلُّقْطَةِ سَائِرَ الْلبَلْدَانِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مکہ حرم ہے، اللہ نے جس دن آسمان و زمین اور سورج و چاند پیدا فرمائے تھے، تب سے اسے حرام قرار دے دیا تھا، مجھ سے پہلے کسی کے لیے اس میں قتال کرنا حلال نہیں کیا گیا، اور نہ ہی میرے بعد کسی کے لیے حلال ہو گا، اور میرے لیے بھی دن کے کچھ ہی وقت کے لیے حلال کیا گیا تھا، اور پھر اپنی حالت پر لوٹ گیا، اس کا نہ گھاس کاٹا جائے گا نہ درخت، نہ اس کے شکار کو ڈرایا جائے گا، نہ وہاں گری پڑی چیز کو اٹھایا جائے گا، سوائے اس کے جو اس کا اعلان کرنے والا ہو۔“ سیدنا عباس رضی اللہ عنہما نے عرض کیا: اللہ کے رسول! سوائے اذخر (گھاس) کے، کیونکہ مکہ والے اس سے بے نیاز نہیں ہو سکتے، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سوائے اذخر گھاس کے (اسے کاٹنے کی اجازت ہے)۔“