غلاموں کو آزاد کرنے کا بیان ग़ुलामों को मुक्त करने के बारे में جو شخص کسی عربی غلام کا مالک ہو جائے۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی مصطلق پر اس حال میں حملہ کیا کہ وہ لوگ غافل تھے اور ان کے چوپایوں کو چشمہ پر پانی پلایا جا رہا تھا پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے جنگی آدمیوں کو قتل کر دیا اور ان کی عورتوں اور بچوں کو قید کر لیا اور اسی دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (ام المؤمنین) جویریہ (رضی اللہ عنہا قیدیوں میں) ملی تھیں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں (قبیلہ) بنی تمیم کے لوگوں سے محبت رکھنے لگا جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ تین باتیں سنیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی نسبت فرماتے تھے: ”میری تمام امت میں سے دجال پر یہی لوگ زیادہ سخت ہوں گے۔“ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ) کہتے تھے کہ ان کے صدقات آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ ہماری قوم کے صدقات ہیں۔“ اور ان کے قبیلے میں سے ایک لونڈی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ! اس کو آزاد کر دو کیونکہ یہ سیدنا اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں۔“
|