(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن سفيان، حدثنا عبد الملك، حدثنا عبد الله بن الحارث، حدثنا العباس بن عبد المطلب رضي الله عنه، قال للنبي صلى الله عليه وسلم: ما اغنيت عن عمك فإنه كان يحوطك ويغضب لك، قال:" هو في ضحضاح من نار , ولولا انا لكان في الدرك الاسفل من النار".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا أَغْنَيْتَ عَنْ عَمِّكَ فَإِنَّهُ كَانَ يَحُوطُكَ وَيَغْضَبُ لَكَ، قَالَ:" هُوَ فِي ضَحْضَاحٍ مِنْ نَارٍ , وَلَوْلَا أَنَا لَكَانَ فِي الدَّرَكِ الْأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے، ان سے سفیان ثوری نے، کہا ہم سے عبدالملک بن عمیر نے، ان سے عبداللہ بن حارث نے بیان کیا ان سے عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا آپ اپنے چچا (ابوطالب) کے کیا کام آئے کہ وہ آپ کی حمایت کیا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے غصہ ہوتے تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”(اسی وجہ سے) وہ صرف ٹخنوں تک جہنم میں ہیں اگر میں ان کی سفارش نہ کرتا تو وہ دوزخ کی تہ میں بالکل نیچے ہوتے۔“
Narrated Al-Abbas bin `Abdul Muttalib: That he said to the Prophet "You have not been of any avail to your uncle (Abu Talib) (though) by Allah, he used to protect you and used to become angry on your behalf." The Prophet said, "He is in a shallow fire, and had It not been for me, he would have been in the bottom of the (Hell) Fire."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 222
(مرفوع) حدثنا محمود، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن ابن المسيب، عن ابيه، ان ابا طالب لما حضرته الوفاة دخل عليه النبي صلى الله عليه وسلم وعنده ابو جهل، فقال:" اي عم قل لا إله إلا الله كلمة احاج لك بها عند الله"، فقال ابو جهل , وعبد الله بن ابي امية: يا ابا طالب ترغب عن ملة عبد المطلب فلم يزالا يكلمانه حتى قال: آخر شيء كلمهم به على ملة عبد المطلب، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لاستغفرن لك ما لم انه عنه" , فنزلت ما كان للنبي والذين آمنوا ان يستغفروا للمشركين ولو كانوا اولي قربى من بعد ما تبين لهم انهم اصحاب الجحيم سورة التوبة آية 113 , ونزلت إنك لا تهدي من احببت سورة القصص آية 56".(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ أَبَا طَالِبٍ لَمَّا حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ دَخَلَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ أَبُو جَهْلٍ، فَقَالَ:" أَيْ عَمِّ قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ كَلِمَةً أُحَاجُّ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللَّهِ"، فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ , وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ: يَا أَبَا طَالِبٍ تَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَلَمْ يَزَالَا يُكَلِّمَانِهِ حَتَّى قَالَ: آخِرَ شَيْءٍ كَلَّمَهُمْ بِهِ عَلَى مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ مَا لَمْ أُنْهَ عَنْهُ" , فَنَزَلَتْ مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ سورة التوبة آية 113 , وَنَزَلَتْ إِنَّكَ لا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ سورة القصص آية 56".
ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزق نے بیان کیا، انہیں معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں سعید بن مسیب نے اور انہیں ان کے والد مسیب بن حزن صحابی رضی اللہ عنہ نے کہ جب ابوطالب کی وفات کا وقت قریب ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لے گئے۔ اس وقت وہاں ابوجہل بھی بیٹھا ہوا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”چچا! کلمہ لا الہٰ الا اللہ ایک مرتبہ کہہ دو، اللہ کی بارگاہ میں (آپ کی بخشش کے لیے) ایک یہی دلیل میرے ہاتھ آ جائے گی۔“ اس پر ابوجہل اور عبداللہ بن ابی امیہ نے کہا: اے ابوطالب! کیا عبدالمطلب کے دین سے تم پھر جاؤ گے! یہ دونوں ان ہی پر زور دیتے رہے اور آخری کلمہ جو ان کی زبان سے نکلا، وہ یہ تھا کہ میں عبدالمطلب کے دین پر قائم ہوں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ان کے لیے اس وقت تک مغفرت طلب کرتا رہوں گا جب تک مجھے اس سے منع نہ کر دیا جائے گا۔ چنانچہ (سورۃ براۃ میں) یہ آیت نازل ہوئی «ما كان للنبي والذين آمنوا أن يستغفروا للمشركين ولو كانوا أولي قربى من بعد ما تبين لهم أنهم أصحاب الجحيم»”نبی کے لیے اور مسلمانوں کے لیے مناسب نہیں ہے کہ مشرکین کے لیے دعا مغفرت کریں خواہ وہ ان کے ناطے والے ہی کیوں نہ ہوں جب کہ ان کے سامنے یہ بات واضح ہو گئی کہ وہ دوزخی ہیں۔“ اور سورۃ قصص میں یہ آیت نازل ہوئی «إنك لا تهدي من أحببت»”بیشک جسے آپ چاہیں ہدایت نہیں کر سکتے۔“
Narrated Al-Musaiyab: When Abu Talib was in his death bed, the Prophet went to him while Abu Jahl was sitting beside him. The Prophet said, "O my uncle! Say: None has the right to be worshipped except Allah, an expression I will defend your case with, before Allah." Abu Jahl and `Abdullah bin Umaiya said, "O Abu Talib! Will you leave the religion of `Abdul Muttalib?" So they kept on saying this to him so that the last statement he said to them (before he died) was: "I am on the religion of `Abdul Muttalib." Then the Prophet said, " I will keep on asking for Allah's Forgiveness for you unless I am forbidden to do so." Then the following Verse was revealed:-- "It is not fitting for the Prophet and the believers to ask Allah's Forgiveness for the pagans, even if they were their near relatives, after it has become clear to them that they are the dwellers of the (Hell) Fire." (9.113) The other Verse was also revealed:-- "(O Prophet!) Verily, you guide not whom you like, but Allah guides whom He will ......." (28.56)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 223
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن عبداللہ ابن الہاد نے، ان سے عبداللہ بن خباب نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں آپ کے چچا کا ذکر ہو رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”شاید قیامت کے دن انہیں میری شفاعت کام آ جائے اور انہیں صرف ٹخنوں تک جہنم میں رکھا جائے جس سے ان کا دماغ کھولے گا۔“ ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابوحازم اور درا وردی نے بیان کیا یزید سے اسی مذکورہ حدیث کی طرح، البتہ اس روایت میں یہ بھی ہے کہ ابوطالب کے دماغ کا بھیجہ اس سے کھولے گا۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: That he heard the Prophet when somebody mentioned his uncle (i.e. Abu Talib), saying, "Perhaps my intercession will be helpful to him on the Day of Resurrection so that he may be put in a shallow fire reaching only up to his ankles. His brain will boil from it." Narrated Yazid: (as above, Hadith 224) using the words: "will make his brain boil."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 224