اخبرنا سويد بن عبد العزيز الدمشقي، نا ابو بلج، وهو يحيى بن ابي سليم، قال: سمعت الجلاس، يحدث ان مروان بن الحكم، مر على ابي هريرة وهو يحدث، فقال بعض: حدثنا يا ابا هريرة، فقال: دعنا منك يا مروان، قال: ثم رجع فقال له: كيف سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم على الجنازة؟ فقال: اتعد ما قلت؟ قال: نعم، قال: يقول ((اللهم انت خلقتها وانت قبضت روحها وانت هديتها للإسلام وانت تعلم سرها وعلانيتها، جئنا شفعاء فاغفر له)).أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الدِّمَشْقِيُّ، نا أَبُو بَلْجٍ، وَهُوَ يَحْيَى بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْجُلَاسُ، يُحَدِّثُ أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ، مَرَّ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ وَهُوَ يُحَدِّثُ، فَقَالَ بَعْضٌ: حَدِّثْنَا يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، فَقَالَ: دَعْنَا مِنْكَ يَا مَرْوَانُ، قَالَ: ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ لَهُ: كَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْجِنَازَةِ؟ فَقَالَ: أَتَعُدُّ مَا قُلْتُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: يَقُولُ ((اللَّهُمْ أَنْتَ خَلَقْتَهَا وَأَنْتَ قَبَضْتَ رُوحَهَا وَأَنْتَ هَدَيْتَهَا لِلْإِسْلَامِ وَأَنْتَ تَعْلَمُ سِرَّهَا وَعَلَانِيَتَهَا، جِئْنَا شُفَعَاءَ فَاغْفِرْ لَهُ)).
جلاس بیان کرتے ہیں: مروان بن حکم، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے جبکہ وہ حدیث بیان کر رہے تھے تو انہوں نے کہا: ابوہریرہ! اپنی بات، حدیث کے حصے کرو، انہوں نے فرمایا: مروان! ہمیں اپنی طرف سے چھوڑ دو، راوی نے بیان کیا، پھر وہ واپس آئے تو انہیں کہا: آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز جنازہ میں کس طرح دعا کرتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا: جو میں نے کہا، کیا تو اسے شمار کرتا ہے؟ اس نے کہا: ہاں، فرمایا: آپ یہ دعا کرتے تھے: ”اے اللہ! تو نے اسے پیدا فرمایا، تو نے اس کی روح قبض کی، تو نے اس کی اسلام کی طرف راہنمائی فرمائی، تو اس کے ظاہر و باطن کو خوب جانتا ہے، ہم سفارشی بن کر آئے ہیں پس اس کی مغفرت فرما دے۔“
تخریج الحدیث: «سن ابوداود، كتاب الجنائز، باب الدعاء للميث، رقم: 3200. مسند احمد: 245/2. قال ابن حجر: اسناده حسن.»
اخبرنا ابو الوليد هشام بن عبد الملك، نا شعبة، عن ابي الجلاس، قال: سمعت عثمان بن شماس، رجلا من قومه قال: ارسلني سعيد بن العاص إلى المدينة فكنت مع مروان، فمر ابو هريرة قال: بعض حديثك يا ابا هريرة، ثم ساله كيف رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي على الجنازة؟ فيقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي على الجنازة فيقول: ((اللهم انت خلقتها، وانت هديتها للإسلام، وانت قبضت روحها تعلم سرها وعلانيتها جئناك شفعاء فاغفر له)).أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، نا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي الْجُلَاسِ، قَالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ شَمَّاسٍ، رَجُلًا مِنْ قَوْمِهِ قَالَ: أَرْسَلَنِي سَعِيدُ بْنُ الْعَاصِ إِلَى الْمَدِينَةِ فَكُنْتُ مَعَ مَرْوَانَ، فَمَرَّ أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ: بَعْضَ حَدِيثِكَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، ثُمَّ سَأَلَهُ كَيْفَ رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى الْجِنَازَةِ؟ فَيَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى الْجِنَازَةِ فَيَقُولُ: ((اللَّهُمَّ أَنْتَ خَلَقْتَهَا، وَأَنْتَ هَدَيْتَهَا لِلْإِسْلَامِ، وَأَنْتَ قَبَضْتَ رُوحَهَا تَعْلَمُ سِرَّهَا وَعَلَانِيَتَهَا جِئْنَاكَ شُفَعَاءَ فَاغْفِرْ لَهُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز جنازہ پڑھتے تو آپ یہ دعا کیا کرتے تھے: ”اے اللہ! تو نے اسے پیدا فرمایا، تو نے اس کی اسلام کی طرف راہنمائی فرمائی، تو نے اس کی روح قبض فرمائی، تو ہی اس کے مخفی و علانیہ حالات سے واقف ہے، ہم سفارشی بن کر تیری خدمت میں حاضر ہوئے ہیں پس تو اسے بخش دے۔“