مسند عبدالرحمن بن عوف کل احادیث 52 :حدیث نمبر
مسند عبدالرحمن بن عوف
متفرق
3. حديث انس بن مالك، عن عبدالرحمٰن رضي الله عنهما
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے حدیث
حدیث نمبر: 7
Save to word مکررات اعراب
حدثنا ابو حذيفة، اخبرنا سفيان، عن حميد الطويل، عن انس بن مالك، قال: قدم عبد الرحمن بن عوف المدينة وآخى رسول الله صلى الله عليه وسلم بينه وبين سعد بن الربيع الانصاري، وكانت عند الانصاري امراتين. فعرض عليه ان يناصفه اهله وماله، فقال له عبد الرحمن بن عوف: بارك الله لك في اهلك ومالك دلوني على السوق، فاتى السوق فربح شيئا من اقط وسمن فرآه النبي صلى الله عليه وسلم عليه وضر من صفرة فقال: «مهيم يا عبد الرحمن؟» قال: تزوجت يا رسول الله امراة من الانصار، قال: ما سقت إليها؟ قال: وزن نواة من ذهب، قال: «اولم ولو بشاة» .حَدَّثَنَا أَبُو حُذَيْفَةَ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَدِمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ الْمَدِينَةَ وَآخَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَينَهُ وَبَينَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيِّ، وَكَانَتْ عِنْدَ الْأَنْصَارِيِّ امْرَأَتَيْنِ. فَعَرَضَ عَلَيْهِ أَنْ يُنَاصِفَهُ أَهْلَهَ وَمَالَهَ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: بَارِكَ اللَّهُ لَكَ فِي أَهْلِكَ وَمَالِكَ دُلُّونِي عَلَى السُّوقِ، فَأَتَى السُّوقَ فَرَبِحَ شَيْئًا مِنْ أَقِطٍ وَسَمْنٍ فَرَآهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ وَضَرٌّ مِنْ صُفْرَةٍ فَقَالَ: «مَهْيَمْ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ؟» قَالَ: تَزَوَّجْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ امْرَأَةً مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَ: مَا سُقْتَ إِلَيْهَا؟ قَالَ: وَزْنُ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ، قَالَ: «أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ» .
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، کہا کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ مدینہ تشریف لائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے درمیان اور سعد بن الربیع الانصاری رضی اللہ عنہ کے درمیان رشتہ اخوت قائم کیا۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے پاس دو بیویاں تھیں، انہوں نے انہیں پیشکش کی کہ وہ ان کے گھر بار اور مال سے آدھا حصہ بانٹ لیں (یعنی ایک بیوی اور آدھا مال) لے لیں۔ چنانچہ سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ تعالیٰ آپ کے اہل و مال میں برکت دے، مجھے بازار کی راہ دکھا دیں، اگلے دن وہ بازار گئے اور پنیر اور گھی میں کچھ نفع کمایا، پھر ایک دن انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ ان پر حجلہ عروسی کے نشانات تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: اے عبدالرحمٰن کیا معاملہ ہے؟ انہوں نے کہا:، اللہ کے رسول! میں نے انصار کی ایک عورت کے ساتھ شادی کر لی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا:اسے کتنا مہر پیش کیا؟ انہوں نے کہا: کھجور کی گٹھلی کے برابر سونا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری ہی کیوں نہ ہو۔
حدیث نمبر: 8
Save to word مکررات اعراب
حدثنا محمد بن كثير، قال: اخبرنا سفيان، عن حميد الطويل، قال: سمعت انس بن مالك، قال: قدم عبد الرحمن بن عوف المدينة فآخى رسول الله صلى الله عليه وسلم بينه وبين سعد بن الربيع الانصاري وعند الانصاري امراتان فعرض عليه ان يناصفه اهله وماله، فقال له عبد الرحمن: بارك الله لك في اهلك ومالك، دلوني على السوق فاتى السوق فربح شيئا من اقط، وشيئا من سمن، فرآه رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد ايام وعليه وضر من صفرة فقال رسول الله: مهيم يا عبد الرحمن؟ قال: تزوجت يا رسول الله امراة من الانصار، قال: فما سقت إليها؟ قال: وزن نواة من ذهب، فقال رسول الله: اولم ولو بشاة.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ: قَدِمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ الْمَدِينَةَ فَآخَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَينَهُ وَبَينَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيِّ وَعِنْدَ الْأَنْصَارِيِّ امْرَأَتَانِ فَعَرَضَ عَلَيْهِ أَنْ يُنَاصِفَهُ أَهْلَهَ وَمَالَهَ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: بَارِكَ اللَّهُ لَكَ فِي أَهْلِكَ وَمَالِكَ، دُلُّونِي عَلَى السُّوقِ فَأَتَى السُّوقَ فَرَبِحَ شَيْئًا مِنْ أَقِطٍ، وَشَيْئًا مِنْ سَمْنٍ، فَرَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ أَيَّامٍ وَعَلَيْهِ وَضَرٌ مِنْ صُفْرَةٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ: مَهْيَمْ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ؟ قَالَ: تَزَوَّجْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ امْرَأَةً مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَ: فَمَا سُقْتَ إِلَيْهَا؟ قَالَ: وَزْنُ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ: أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ مدینہ آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اور سعد بن الربیع الانصاری کے درمیان بھائی چارہ قائم کیا۔ حضرت سعد کے پاس دو بیویاں تھیں، تو انہوں نے پیشکش کی کہ میرے گھر بار اور مال سے آدھا بانٹ لیں، مگر سیدنا عبدالرحمٰن نے کہا: اللہ تعالیٰ آپ کے اہل و مال میں برکت دے، آپ میری بازار کی طرف راہنمائی کر دیں، آپ نے بازار میں آ کر پنیر اور گھی سے بہت نفع کمایا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کچھ دنوں بعد دیکھا تو ان پر زرد نشانات تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: عبدالرحمٰن کیا معاملہ ہے؟ انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں نے انصار کی ایک عورت کے ساتھ شادی کر لی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے اسے کیا مہر دیا، انہوں نے کہا کہ کھجور کی گٹھلی کے برابر سونا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری ہی کیوں نہ ہو۔
حدیث نمبر: 9
Save to word مکررات اعراب
حدثنا ابو سلمة، قال: حدثنا حماد، عن ثابت البناني، وحميد، عن انس بن مالك، ان عبد الرحمن بن عوف، قدم المدينة فآخى رسول الله صلى الله عليه وسلم بينه وبين سعد بن الربيع الانصاري، فقال له: سعد اي اخي إني اكثر اهل المدينة مالا فانظر شطر مالي فخذه، وعندي امراتان فانظر ايهما اعجب لك حتى اطلقها لك، فقال له عبد الرحمن: بارك الله لك في اهلك ومالك، دلوني على السوق، فدلوه على السوق، فذهب واشترى وباع فربح فجاء بشيء من اقط وسمن، فلبث ما شاء الله عز وجل ان يلبث، فجاء عليه ردغ زعفران، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: مهيم؟ فقال: يا رسول الله تزوجت امراة، فقال: ما اصدقتها؟ قال: وزن نواة من ذهب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اولم ولو بشاة، فقال عبد الرحمن: فلقد رايتني بعد ذلك لو رفعت حجرا لظننت اني ساجد تحته ذهبا وفضة.حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، وَحُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَآخَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَينَهُ وَبَينَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيِّ، فَقَالَ لَهُ: سَعْدٌ أَيْ أَخِي إِنِّي أَكْثَرُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مَالًا فَانْظُرْ شَطْرَ مَالِي فَخُذْهُ، وَعِنْدِي امْرَأَتَانِ فَانْظُرْ أَيُّهُمَا أَعْجَبَ لَكَ حَتَّى أُطَلِّقُهَا لَكَ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: بَارِكَ اللَّهُ لَكَ فِي أَهْلِكِ وَمَالِكِ، دُلُّونِي عَلَى السُّوقِ، فَدَلُّوهُ عَلَى السُّوقِ، فَذَهَبَ وَاشْتَرَى وَبَاعَ فَرَبِحَ فَجَاءَ بِشَيْءٍ مِنْ أَقِطٍ وَسَمْنٍ، فَلَبِثَ مَا شَاءَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَلْبَثَ، فَجَاءَ عَلَيْهِ رَدْغُ زَعْفَرَانٍ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَهْيَمْ؟ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً، فَقَالَ: مَا أَصْدَقْتَهَا؟ قَالَ: وَزْنَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيهِ وَسَلَّمَ: أَوَلَمْ وَلَوْ بِشَاةٍ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: فَلَقَدْ رَأَيْتَنِي بَعْدَ ذَلِكَ لَوْ رَفَعْتُ حَجَرًا لَظَنَنْتُ أَنِّي سَأَجِدُ تَحْتَهُ ذَهَبًا وَفِضَّةً.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہا کہ سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ مدینہ میں تشریف لائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اور سعد بن الربیع الانصاری رضی اللہ عنہ کے درمیان رشتہ اخوت قائم کر دیا، انہیں سیدنا سعد الانصاری نے کہا: اے میرے بھائی! میں مدینے والوں میں سے زیادہ مال والا ہوں۔ میرے مال سے آدھا مال لے لیں اور میرے پاس دو بیویاں ہیں جو آپ کو زیادہ پسند لگتی ہے میں اسے آپ کے لیے طلاق دے دیتا ہوں (وہ عدت گزار لے تو آپ اس سے شادی کر لیں)۔ عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ آپ کے اہل و مال میں برکت دے، آپ میری منڈی کی طرف راہنمائی کر دیں، تو انہوں نے منڈی کا راستہ بتا دیا، آپ منڈی میں گئے، خرید و فروخت کی اور کچھ پنیر اور گھی کما کر لے آئے۔ آپ اس طرح اللہ نے جتنا چاہا کام کرتے رہے۔ (ایک دفعہ) آپ آئے اور آپ پر حجلہ عروسی کے نشانات تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کہا: یہ کیا ہے، انہوں نے جواب دیا: اے اللہ کے رسول! میں نے ایک عورت کے ساتھ شادی کر لی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کتنا حق مہر ادا کیا ہے؟ کہا: کھجور کی گٹھلی کے برابر سونا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری ہی کیوں نہ ہو، تو سیدنا عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے کہا: اس کے بعد آپ نے مجھے دیکھا، اگر میں پتھر اٹھاتا تو مجھے گمان ہوتا کہ اس کے نیچے سے میں نے سونا اور چاندی اٹھانا ہے۔
حدیث نمبر: 10
Save to word اعراب
حدثنا ابو الوليد، قال: حدثنا همام، قال: حدثنا قتادة، عن انس بن مالك ان عبد الرحمن بن عوف، والزبير بن العوام، شكيا القمل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، «فرخص لهما في قميص الحرير في غزاة لهما» .حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَالزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ، شَكَيَا الْقَمْلَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، «فَرَخَّصَ لَهُمَا فِي قَمِيصِ الْحَرِيرِ فِي غَزَاةٍ لَهُمَا» .
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عبدالرحمٰن بن عوف اور زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جوؤں کی شکایت کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں غزوات میں ریشم کی قمیض کی اجازت مرحمت فرمائی۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.