مساقات کا بیان पानी के बारे में پانی کی تقسیم کے بیان میں۔
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک پیالہ (پانی) لایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے پیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے داہنی جانب ایک لڑکا بیٹھا ہوا تھا جو سب لوگوں میں چھوٹا تھا اور معمر بوڑھے سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں طرف تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”اے بچے! کیا تم مجھے اجازت دیتے ہو کہ پہلے میں یہ پیالہ ان بڑے لوگوں کو دے دوں؟“ اس نے کہا کہ یا رسول اللہ! میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جوٹھا اپنے سوا کسی کو نہ دوں گا چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ اسی کو دے دیا۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک پلی ہوئی بکری دو ہی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم انس بن مالک کے گھر میں تھے اور اس دودھ میں کنویں کا پانی ملایا گیا جو انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے گھر میں تھا۔ پھر وہ قدح (پیالہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے نوش فرمایا، جب پیالے کو اپنے منہ سے ہٹایا تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں جانب سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے داہنی جانب ایک اعرابی تھا۔ تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کیونکہ ان کو یہ خیال تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنا جوٹھا اعرابی کو دے دیں گے۔ کہ یا رسول اللہ! سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو دے دیجئیے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے ہیں مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا جوٹھا اعرابی کو دیا اور فرمایا: ”پہلے داہنی جانب (بیٹھنے) والا زیادہ حقدار ہے پھر جو اس کی دائیں جانب ہو۔“
|