غلاموں کو آزاد کرنے کا بیان ग़ुलामों को मुक्त करने के बारे में جب کوئی شخص اپنے غلام کو آزاد کرنے کی نیت سے یوں کہے کہ: ”وہ اللہ کے لیے ہے“ تو وہ آزاد ہو جائے گا اور آزاد کرنے میں گواہ بنانا (ضروری ہے؟)۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ جب اسلام لانے کے ارادے سے آنے لگے اور ان کا غلام ان کے ہمراہ تھا (تو وہ راستے میں) ایک دوسرے سے جدا ہو گئے۔ اس کے بعد وہ غلام ایسے وقت لوٹ کر آیا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابوہریرہ! یہ تمہارا غلام تمہارے پاس آ گیا۔“ پس انھوں نے کہا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بناتا ہوں کہ یہ غلام آزاد ہے۔ راوی (قیس) کہتے ہیں کہ یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہہ رہے تھے: ہے پیاری، گو کٹھن ہے اور لمبی میری رات۔۔۔ پر دلائی اس نے دارالکفر سے مجھ کو نجات
|