سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم میں سے ایک شخص کے ہاں لڑکا پیدا ہوا تو اس نے اس کا نام قاسم رکھا۔ انصار نے کہا کہ ہم تجھے ابوالقاسم (کبھی) نہ کہیں گے اور (اس مبارک کنیت سے) تیری آنکھ ٹھنڈی نہ کریں گے تو وہ شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور اس نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! میرے ہاں ایک لڑکا پیدا ہوا، میں نے اس کا نام قاسم رکھا تو انصار کہتے ہیں ہم تجھ کو ابوالقاسم نہ کہیں گے اور تیری آنکھ ٹھنڈی نہ کریں گے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انصار نے اچھا کیا، میرا نام رکھ لو مگر میری کنیت نہ رکھو کیونکہ قاسم تو میں ہی تو ہوں،“(قاسم کا مطلب ہے تقسیم کرنے والا)۔