روزہ کے مسائل سفر میں روزہ اور افطار (دونوں کی اجازت)۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں سفر کیا اور روزہ رکھا یہاں تک کہ عسفان کے مقام پر پہنچے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پیالہ منگوایا، اس میں پینے کی کوئی چیز تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دن میں پیا تاکہ سب لوگ دیکھیں۔ مکہ میں پہنچنے تک افطار کرتے رہے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ بھی رکھا اور افطار بھی کیا، پس جس کا جی چاہے وہ روزہ رکھے اور جس کا جی چاہے افطار کرے۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال رمضان میں مکہ کی طرف نکلے اور روزہ رکھا، یہاں تک کہ جب (مقام) کراع غمیم تک پہنچے اور لوگوں نے بھی روزہ رکھا ہوا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پانی کا پیالہ منگوایا اور اس کو بلند کیا، یہاں تک کہ لوگوں نے ان کی طرف دیکھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پی لیا۔ (اس کے بعد لوگوں نے بھی پی لیا) اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ بعض لوگ ابھی تک روزہ رکھے ہوئے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہی نافرمان ہیں وہی نافرمان ہیں۔
|