شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي عَيْشِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیشت کا بیان
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی گزر اوقات کا بیان
حدیث نمبر: 368
Save to word مکررات اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد قال: حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن محمد بن سيرين قال: كنا عند ابي هريرة، وعليه ثوبان ممشقان من كتان فتمخط في احدهما، فقال: «بخ بخ يتمخط ابو هريرة في الكتان، لقد رايتني وإني لاخر فيما بين منبر رسول الله صلى الله عليه وسلم وحجرة عائشة مغشيا علي فيجيء الجائي فيضع رجله على عنقي يرى ان بي جنونا، وما بي جنون، وما هو إلا الجوع» حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ: كُنَّا عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَلَيْهِ ثَوْبَانِ مُمَشَّقَانِ مِنْ كَتَّانٍ فَتَمَخَّطَ فِي أَحَدِهِمَا، فَقَالَ: «بَخٍ بَخٍ يَتَمَخَّطُ أَبُو هُرَيْرَةَ فِي الْكَتَّانِ، لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَإِنِّي لَأَخِرُّ فِيمَا بَيْنَ مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحُجْرَةِ عَائِشَةَ مَغْشِيًّا عَلَيَّ فَيَجِيءُ الْجَائِي فَيَضَعُ رِجْلَهُ عَلَى عُنُقِي يَرَى أَنَّ بِي جُنُونًا، وَمَا بِي جُنُونٌ، وَمَا هُوَ إِلَّا الْجُوعُ»
امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ہم سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے۔ انہوں نے کاٹن کی یا سلکی دو رنگی ہوئیں سرخ پھولوں والی چادریں اوڑھ رکھی تھیں۔ انہوں نے ان میں سے ایک کے ساتھ اپنے ناک کو صاف کیا اور فرمایا: زہے زہے ابوہریرہ! آج کتان کے کپڑے سے ناک صاف کر رہے ہو، البتہ قسم ہے کہ مجھ پر ایسی حالت بھی گزری ہے کہ جب میں بھوک کی وجہ سے منبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے کمرے کے درمیان نیم بے ہوشی کےعالم میں گرا پڑا ہوتا، تو گزرنے والا مجھے دیوانہ سمجھ کر میری گردن کو روندتے ہوئے گزر جاتا، حالانکہ مجھے کسی قسم کی دیوانگی نہ تھی، ایسے صرف انتہائی بھوک کی وجہ سے ہوتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 2367، وقال: حسن صحيح)، صحيح بخاري (7324)»
حدیث نمبر: 369
Save to word مکررات اعراب
حدثنا قتيبة قال: حدثنا جعفر بن سليمان الضبعي، عن مالك بن دينار قال: «ما شبع رسول الله صلى الله عليه وسلم من خبز قط ولا لحم، إلا على ضفف» . قال مالك: سالت رجلا من اهل البادية: ما الضفف؟ قال: «ان يتناول مع الناس» حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ دِينَارٍ قَالَ: «مَا شَبِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خُبْزٍ قَطُّ وَلَا لَحْمٍ، إِلَّا عَلَى ضَفَفٍ» . قَالَ مَالِكٌ: سَأَلْتُ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ: مَا الضَّفَفُ؟ قَالَ: «أَنْ يَتَنَاوَلَ مَعَ النَّاسِ»
مالک بن دینار رحمہ اللہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی روٹی اور نہ ہی گوشت شکم سیر ہو کر اکیلے نہیں کھایا مگر لوگوں کے ساتھ۔ مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں: میں نے ایک دیہاتی سے «ضَفَف» کے معنی پوچھے تو اس نے کہا کہ اس کے معنی ہیں لوگوں کے ساتھ مل کر کھانا تناول کرنا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده ضعيف» ‏‏‏‏ :
◈ مالک بن دینار صحابی نہیں، بلکہ تابعی تھے اور ان تک سند صحیح ہے، لیکن یہ سند مرسل ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔ نیز دیکھئے ح 377
اس طرح کے دوسرے باب کے لئے دیکھئے باب: 52

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.