مسند عبدالرحمن بن عوف کل احادیث 52 :حدیث نمبر
مسند عبدالرحمن بن عوف
متفرق
14. المشايخ،عن عبدالرحمٰن رضى الله عنه
مشایخ کی عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے روایت
حدیث نمبر: 33
Save to word مکررات اعراب
حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا سفيان، عن جعفر بن محمد، عن ابيه، قال: سال عمر عبد الرحمن بن عوف عن المجوس، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: سنوا بهم سنة اهل الكتاب.حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلَ عُمَرُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ عَنِ الْمَجُوسِ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم يَقُولُ: سُنُّوا بِهِمْ سُنَّةَ أَهْلِ الْكِتَابِ.
جناب جعفر نے اپنے باپ محمد سے بیان کیا، انہوں نے کہا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مجوسیو ں کے بارے میں پوچھا (کہ ان کے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے؟) تو انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ان سے اہل کتاب والا معاملہ کرو۔

تخریج الحدیث: «مسند شافعي 1008: 209/1، مصنف ابن ابي شيبه 32651: 430/6، مصنف عبدالرزاق 10025: 68-69/6، مسند ابويعلي 862: 168/2»
حدیث نمبر: 34
Save to word مکررات اعراب
حدثنا القعنبي، قال: قرات على مالك عن جعفر بن محمد، عن ابيه، ان عمر بن الخطاب، ذكر المجوس فقال: ما ادري كيف اصنع في امرهم؟ فقال له عبد الرحمن بن عوف: اشهد اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «سنوا بهم سنة اهل الكتاب» .حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، ذَكَرَ الْمَجُوسَ فَقَالَ: مَا أَدْرِي كَيْفَ أَصْنَعُ فِي أَمْرِهِمْ؟ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم يَقُولُ: «سُنُّوا بِهِمْ سُنَّةَ أَهْلِ الْكِتَابِ» .
جناب جعفر اپنے باپ محمد سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مجوس کا ذکر کیا اور کہا: مجھے معلوم نہیں کہ ان کے ساتھ کیا معاملہ کروں؟ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے انہیں کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ان کے ساتھ وہی سلوک کرو جو اہل کتاب کے ساتھ کرتے ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن الكبري للبيهقي 189/9، مسند بزار رقم: 1056، ارواء الغليل 308/7»
حدیث نمبر: 35
Save to word مکررات اعراب
حدثنا إسحاق بن إسماعيل، قال: حدثنا حاتم بن إسماعيل، قال: حدثنا جعفر بن محمد، عن ابيه، قال: قال عمر وهو في مجلس بين القبر والمنبر: ما ادري كيف اصنع في المجوس؟ فقال عبد الرحمن بن عوف: سمعت رسول الله يقول: «سنوا بهم سنة اهل الكتاب» .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ وَهُوَ فِي مَجْلِسٍ بَيْنَ الْقَبْرِ وَالْمِنْبَرِ: مَا أَدْرِي كَيْفَ أَصْنَعُ فِيَ الْمَجُوسِ؟ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ يَقُولُ: «سُنُّوا بِهِمْ سُنَّةَ أَهْلِ الْكِتَابِ» .
جعفر اپنے باپ محمد سے بیان کرتے ہیں، انہوں نے کہا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ منبر اور قبر اطہر کے درمیان والی جگہ پر بیٹھے ہوئے تھے اور کہہ رہے تھے: مجھے معلوم نہیں کہ میں مجوس کے ساتھ کیا معاملہ کروں؟ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوۓ سنا: ان کے بارے میں وہی طریقہ اپناؤ جو اہل کتاب کے بارے میں اپناتے ہو۔

تخریج الحدیث: «معرفته الصحابه لابه نعيم: 493، 395/1، التلخيص الحبير: 172/3، نصب الرايه للزيلعي: 449/3»
حدیث نمبر: 36
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن إسماعيل، قال: حدثنا سفيان، عن عمرو بن دينار، انه سمع بجالة، يحدث ابا الشعثاء وعمرو بن اوس الثقفي عام حج مصعب بن الزبير وهو جالس إلى درج زمزم سنة سبعين قال: كنت كاتبا لجزء بن معاوية عم الاحنف بن قيس، فاتانا كتاب عمر قبل موته بسنة اقتلوا كل ساحر وكاهن، وفرقوا بين كل ذي محرم من المجوس، وامنعوهم من الزمزمة، قال: فقتلنا ثلاثة سواحر، وفرقنا بين كل رجل من المجوس وحرمته في كتاب الله وصنع طعاما كثيرا فدعا مجوس وعرض السيف على فخذه فاكلوا بغير زمزمة والقوا وقر بغل او بغلين من ورق ولم يكن عمر ياخذ من المجوس الجزية حتى شهد عنده عبد الرحمن بن عوف ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اخذها من مجوس هجر.حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ بَجَالَةَ، يُحَدِّثُ أَبَا الشَّعْثَاءِ وَعَمْرَو بْنَ أَوْسٍ الثَّقَفِيَّ عَامَ حَجِّ مُصْعَبِ بْنِ الزُّبَيْرِ وَهُوَ جَالِسٌ إِلَى دَرَجِ زَمْزَمَ سَنَةَ سَبْعِينَ قَالَ: كُنْتُ كَاتِبًا لِجَزْءِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَمِّ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، فَأَتَانَا كِتَابُ عُمَرَ قَبْلَ مَوْتِهِ بِسَنَةٍ اقْتُلُوا كُلَّ سَاحِرٍ وَكَاهِنٍ، وَفَرِّقُوا بَيْنَ كُلِّ ذِي مُحْرِمٍ مِنَ الْمَجُوسِ، وَامْنَعُوهُمْ مِنَ الزَّمْزَمَةِ، قَالَ: فَقَتَلْنَا ثَلَاثَةَ سَوَاحِرَ، وَفَرَّقْنَا بَيْنَ كُلِّ رَجُلٍ مِنَ الْمَجُوسِ وَحُرْمَتِهِ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَصَنَعَ طَعَامًا كَثِيرًا فَدَعَا مَجُوسَ وَعَرَضَ السَّيْفَ عَلَى فَخِذِهِ فَأَكَلُوا بِغَيْرِ زَمْزَمَةٍ وَأَلْقُوا وَقْرَ بَغْلٍ أَوْ بَغْلَيْنِ مِنْ وَرِقٍ وَلَمْ يَكُنْ عُمَرُ يَأْخُذُ مِنَ الْمَجُوسِ الْجِزْيَةِ حَتَّى شَهِدَ عِنْدَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم أَخَذَهَا مِنْ مَجُوسِ هَجَرَ.
بجالۃ نے ابوشعثاء اور عمرو بن اوس ثقفی کو بیان کرتے ہوئے سنا اور یہ اس سال کا واقعہ ہے جس سال مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ نے بصرہ والوں کے ساتھ حج کیا یعنی سن 70 حجری میں آپ زمزم کی سیڑھی پر بیٹھے ہوئے تھے، کہتے ہیں ان دنوں میں جزء بن معاویہ احنف بن قیس کے چچا کا کاتب تھا تو عمر رضی اللہ عنہ کی وفات سے ایک سال قبل ان کا خط آیا کہ ہر جادوگر اور کاہن کو قتل کر دو اور جس مجوسی نے اپنی محرم عورت کو بیوی بنایا ہو تو ان کے درمیان جدائی ڈال دو اور زمزم سے انہیں روکو، کہتے ہیں کہ کہا: ہم نے تین جادوگروں کو قتل کیا اور ہر مجوسی آدمی اور کتاب اللہ کے مطابق اس کی ذی محرم بیوی کے درمیان جدائی ڈالی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مجوسیوں سے جزیہ نہیں لیا تھا، لیکن جب عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے گواہی دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجر کے پارسیوں سے جزیہ لیا تھا۔ (تو وہ بھی لینے لگے تھے)

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب الخمس، باب الجزية والموادعة، رقم: 3156، سنن ابوداؤد، كتاب الخراج، باب فى اخذ الجزية من المجوس، رقم 3043، مسند احمد: 190/1، مسند ابي يعلي، رقم: 860»
حدیث نمبر: 37
Save to word مکررات اعراب
حدثنا ابو سلمة، قال: حدثنا ابان، قال: حدثنا يحيى بن ابي كثير، عن إبراهيم بن عبد الله بن قارظ، انه دخل على عبد الرحمن يعوده وهو مريض فقال له: وصلتك رحم سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: قال الله عز وجل: «انا الرحمن والرحم مني اشتققتها من اسمي فمن يصلها اصله ومن يقطعها اقطعه» .حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَارِظٍ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعُودُهُ وَهُوَ مَرِيضٌ فَقَالَ لَهُ: وَصَلَتْكَ رَحِمٌ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم يَقُولُ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: «أَنَا الرَّحْمَنُ وَالرَّحِمُ مِنِّي اشْتَقَقْتُهَا مِنَ اسْمِي فَمَنْ يَصِلْهَا أَصِلْهُ وَمَنْ يَقْطَعْهَا أَقْطَعْهُ» .
جناب ابراہیم بن عبداللہ بن قارظ نے بیان کیا کہ وہ سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے پاس بیمار پرسی کے لیے آئے۔ وہ اس وقت بیمار تھے تو (عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے) انہیں کہا: تجھے صلہ رحمی کا عمل ملائے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوۓ سنا: اللہ عزوجل نے فرمایا: میں رحمن ہوں اور رحم مجھ سے ہے، میں نے اسے اپنے نام سے نکالا ہے، جو اسے ملاۓ گا میں اسے ملاؤں گا اور جو اسے کاٹے گا میں اسے کاٹ ڈالوں گا۔

تخریج الحدیث: «انظر الحديث الذى بعده»
حدیث نمبر: 38
Save to word مکررات اعراب
حدثنا إسحاق بن إسماعيل، قال: حدثنا يزيد بن هارون، قال: حدثنا هشام الدستوائي، عن يحيى بن ابي كثير، عن إبراهيم بن عبد الله بن قارظ، ان اباه، حدثه انه، دخل على عبد الرحمن بن عوف يعوده فقال له عبد الرحمن: وصلتك رحم سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: قال الله عز وجل: انا الرحمن وهي الرحم شققت لها اسما من اسمي فمن وصلها وصلته، ومن قطعها قطعته او قال: من يبتها ابته".حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَارِظٍ، أَنَّ أَبَاهُ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، دَخَلَ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ يَعُودُهُ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: وَصَلَتْكَ رَحِمٌ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم يَقُولُ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَنَا الرَّحْمَنُ وَهِيَ الرَّحِمُ شَقَقْتُ لَهَا اسْمًا مِنَ اسْمِي فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلْتُهُ، وَمَنْ قَطَعَهَا قَطَعْتُهُ أَوْ قَالَ: مَنْ يَبُتُّهَا أَبُتُّهُ".
عبداللہ بن قارظ روایت کرتے ہیں کہ وہ سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی بیمار پرسی کے لیے ان کے پاس تشریف لے گئے، سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے انہیں کہا: صلہ رحمی تجھے ملائے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ عزوجل نے فرمایا: میں رحمن ہوں اور رحم کو میں نے اپنے نام سے نکالا ہے، جس نے اسے ملایا، میں اسے ملاؤں گا اور جس نے اسے کاٹا میں اسے کاٹوں گا، یا (یہ الفاظ استعمال کیے) «مَن بتها أبته» ۔

تخریج الحدیث: «سنن ابوداؤد، كتاب الزكاة، باب فى صلة الرحم، رقم: 1694 مسند احمد: 498/2، مسند ابي يعلي، رقم: 5953، مسند بزار، 992-206/3»
حدیث نمبر: 39
Save to word اعراب
حدثنا مسلم، قال: حدثنا كثير بن عبد الله اليشكري، قال: حدثني الحسن بن عبد الرحمن القرشي، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «ثلاث تحت العرش يوم القيامة، القرآن والرحم تنادي الا من وصلني وصله الله، ومن قطعني قطعه الله» .حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْيَشْكُرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُرَشِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم قَالَ: «ثَلَاثٌ تَحْتَ الْعَرْشِ يَومَ الْقِيَامَةِ، الْقُرْآنُ وَالرَّحِمُ تُنَادِي أَلَا مَنْ وَصَلَنِي وَصَلَهُ اللَّهُ، وَمَنْ قَطَعَنِي قَطَعَهُ اللَّهُ» .
سیدنا عبدالرحمن (بن عوف) القرشی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزیں قیامت کے دن عرش کے نیچے ہوں گی، (ایک) قرآن اور (دوسرے) صلہ رحمی آواز دے گی، خبردار! جس نے مجھے ملایا اللہ اسے ملائے گا اور جس نے مجھے کاٹا اللہ اسے کاٹ ڈالے گا۔

تخریج الحدیث: «تقدم تخريجه رقم: 28»
حدیث نمبر: 40
Save to word اعراب
حدثنا ابو الوليد الطيالسي، قال: حدثنا شعبة، عن ابي بكر بن حفص، قال: سمعت ابا عبد الله مولى ابي مرة، عن ابي عبد الرحمن، انه كان قاعدا مع عبد الرحمن بن عوف، فمر بلال، فدعوه فسالوه عن وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: «كان النبي صلى الله عليه وسلم ياتي الحاجة فيدعوني فآتيه بالماء، فيمسح على موقيه وعمامته» .حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ مَولَى أَبِي مَرَّةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ كَانَ قَاعِدًا مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، فَمَرَّ بِلَالٌ، فَدَعُوهُ فَسَأَلُوهُ عَنْ وُضُوءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم فَقَالَ: «كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يأَتِي الْحَاجَةَ فَيَدْعُونِي فَآتِيهِ بِالْمَاءِ، فَيَمْسَحُ عَلَى مُوقَيْهِ وَعِمَامَتِهِ» .
جناب ابوعبدالرحمن روایت کرتے ہیں کہ وہ سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، اچانک سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کا گزر ہوا، انہوں نے بلال رضی اللہ عنہ کو بلایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے بارے میں استفسار کیا، انہوں نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قضاء حاجت کے لیے آتے تو مجھے بلاتے، میں ان کے پاس پانی لاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے عمامہ اور موزوں پر مسح فرماتے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابوداؤد كتاب الطهارة، باب المسح على الخفين، رقم: 153، سنن الكبري للبيهقي: 288/1، مصنف ابن ابي شيبه: 167/1، 1929، مستدرك حاكم: 170/1، معجم كبير للطبراني: 359/1، 1100/360، 1101»
حدیث نمبر: 41
Save to word مکررات اعراب
حدثنا ابو سلمة، قال: حدثنا ابو عوانة، قال: حدثنا عمر، عن ابيه، قال: حدثني قاص فلسطين قال: سمعت عبد الرحمن بن عوف، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ثلاث والذي نفس محمد صلى الله عليه وسلم بيده إن كنت حالفا عليهن: لا ينقص مال من صدقة فتصدقوا، ولا يعفو عبد عن مظلمة يبتغي بها وجه الله جل وعز إلا رفعه الله بها عزا يوم القيامة، ولا يفتح عبد باب مسالة إلا فتح الله عليه باب فقر".حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَاصُّ فِلَسْطِينَ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم قَالَ:" ثَلَاثٌ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم بِيَدِهِ إِنْ كُنْتُ حَالِفًا عَلَيْهِنَّ: لَا يَنْقُصُ مَالٌ مِنْ صَدَقَةٍ فَتَصَدَّقُوا، وَلَا يَعْفُو عَبْدٌ عَنْ مَظْلَمَةٍ يَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ جَلَّ وَعَزَّ إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا عِزًّا يَومَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يَفْتَحُ عَبْدٌ بَابَ مَسْأَلَةٍ إِلَّا فَتْحَ اللَّهُ عَلَيْهِ بَابَ فَقْرٍ".
فلسطین کے کسی قصہ گو شخص نے بیان کیا، کہا کہ میں نے سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! میں حلف اٹھا کہ کہتا ہوں: مال صدقہ کرنے سے کم نہیں ہوتا، لہٰذا صدقہ کیا کرو، اگر کوئی آدمی ظلم کے بدلے معاف کر دیتا ہے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے عزت میں بلندی دے گا بشرطیکہ اللہ تعالیٰ کی رضامندی مطلوب ہو اور اگر کوئی آدمی بھیک مانگنا شروع کر دے تو اللہ تعالیٰ اس پر فقیری کا دروازہ کھول دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 193/1، مسند ابي يعلي، رقم: 849، صحيح ترغيب و ترهيب: 814، معجم صغير طبراني، رقم: 142»
حدیث نمبر: 42
Save to word مکررات اعراب
حدثنا مسدد، قال حدثنا ابو عوانة، عن عمر بن ابي سلمة، عن ابيه، قال: حدثني قاص فلسطين قال: سمعت عبد الرحمن بن عوف، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «والذي نفس محمد صلى الله عليه وسلم بيده إن كنت لحالفا عليهن لا ينقص مال من صدقة فتصدقوا، ولا يعفو رجل عن مظلمة يبتغي بها وجه الله تعالى إلا رفعه الله عز وجل بها عزا يوم القيامة، ولا يفتح رجل على نفسه باب مسالة إلا فتح الله عز وجل عليه باب فقر» .حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَاصُّ فِلَسْطِينَ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم يَقُولُ: «وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم بِيَدِهِ إِنْ كُنْتُ لَحَالِفًا عَلَيْهِنَّ لَا يَنْقُصُ مَالٌ مِنْ صَدَقَةٍ فَتَصَدَّقُوا، وَلَا يَعْفُو رَجُلٌ عَنْ مَظْلَمَةٍ يَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ تَعَالَى إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا عِزًّا يَومَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يَفْتَحُ رَجُلٌ عَلَى نَفْسِهِ بَابَ مَسْأَلَةٍ إِلَّا فَتْحَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ بَابَ فَقْرٍ» .
فلسطین کے کسی قصہ گو شخص نے بیان کیا، کہا کہ سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے:اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، اگر ان چیزوں پر میں حلف اٹھاؤں (تو میری بات درست ہے)، صدقہ کرنے سے مال کم نہیں ہوتا، اگر کوئی آدمی محض اللہ رب العزت کی رضامندی کی خاطر کسی ظلم کے بدلے درگزر کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی عزت بلند کرے گا اور اگر کوئی آدمی بھیک مانگنا شروع کر دیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر فقر کا دروازہ کھول دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 193/1، مسند ابي يعلي، رقم: 849، صحيح ترغيب و ترهيب: 814، معجم صغير طبراني، رقم: 142»
حدیث نمبر: 43
Save to word مکررات اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة، قال: حدثنا وكيع، قال: حدثنا ابن ابي رواد، عن رجل، لم يسمه عن عبد الرحمن بن عوف، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يغلبنكم الاعراب على اسم صلاتكم العشاء، وإنما يعتم اصحاب الإبل» .حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ رَجُلٍ، لَمْ يُسَمِّهِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: «لَا يَغْلِبَنَّكُمُ الْأَعْرَابُ عَلَى اسْمِ صَلَاتِكُمُ الْعِشَاءِ، وَإِنَّمَا يُعْتِمُ أَصْحَابُ الْإِبِلِ» .
غیر معروف شخص نے سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت کیا، کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اعراب تم پر تمہاری عشاء کی نماز کے نام پر غلبہ حاصل نہ کر جائیں۔ اونٹوں والے (عشاء کے وقت دیر سے) اونٹنیوں کا دودھ دوھتے ہیں (اور وہ اس نماز کو عتمۃ کہتے ہیں، کہیں وہ لوگ یہی نام مشہور نہ کر دیں)۔

تخریج الحدیث: «صحيح مسلم، كتاب المساجد، باب وقت العشاء وتاخيرها، رقم: 644، سنن ابوداؤد، رقم: 4984، سنن نسائ، رقم: 541، سنن ابن ماجه، رقم: 704، مسند احمد: 10/2، صحيح ابن خزيمه، رقم: 349، صحيح ابن حبان، رقم: 1541، مسند شافعي: 28/1، معجم اوسط للطبراني، رقم: 7391»
حدیث نمبر: 44
Save to word مکررات اعراب
حدثنا عبيد الله بن عمر، قال: حدثنا عبد الله بن سلمة، قال: حدثنا عبد العزيز بن ابي رواد، قال: حدثني شيخ، من اهل الطائف يقال له غيلان عن عبد الرحمن بن عوف قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تغلبنكم الاعراب على اسم صلاتكم فإنها في كتاب الله جل وعز العشاء وإنما سميت العتمة لإعتام الإبل احلابها» .حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي رَوَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَيْخٌ، مِنْ أَهْلِ الطَّائِفِ يُقَالُ لَهُ غَيْلَانُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: «لَا تَغْلِبَنَّكُمُ الْأَعْرَابُ عَلَى اسْمِ صَلَاتِكُمْ فَإِنَّهَا فِي كِتَابِ اللَّهِ جَلَّ وَعَزَّ الْعِشَاءِ وَإِنَّمَا سَمَّيْتِ الْعَتْمَةُ لِإِعْتَامِ الْإِبِلِ أَحْلَابَهَا» .
اہل طائف کے غیلان نامی بوڑھے شخص نے سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اعراب تم پر تمہا ری نماز کے نام پر غلبہ حاصل نہ کر جائیں، یہ اللہ عزوجل کی کتاب میں نماز عشاء ہے، اس کا نام العتمہ اونٹنیوں کا دودھ عشاء کے وقت دیر سے دوہنے کی وجہ سے رکھا گیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح مسلم، كتاب المساجد، باب وقت العشاء وتاخيرها، رقم: 644، سنن ابوداؤد، رقم: 4984، سنن نسائ، رقم: 541، سنن ابن ماجه، رقم: 704، مسند احمد: 10/2، صحيح ابن خزيمه، رقم: 349، صحيح ابن حبان، رقم: 1541، مسند شافعي: 28/1، معجم اوسط للطبراني، رقم: 7391»
حدیث نمبر: 45
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة، قال: حدثنا محمد بن ابي عبيدة، قال: حدثنا ابي، عن الاعمش، عن شقيق، قال: كان بين عثمان وعبد الرحمن بن عوف شيء، فارسل إليه عبد الرحمن إني والله ما فررت عن رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم حنين، ولا تخلفت عن بدر، ولا خالفت سنة عمر، قال: فارسل إليه عثمان اما قولك فررت يوم حنين فقد صدقت، فقد عفا عنى، واما سنة عمر فوالله ما اطيقها انا ولا انت.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، قَالَ: كَانَ بَيْنَ عُثْمَانَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ شَيْءٌ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ إِنِّي وَاللَّهِ مَا فَرَرْتُ عَنْ رَسُولَ اللَّهَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم يَومَ حُنَيْنٍ، وَلَا تَخَلَّفْتُ عَنْ بَدْرٍ، وَلَا خَالَفْتُ سُنَّةَ عُمَرَ، قَالَ: فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ عُثْمَانُ أَمَّا قَوْلُكَ فَرَرْتُ يَوْمَ حُنَيْنٍ فَقَدْ صَدَقْتَ، فَقَدْ عَفَا عَنَى، وَأَمَّا سُنَّةَ عُمَرَ فَوَاللَّهِ مَا أُطِيقُهَا أَنَا وَلَا أَنْتَ.
شقیق نے بیان کیا، کہا: کہ سیدنا عثمان اور سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہما کے درمیان کوئی رنجش ہو گئی، چنانچہ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے ان کی طرف پیغام بھیجا: بلاشبہ اللہ کی قسم! میں حنین کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اکیلا چھوڑ کر بھاگا نہیں تھا، اور بدر سے پیچھے رہا اور نہ ہی امیر عمر رضی اللہ عنہ کی سنت کی مخالفت کی۔ (راوی نے) کہا: تو سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ان کی طرف پیغام بھیجا کہ آپ کا یہ کہنا کہ میں حنین کے دن بھاگ گیا تھا تو آپ نے یقیناًً سچ کہا، مگر (اللہ تعالیٰ نے) مجھے معاف کر دیا تھا اور جو امیر عمر رضی اللہ عنہ کی سنت کا معاملہ ہے تو اللہ کی قسم! نہ آپ اس کی طاقت رکھتے ہیں اور نہ میں۔

تخریج الحدیث: «مسند بزار: 2، رقم: 380، 395، مسند احمد: 58/1، رقم: 490، مجمع الزوائد: 95/9»
حدیث نمبر: 46
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة، قال: حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن شقيق، عن ام سلمة، قالت: دخل عليها عبد الرحمن بن عوف، فقال: يا امه، إني يهلكني كثرة مالي انا اكثر قريش مالا، قالت: يا بني، تصدق، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «إن من اصحابي من لا يراني بعد ان افارقه» ، قال: فخرج عبد الرحمن فلقي عمر فاخبره بما قالت ام سلمة، فجاء عمر فدخل عليها فقال: بالله منهم انا؟ قالت: لا ولن اقول لاحد بعدك.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، فَقَالَ: يَا أُمَّه، إِنِّي يُهْلِكُنِي كَثْرَةُ مَالِي أَنَا أَكْثَرُ قُرَيْشٍ مَالًا، قَالَتْ: يَا بُنَيَّ، تَصَدَّقْ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم يَقُولُ: «إِنَّ مِنْ أَصْحَابِي مَنْ لَا يَرَانِي بَعْدَ أَنْ أُفَارِقَهُ» ، قَالَ: فَخَرَجَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَلَقِيَ عُمَرَ فَأَخْبَرَهُ بِمَا قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ، فَجَاءَ عُمَرُ فَدَخَلَ عَلَيْهَا فَقَالَ: بِاللَّهِ مِنْهُمْ أَنَا؟ قَالَتْ: لَا وَلَنْ أَقُولَ لِأَحَدٍ بَعْدَكَ.
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ان کے پاس عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور عرض کیا: اے اماں جان! میری کثرت مال نے مجھے ہلاک کر دیا ہے۔ میرے پاس اہل قریش میں سب سے زیادہ مال ہے۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اے بیٹے صدقہ کر دو، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے، میرے صحابہ میں سے ایسا بھی ہو گا جو میرے ساتھ ملاقات کر کے جدا ہو گا تو پھر وہ مجھے کبھی نہیں دیکھے گا۔ (راوی نے) کہا: تو عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نکلے اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اور ان کو جو ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا تھا وہ بتایا تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: اللہ کی قسم! وہ تو میں ہوں؟ انہوں نے فرمایا: نہیں، اور میں تمہارے بعد ہرگز کسی کو یہ حدیث نہیں بتاؤں گی۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 317/6. 290، قال شعيب الارنووط: اسناده صحيح، مسند ابي يعلي، رقم: 7003، معجم طبراني الكبير: 394/23، 941»
حدیث نمبر: 47
Save to word اعراب
اخبرنا مسدد، قال: حدثنا حميد بن الاسود ابو الاسود صاحب الكرابيسي، قال: حدثنا إسماعيل بن امية، قال: حدثني الثقة، ان عبد الرحمن بن عوف، زار مريضا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فقال: اذكر كلاما، قال: لا تقولوا هكذا، ولكن قولوا كما قال النبي صلى الله عليه وسلم إذا عاد مريضا: «اللهم اذهب عنه ما يجد وآجره فيما ابتليته» .أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ الْأَسْوَدِ أَبُو الْأَسْوَدِ صَاحِبُ الْكَرَابِيسِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الثِّقَةُ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ، زَارَ مَرِيضًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: فَقَالَ: أَذَكَرُ كَلَامًا، قَالَ: لَا تَقُولُوا هَكَذَا، وَلَكِنْ قُولُوا كَمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم إِذَا عَادَ مَرِيضًا: «اللَّهُمَّ أَذْهِبْ عَنْهُ مَا يَجِدُ وَآجِرْهُ فِيمَا ابْتَلَيْتَهُ» .
ثقہ راوی نے بیان کیا کہ سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کسی مریض کی عیادت کرنے کے لیے تشریف لے گئے۔ (راوی نے بیان کیا) تو انہوں نے کہا: میں ایک کلام ذکر کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا: اس طرح نہ کہو بلکہ اس طرح کہو جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی مریض کی عیادت کرتے وقت دعائیہ کلمات کہتے تھے: «اَللّٰهُمّ اَذهِبْ عَنْهُ ماَ يَجِدُ وَاۤجِرْهُ فِيْماَ ابْتَلَيْتَهُ» اے اللہ! اسے جو (بیماری) ہے اسے دور کر دے اور جس آزمائش میں تو نے اسے ڈالا ہے اس سے نجات دے۔

تخریج الحدیث: «اسناده ضعيف فيه رجل مبهم، المطالب العالية، ق: 1/84»
حدیث نمبر: 48
Save to word مکررات اعراب
حدثنا إسحاق بن إسماعيل الطالقاني، قال: حدثنا جرير، عن مطرف، عن القاسم بن كثير، عن رجل، قال: كان كعب يقص فقال عبد الرحمن بن عوف: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: لا يقص إلا امير او مامور او مختال، قال: فاتى كعب، فقيل له: ثكلتك امك، هذا عبد الرحمن بن عوف يقول: كذا وكذا فترك القصص، ثم إن معاوية امره بالقصص فاستحل ذاك بذاك.حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الطَّالْقَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ رَجُلٍ، قَالَ: كَانَ كَعْبٌ يَقُصُّ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم يَقُولُ: لَا يَقُصُّ إِلَّا أَمِيرٌ أَوْ مَأْمُورٌ أَوْ مُخْتَالٌ، قَالَ: فَأَتَى كَعْبٌ، فَقِيلَ لَهُ: ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ، هَذَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ يَقُولُ: كَذَا وَكَذَا فَتَرَكَ الْقَصَصَ، ثُمَّ إِنَّ مُعَاوِيَةَ أَمَرَهُ بِالْقَصَصِ فَاسْتَحَلَّ ذَاكَ بِذَاكَ.
ایک آدمی نے روایت کیا، کہا کہ کعب رضی اللہ عنہ قصہ گوئی کرتے تھے، عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے انہیں کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا: قصے امیر بیان کر سکتا ہے یا جسے حکم دیا جائے یا پھر فخر و تکبر کرنے والا۔ (راوی نے) کہا: تیری ماں تجھے گم پائے یہ عبدالرحمن بن عوف ایسا ایسا کہہ رہے ہیں۔ تو انہوں نے قصے بیان کرنے کا عمل ترک کر دیا۔ پھر معاویۃ رضی اللہ عنہ نے انہیں قصے بیان کرنے کا حکم دیا تو بایں وجہ انہوں نے قصے بیان کرنے کو حلال سمجھا۔

تخریج الحدیث: «معجم طبراني كبير: 76/18، رقم: 140، سنن ابوداؤد، كتاب العلم، باب فى القصص، رقم: 3665، سنن ابن ماجه، كتاب الادب، باب القصص، رقم: 3753، مسند احمد: 178/2، قال الشيخ الالباني: صحيح»
حدیث نمبر: 49
Save to word مکررات اعراب
حدثنا عثمان بن ابي شيبة، قال: حدثنا جرير، عن مطرف، عن القاسم بن كثير، ان رجلا، من اصحابه قال: كان كعب الاحبار يقص فقال عبد الرحمن بن عوف: «لا يقص إلا مامور او مراء» ، قال: فاتى كعب، فقيل له: ثكلتك امك، هذا عبد الرحمن بن عوف، يقول: كذا وكذا فترك القصص، ثم إن معاوية امره بالقصص، فاستحل ذاك بذاك.حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ كَثِيرٍ، أَنَّ رَجُلًا، مِنْ أَصْحَابِهِ قَالَ: كَانَ كَعْبُ الْأَحْبَارُ يَقُصُّ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: «لَا يَقُصُّ إِلَّا مَأْمُورٌ أَوْ مُرَاءٍ» ، قَالَ: فَأَتَى كَعْبٌ، فَقِيلَ لَهُ: ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ، هَذَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، يَقُولُ: كَذَا وَكَذَا فَتَرَكَ الْقَصَصَ، ثُمَّ إِنَّ مُعَاوِيَةَ أَمَرَهُ بِالْقَصَصِ، فَاسْتَحَلَّ ذَاكَ بِذَاكَ.
کعب الاحبار قصے بیان کرتے تھے، عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: قصے یا تو جسے حکم دیا جائے وہ بیان کرتا ہے، یا جو دکھلاوا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا: (یعنی راوی نے) کہا: کعب آئے اور انہیں کہا گیا، تیری ماں تجھے گم پائے یہ تو عبدالرحمن بن عوف ایسا ایسا کہہ رہے تھے، اس کے بعد انہوں نے قصے بیان کرنے کا عمل چھوڑ دیا، پھر معاویہ رضی اللہ عنہ نے انہیں حکم دیا تو بایں وجہ انہوں نے (قصوں کو بیان کرنا) حلال سمجھا۔

تخریج الحدیث: «معجم طبراني كبير: 76/18، رقم: 140، سنن ابوداؤد، كتاب العلم، باب فى القصص، رقم: 3665، سنن ابن ماجه، كتاب الادب، باب القصص، رقم: 3753، مسند احمد: 178/2، قال الشيخ الالباني: صحيح»
حدیث نمبر: 50
Save to word مکررات اعراب
حدثنا إسحاق بن إسماعيل، قال: حدثنا سفيان، قال: سمعت الزهري، قال: خرج عمر إلى الشام، فلما كان بسرغ استقبله الناس وقد اشتعلت الارض بالوباء، فاشاروا عليه بالرجوع، وكان عبد الرحمن غائبا، فجاء فقال: انا احدثكم، فحدث مثل اسامة، فرجع عمر رضي الله عنه.حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، قَالَ: خَرَجَ عُمَرُ إِلَى الشَّامِ، فَلَمَّا كَانَ بِسَرْغَ اسْتَقْبَلَهُ النَّاسُ وَقَدِ اشْتَعَلَتِ الْأَرْضُ بِالْوَبَاءِ، فَأَشَارُوا عَلَيْهِ بِالرُّجُوعِ، وَكَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ غَائِبًا، فَجَاءَ فَقَالَ: أَنَا أُحَدِّثُكُمْ، فَحَدَّثَ مِثْلَ أُسَامَةَ، فَرَجَعَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
زہری نے بیان کیا، کہا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ شام کی طرف نکلے، جب سرغ مقام پر پہنچے، لوگوں نے ان کا استقبال کیا اور زمین وباء سے بھڑک چکی تھی، لوگوں نے انہیں واپس جانے کے لیے اشارۃ کہا:، اس وقت سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ موجود نہیں تھے، پھر وہ آ گئے اور کہا: میں تمہیں ایک حدیث بیان کرتا ہوں، پھر انہوں نے اسامہ کی طرح حدیث بیان کی تو امیر عمر رضی اللہ عنہ واپس لوٹ گئے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبله»
حدیث نمبر: 51
Save to word اعراب
حدثنا مسلم بن إبراهيم، قال: حدثنا شعبة، عن إسماعيل بن ابي خالد، عن الشعبي، ان النبي صلى الله عليه وسلم قبره اربعة آخرهم عبد الرحمن بن عوف.حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم قَبَّرَهُ أَرْبَعَةٌ آخِرُهُمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ.
شعبی سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو چار آدمیوں نے قبر مبارک میں اتارا تھا، ان میں سے آخری عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابوداؤد، كتاب الجنائز، باب كم يدخل القبر، رقم: 3209، سنن الكبريٰ للبيهقي: 53/4، مسند ابي يعلي، رقم: 2367، مصنف ابن ابي شيبه، رقم: 11644»
حدیث نمبر: 52
Save to word مکررات اعراب
حدثنا عبيد الله بن عمر، قال: حدثنا سفيان بن عيينة، عن عمرو بن دينار، انه سمع بجالة، يحدث جابر بن زيد قال: لم يكن عمر اخذ من المجوس الجزية حتى شهد عبد الرحمن بن عوف ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اخذها من مجوس هجر".حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ بَجَالَةَ، يُحَدِّثُ جَابِرَ بْنَ زَيْدٍ قَالَ: لَمْ يَكُنْ عُمَرُ أَخَذَ مِنَ الْمَجُوسِ الْجِزْيَةِ حَتَّى شَهِدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم أَخَذَهَا مِنْ مَجُوسِ هَجَرَ".
جابر بن زید نے بیان کیا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ مجوس سے جزیہ نہیں لیا کرتے تھے حتیٰ کہ سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے شہادت دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجر کے مجوسیوں سے جزیہ لیا تھا۔

تخریج الحدیث: «سنن ترمذي، كتاب السير، باب اخذ الجزية من المجوس، رقم: 1587، سنن الدارمي، كتاب السير باب فى اۤخذ الجزية من المجوس، مسند احمد، 194/1، مسند حميدي: 35/1، رقم: 64، مصنف ابن ابي شيبه: 429/6، رقم: 32648»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.