غلاموں کو آزاد کرنے کا بیان ग़ुलामों को मुक्त करने के बारे में مکاتب میں کون سی شرطیں کرنا درست ہیں؟
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ بریرہ (رضی اللہ عنہا) ان کے پاس اپنی کتابت (غلام یا لونڈی پر وہ رقم جو اسے آزاد ہونے کے لیے ادا کرنا پڑتی ہے) میں ان سے مدد لینے آئیں اور (اس وقت تک) انھوں نے اپنی کتابت میں سے کچھ بھی ادا نہ کیا تھا تو میں نے ان سے کہا کہ تم اپنے مالک کے پاس لوٹ جاؤ، اگر وہ چاہیں کہ میں تمہاری کتابت کا روپیہ تمہاری طرف سے ادا کر دوں اور تمہاری ولاء (حق وارثت) مجھے ملے تو میں ادا کر دوں گی۔ پس بریرہ (رضی اللہ عنہا) نے اس کا ذکر اپنے مالک سے کیا، انھوں نے انکار کر دیا اور کہا کہ اگر وہ ثواب کی خواہش رکھتی ہوں تو اس طرح کریں کہ ولاء تمہاری ہم ہی کو ملے گی۔ پس ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: ”تم خرید لو اور آزاد کر دو، ولاء تو اسی کو ملے گی جو آزاد کرے گا۔“ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور فرمایا: ”ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے جو ایسی شرطیں کرتے ہیں جو کتاب اللہ میں نہیں ہیں؟ یاد رکھو! جو شخص ایسی شرط لگائے گا جو کتاب اللہ میں موجود نہیں ہے تو وہ شرط اس کے لیے نافذ نہ ہو گی اگرچہ وہ سو مرتبہ شرط لگائے، اللہ تعالیٰ کی شرط بہت سچی اور مضبوط ہے۔“
|