Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الزكوٰة
زکوٰۃ کے احکام و مسائل
کثرتِ مال کی پیشین گوئی
حدیث نمبر: 286
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، نا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَكْثُرَ الْمَالُ فَيَفِيضَ حَتَّى يَهْتَمَّ رَبُّ الْمَالِ أَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ صَدَقَتُهُ وَيَعْرِضُهَا، فَيَقُولُ الَّذِي عُرِضَ عَلَيْهِ: لَا أَرَبَ لِي فِيهَا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ مال اس قدر زیادہ ہو جائے گا اور مال کی اس قدر ریل پیل ہو گی کہ مال دار شخص کو یہ فکر دامن گیر ہو گی کہ اس کا صدقہ کون قبول کرے گا، وہ اسے پیش کرے گا تو وہ شخص جسے وہ پیش کرے گا وہ کہے گا: (جناب) مجھے اس کی کوئی حاجت نہیں۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الزكاة، باب الصدقة، قبل الرد، رقم: 1412. مسلم، كتاب الايمان، باب بيان الزمن الذٰ لا يقبل فيه الايمان، رقم: 187. صحيح ابن حبان، رقم: 6680. مسند ابي يعلي، رقم: 6322.»

مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 286 کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 286  
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا علامات قیامت میں سے مال کی کثرت بھی ہے کہ لوگ صدقہ وخیرات لینے کے لیے تیار نہ ہوں گے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشین گوئیاں حرف بحرف ثابت ہو رہی ہیں اور کچھ ہو چکی ہیں۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانہ میں (بالخصوص سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں جب فارس اور روم فتح ہوا تو مال کے انبار لگ گئے) ایسے ہی عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے دور خلافت میں بھی لوگ صدقہ دینے کے لیے لوگوں کو تلاش کرتے لیکن کوئی آدمی قبول کرنے کے لیے تیار نہیں تھا۔ اسی طرح سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے زمانہ میں ہوگا۔ (فتح الباري: 13؍ 88)
صحیح مسلم میں ہے کہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام: ((یَدْعُوْنَ اِلَی الْمَالِ فَلَا یَقْبَلُهٗ اَحَدٌ۔)).... لوگوں کو مال دینے کے لیے بلائیں گے لیکن کوئی بھی لینے کے لیے تیار نہیں ہوگا۔ (مسلم، کتاب الایمان، باب بیان نزول عیسیٰ بن مریم)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 286