كتاب الزكوٰة زکوٰۃ کے احکام و مسائل کثرتِ مال کی پیشین گوئی
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ضرورت مند صدقہ لینے والے سے صدقہ دینے والے کو زیادہ اجر نہیں ملتا۔
تخریج الحدیث: «حكم: مذكوره روايت موقوفاً جبكه مرفوعاً ضعيف هے.»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ مال اس قدر زیادہ ہو جائے گا اور مال کی اس قدر ریل پیل ہو گی کہ مال دار شخص کو یہ فکر دامن گیر ہو گی کہ اس کا صدقہ کون قبول کرے گا، وہ اسے پیش کرے گا تو وہ شخص جسے وہ پیش کرے گا وہ کہے گا: (جناب) مجھے اس کی کوئی حاجت نہیں۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الزكاة، باب الصدقة، قبل الرد، رقم: 1412. مسلم، كتاب الايمان، باب بيان الزمن الذٰ لا يقبل فيه الايمان، رقم: 187. صحيح ابن حبان، رقم: 6680. مسند ابي يعلي، رقم: 6322.»
|