هادوا سورة البقرة آية 62 صاروا يهودا واما قوله هدنا سورة الاعراف آية 156 تبنا هائد تائب.هَادُوا سورة البقرة آية 62 صَارُوا يَهُودًا وَأَمَّا قَوْلُهُ هُدْنَا سورة الأعراف آية 156 تُبْنَا هَائِدٌ تَائِبٌ.
سورۃ البقرہ میں لفظ «هادوا» کے معنی ہیں کہ یہودی ہوئے اور سورۃ الاعراف میں «هدنا» «تبنا» کے معنی میں ہے (ہم نے توبہ کی) اسی سے «هائد» کے معنی «تائب» یعنی توبہ کرنے والا۔
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا قرة، عن محمد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لو آمن بي عشرة من اليهود لآمن بي اليهود".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَوْ آمَنَ بِي عَشَرَةٌ مِنْ الْيَهُودِ لآمَنَ بِي الْيَهُودُ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے قرہ بن خالد نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اگر دس یہودی (احبار و علماء) مجھ پر ایمان لے آتے تو تمام یہود مسلمان ہو جاتے۔“
مجھ سے احمد یا محمد بن عبیداللہ غدانی نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن اسامہ نے بیان کیا کہ انہیں ابو عمیس نے خبر دی، انہیں قیس بن مسلم نے، انہیں طارق بن شہاب نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ یہودی عاشوراء کے دن کی تعظیم کرتے ہیں اور اس دن روزہ رکھتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم اس دن روزہ رکھنے کے زیادہ حقدار ہیں۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن کے روزے کا حکم دیا۔
Narrated Abu Musa: When the Prophet arrived at Medina, he noticed that some people among the Jews used to respect Ashura' (i.e. 10th of Muharram) and fast on it. The Prophet then said, "We have more right to observe fast on this day." and ordered that fasting should be observed on it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 278
(مرفوع) حدثنا زياد بن ايوب، حدثنا هشيم، حدثنا ابو بشر، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: لما قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة وجد اليهود يصومون عاشوراء , فسئلوا عن ذلك، فقالوا: هذا اليوم الذي اظفر الله فيه موسى وبني إسرائيل على فرعون ونحن نصومه تعظيما له، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نحن اولى بموسى منكم ثم امر بصومه".(مرفوع) حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَجَدَ الْيَهُودَ يَصُومُونَ عَاشُورَاءَ , فَسُئِلُوا عَنْ ذَلِكَ، فَقَالُوا: هَذَا الْيَوْمُ الَّذِي أَظْفَرَ اللَّهُ فِيهِ مُوسَى وَبَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى فِرْعَوْنَ وَنَحْنُ نَصُومُهُ تَعْظِيمًا لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَحْنُ أَوْلَى بِمُوسَى مِنْكُمْ ثُمَّ أَمَرَ بِصَوْمِهِ".
ہم سے زیاد بن ایوب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوبشر جعفر نے بیان کیا، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ یہودی عاشوراء کے دن روزہ رکھتے ہیں۔ اس کے متعلق ان سے پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ وہ دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام اور بنی اسرائیل کو فرعون پر فتح عنایت فرمائی تھی چنانچہ ہم اس دن کی تعظیم میں روزہ رکھتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم موسیٰ علیہ السلام سے تمہاری بہ نسبت زیادہ قریب ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن روزہ رکھنے کا حکم دیا۔
Narrated Ibn `Abbas: When the Prophet arrived at Medina he found that the Jews observed fast on the day of 'Ashura'. They were asked the reason for the fast. They replied, "This is the day when Allah caused Moses and the children of Israel to have victory over Pharaoh, so we fast on this day as a sign of glorifying it." Allah's Apostle said, "We are closer to Moses than you." Then he ordered that fasting on this day should be observed.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 279
(مرفوع) حدثنا عبدان، حدثنا عبد الله، عن يونس، عن الزهري، قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن عبد الله بن عباس رضي الله عنهما،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يسدل شعره وكان المشركون يفرقون رءوسهم , وكان اهل الكتاب يسدلون رءوسهم , وكان النبي صلى الله عليه وسلم يحب موافقة اهل الكتاب فيما لم يؤمر فيه بشيء , ثم فرق النبي صلى الله عليه وسلم راسه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْدِلُ شَعْرَهُ وَكَانَ الْمُشْرِكُونَ يَفْرُقُونَ رُءُوسَهُمْ , وَكَانَ أَهْلُ الْكِتَابِ يَسْدِلُونَ رُءُوسَهُمْ , وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ مُوَافَقَةَ أَهْلِ الْكِتَابِ فِيمَا لَمْ يُؤْمَرْ فِيهِ بِشَيْءٍ , ثُمَّ فَرَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے یونس نے، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھ کو عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سر کے بال کو پیشانی پر لٹکا دیتے تھے اور مشرکین مانگ نکالتے تھے اور اہل کتاب بھی اپنے سروں کے بال پیشانی پر لٹکائے رہنے دیتے تھے۔ جن امور میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو (وحی کے ذریعہ) کوئی حکم نہیں ہوتا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان میں اہل کتاب کی موافقت پسند کرتے تھے۔ پھر بعد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی مانگ نکالنے لگے تھے۔
Narrated `Abdullah bin `Abbas: The Prophet used to keep his hair falling loose while the pagans used to part their hair, and the People of the Scriptures used to keep their hair falling loose, and the Prophet liked to follow the People of the Scriptures in matters about which he had not been instructed differently, but later on the Prophet started parting his hair.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 280
(موقوف) حدثني زياد بن ايوب، حدثنا هشيم، اخبرنا ابو بشر، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: هم اهل الكتاب جزءوه اجزاء فآمنوا ببعضه وكفروا ببعضه يعني قول الله تعالى: الذين جعلوا القرءان عضين سورة الحجر آية 91.(موقوف) حَدَّثَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: هُمْ أَهْلُ الْكِتَابِ جَزَّءُوهُ أَجْزَاءً فَآمَنُوا بِبَعْضِهِ وَكَفَرُوا بِبَعْضِهِ يَعْنِي قَوْلَ اللَّهِ تَعَالَى: الَّذِينَ جَعَلُوا الْقُرْءَانَ عِضِينَ سورة الحجر آية 91.
مجھ سے زیاد بن ایوب نے بیان کیا کہا، ہم سے ہشیم نے بیان کیا کہا، ہم کو ابوبشر (جابر بن ابی وحشیہ) نے خبر دی، انہیں سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ وہ اہل کتاب ہی تو ہیں جنہوں نے آسمانی کتاب کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا، بعض باتوں پر ایمان لائے اور بعض باتوں کا انکار کیا۔
Narrated Ibn `Abbas: They, the people of the Scriptures, divided this Scripture into parts, believing in some portions of it and disbelieving the others. (See 15:91)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 281