خمس کے فرض ہونے کا بیان ख़ुम्स यानि पांचवें भाग के बारे में خمس کے فرض ہونے کی کیفیت کا بیان۔
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا، جو کچھ (مال) ہم چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے۔“ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی مال میں سے اپنے گھر والوں کے لیے سال بھر کا خرچ لے لیتے تھے، اس کے بعد جو کچھ بچتا، اس کو اس مصرف میں خرچ کر دیتے تھے جہاں اللہ کا مال یعنی صدقہ خرچ کیا جاتا ہے۔ پھر (سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے) اپنے پاس بیٹھے ہوئے صحابہ رضی اللہ عنہم سے کہا کہ میں تمہیں اس اللہ کی قسم دلاتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں (بتاؤ!) کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا؟ انھوں نے کہا کہ بیشک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا اور اس مجلس میں سیدنا علی، عباس، عثمان، عبدالرحمن بن عوف، زبیر اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہما تھے۔ اور سیدنا علی بن ابی طالب اور سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہما کے جھگڑے کی بابت پوری حدیث بیان کی جس کا لانا ہمارے فرائض میں شامل نہیں۔ (سورۃ الانفال کی: 41 میں خمس کا ذکر ہے۔ باب میں اسی طرف اشارہ ہے اور حدیث دیکھئیے کتاب: ایمان کا بیان۔۔۔ باب: خمس مال غنیمت کے پانچویں حصہ کا ادا کرنا ایمان میں سے ہے)۔
|