خمس کے فرض ہونے کا بیان ख़ुम्स यानि पांचवें भाग के बारे में اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الانفال میں یہ) فرمانا ”پس مال غنیمت کا پانچواں حصہ اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہے“۔
سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم میں سے ایک شخص کے ہاں لڑکا پیدا ہوا تو اس نے اس کا نام قاسم رکھا۔ انصار نے کہا کہ ہم تجھے ابوالقاسم (کبھی) نہ کہیں گے اور (اس مبارک کنیت سے) تیری آنکھ ٹھنڈی نہ کریں گے تو وہ شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور اس نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! میرے ہاں ایک لڑکا پیدا ہوا، میں نے اس کا نام قاسم رکھا تو انصار کہتے ہیں ہم تجھ کو ابوالقاسم نہ کہیں گے اور تیری آنکھ ٹھنڈی نہ کریں گے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انصار نے اچھا کیا، میرا نام رکھ لو مگر میری کنیت نہ رکھو کیونکہ قاسم تو میں ہی تو ہوں،“ (قاسم کا مطلب ہے تقسیم کرنے والا)۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ میں تمہیں (کچھ) دیتا ہوں اور نہ تم سے روکتا ہوں، میں تو تقسیم کرنے والا ہوں، جہاں مجھے حکم دیا جاتا ہے میں صرف کر دیتا ہوں۔“
سیدہ خولہ انصاریہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے یہ کہتے ہوئے سنا: ”کچھ لوگ اللہ کے مال میں بغیر حق کے تصرف کرتے ہیں، قیامت کے دن ان کے لیے دوزخ ہو گی۔“ (یعنی وہ دوزخ میں جائیں گے۔ ((اللّٰھمّ اجرنا من النّار))
|