مساقات کا بیان पानी के बारे में نہروں سے انسانوں او چوپایوں کا پانی پینا (درست ہے)۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گھوڑا بعض لوگوں کے لیے باعث ثواب ہے اور بعض لوگوں کے لیے باعث ستر اور بعض لوگوں کے لیے باعث گناہ ہے۔ سو وہ شخص کہ جس کے لیے باعث اجر ہے وہ شخص ہے جس نے اس کو اللہ کی راہ میں (جہاد کے لیے) پالا ہو پھر اس کو ایک چراگاہ میں یا باغ میں بڑی رسی سے باندھ دیا پس وہ اس باغ یا چراگاہ کے جس قدر میدان میں پھرے گا اس کے عوض اسے نیکیاں ملیں گی اور اگر اس گھوڑے کی رسی ٹوٹ جائے اور وہ ایک بلندی یا دو بلندی پھاندے تو اس کے قدم اور اس کا فضلہ سب اس کے لیے نیکی میں شمار کیے جائیں گے اور اگر اس گھوڑے کا گزر کسی نہر پر ہو اور وہ اس میں سے پانی پیے حالانکہ وہ شخص اس نہر سے پانی پلانے کا ارادہ نہ رکھتا ہو تب بھی اسے نیکیاں ملیں گی پس اس قسم کا گھوڑا اس وجہ سے باعث ثواب ہے۔ اور جس شخص نے سوال سے بچنے اور روپیہ پیسہ کمانے کے لیے گھوڑا پال رکھا ہو پھر وہ اپنی ذات اپنی سواری میں اللہ کا حق نہ بھولتا ہو تو یہ گھوڑا اس شخص کے لیے باعث ستر (یعنی بچاؤ) ہے اور جس شخص نے محض فخر اور ریا کی غرض سے اور اہل اسلام سے دشمنی کے لیے گھوڑا پالا ہو تو وہ گھوڑا اس شخص پر وبال ہو گا۔“ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گدھوں کے پالنے کی بابت پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کی بابت مجھ پر کچھ نازل نہیں ہوا سوائے اس جامع اور بےمثال آیت کے: ”قیامت کے دن جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہو گی وہ اس (نیکی) کو دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ برابر برائی کی ہو گی وہ بھی اس (برائی) کو دیکھ لے گا۔“ (سورۃ الزلزال: 7 - 8)
|