نکاح کے مسائل نکاح کرنے کی ترغیب میں۔
سیدنا علقمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں عبداللہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ منیٰ میں چلا جاتا تھا کہ عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ ملے اور ان سے کھڑے ہو کر باتیں کرنے لگے۔ پس سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ اے ابوعبدالرحمن! ہم تمہارا نکاح ایسی نوجوان لڑکی سے نہ کر دیں کہ وہ تمہیں تمہاری گزری ہوئی عمر میں سے کچھ یاد دلا دے؟ تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ اگر تم یہ کہتے ہو تو ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اے جوانوں کے گروہ! جو تم میں سے گھر بسانے کی طاقت رکھتا ہو تو چاہئے کہ نکاح کرے، اس لئے کہ وہ آنکھوں کو خوب نیچا کر دیتا ہے اور فرج کو (زنا وغیرہ سے) بچا دیتا ہے اور جو (اس کی) طاقت نہ رکھتا ہو تو روزے رکھے کہ یہ اس کے لئے گویا خصی کرنا ہے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند صحابہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خفیہ عبادت کا حال پوچھا (یعنی جو عبادت آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں کرتے تھے) اور پھر ان میں سے کسی نے کہا کہ میں کبھی عورتوں سے نکاح نہیں کروں گا کسی نے کہا کہ میں کبھی گوشت نہ کھاؤں گا۔ کسی نے کہا کہ میں کبھی بچھونے پر نہ سوؤں گا۔ (جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ہوئی تو) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی تعریف و ثنا بیان کی اور فرمایا کہ ان لوگوں کا کیا حال ہے جو ایسا ایسا کہتے ہیں؟ (اور میرا تو یہ حال ہے کہ رات کو) میں نماز بھی پڑھتا ہوں اور سو بھی جاتا ہوں اور روزہ بھی رکھتا ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں۔ پس جو میرے طریقہ سے بے رغبتی کرے وہ میری امت میں سے نہیں ہے۔
فاتح ایران سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ نے جب عورتوں سے الگ رہنے کا ارادہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے منع فرما دیا۔ اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اجازت دے دیتے، تو ہم (سب) خصی ہو جاتے۔
|