مساقات کا بیان पानी के बारे में کنویں کے بارے میں جھگڑا کرنا اور اس کا فیصلہ کرنا۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص قسم کھائے تاکہ اس کے ذریعہ سے کسی مسلمان کا حق مار لے اور وہ اس قسم میں جھوٹا ہو تو وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اللہ تعالیٰ اس سے ناراض ہو گا۔“ پھر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی: ”جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر فروخت کر دیتے ہیں .... آخر آیت تک“ (آل عمران: 77) تو اتنے میں سیدنا اشعث رضی اللہ عنہ آ گئے اور انھوں نے کہا کہ ابوعبدالرحمن (یعنی سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما) تم سے کیا بیان کر رہے ہیں، یہ آیت تو میرے ہی حق میں نازل ہوئی ہے، میرے چچا کے بیٹے کی زمین میں میرا ایک کنواں تھا (اس نے کنویں کو اپنی ملکیت بتایا یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس کا مقدمہ پیش ہوا) تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”تم اپنے گواہ پیش کرو (تاکہ معلوم ہو کہ یہ کنواں تمہارا ہے؟) میں نے عرض کی یا رسول اللہ! میرے پاس گواہ تو نہیں ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر اس (دوسرے فریق) سے قسم لی جائے گی میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! وہ تو فوراً قسم کھا لے گا۔ اس موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حدیث بیان فرمائی اور اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کے لیے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی۔
|