روزہ کے مسائل دشمن کے مقابلہ میں طاقت حاصل کرنے کے لئے افطار (یعنی روزہ نہ رکھنے) کا بیان۔
قزعہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان پر لوگوں کا ہجوم تھا۔ پھر جب بھیڑ چھٹ گئی تو میں نے کہا کہ میں آپ سے وہ بات نہیں پوچھتا جو یہ لوگ پوچھتے تھے اور میں نے ان سے سفر میں روزہ رکھنے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ کا سفر کیا اور ہم روزہ دار تھے۔ پھر ایک منزل میں اترے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اب دشمن سے قریب ہو گئے ہو اور افطار میں تمہاری قوت بہت زیادہ ہو گی۔ پس روزہ نہ رکھنے کی رخصت مل گئی۔ تب بعض ہم میں سے روزہ دار تھے اور بعض بےروزہ دار۔ پھر آگے کی منزل میں اترے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم صبح کو اپنے دشمن سے ملنے والے ہو اور افطار تمہاری قوت بڑھا دے گا۔ پس تم سب افطار کرو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا قطعی طور پر حکم تھا، پھر ہم سب لوگوں نے افطار کیا۔ اس کے بعد (یعنی دشمن سے مقابلہ کے بعد) ہم نے اپنے لشکر کو دیکھا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں روزہ رکھتے تھے۔
|