مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر

مسند اسحاق بن راهويه
جنازے کے احکام و مسائل
5. نمازِ جنازہ کا طریقہ اور دعائیں
حدیث نمبر: 251
Save to word اعراب
اخبرنا سويد بن عبد العزيز الدمشقي، نا ابو بلج، وهو يحيى بن ابي سليم، قال: سمعت الجلاس، يحدث ان مروان بن الحكم، مر على ابي هريرة وهو يحدث، فقال بعض: حدثنا يا ابا هريرة، فقال: دعنا منك يا مروان، قال: ثم رجع فقال له: كيف سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم على الجنازة؟ فقال: اتعد ما قلت؟ قال: نعم، قال: يقول ((اللهم انت خلقتها وانت قبضت روحها وانت هديتها للإسلام وانت تعلم سرها وعلانيتها، جئنا شفعاء فاغفر له)).أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الدِّمَشْقِيُّ، نا أَبُو بَلْجٍ، وَهُوَ يَحْيَى بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْجُلَاسُ، يُحَدِّثُ أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ، مَرَّ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ وَهُوَ يُحَدِّثُ، فَقَالَ بَعْضٌ: حَدِّثْنَا يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، فَقَالَ: دَعْنَا مِنْكَ يَا مَرْوَانُ، قَالَ: ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ لَهُ: كَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْجِنَازَةِ؟ فَقَالَ: أَتَعُدُّ مَا قُلْتُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: يَقُولُ ((اللَّهُمْ أَنْتَ خَلَقْتَهَا وَأَنْتَ قَبَضْتَ رُوحَهَا وَأَنْتَ هَدَيْتَهَا لِلْإِسْلَامِ وَأَنْتَ تَعْلَمُ سِرَّهَا وَعَلَانِيَتَهَا، جِئْنَا شُفَعَاءَ فَاغْفِرْ لَهُ)).
جلاس بیان کرتے ہیں: مروان بن حکم، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے جبکہ وہ حدیث بیان کر رہے تھے تو انہوں نے کہا: ابوہریرہ! اپنی بات، حدیث کے حصے کرو، انہوں نے فرمایا: مروان! ہمیں اپنی طرف سے چھوڑ دو، راوی نے بیان کیا، پھر وہ واپس آئے تو انہیں کہا: آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز جنازہ میں کس طرح دعا کرتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا: جو میں نے کہا، کیا تو اسے شمار کرتا ہے؟ اس نے کہا: ہاں، فرمایا: آپ یہ دعا کرتے تھے: اے اللہ! تو نے اسے پیدا فرمایا، تو نے اس کی روح قبض کی، تو نے اس کی اسلام کی طرف راہنمائی فرمائی، تو اس کے ظاہر و باطن کو خوب جانتا ہے، ہم سفارشی بن کر آئے ہیں پس اس کی مغفرت فرما دے۔

تخریج الحدیث: «سن ابوداود، كتاب الجنائز، باب الدعاء للميث، رقم: 3200. مسند احمد: 245/2. قال ابن حجر: اسناده حسن.»


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.