حدثنا محمد بن بشار قال: حدثنا صفوان بن عيسى، قال: حدثنا عمرو بن عيسى ابو نعامة العدوي قال: سمعت خالد بن عمير، وشويسا ابا الرقاد، قالا: بعث عمر بن الخطاب عتبة بن غزوان وقال: انطلق انت ومن معك، حتى إذا كنتم في اقصى بلاد العرب، وادنى بلاد العجم فاقبلوا، حتى إذا كانوا بالمربد وجدوا هذا الكذان، فقالوا: ما هذه؟ قالوا: هذه البصرة فساروا حتى إذا بلغوا حيال الجسر الصغير، فقالوا: ههنا امرتم، فنزلوا - فذكروا الحديث بطوله - قال: فقال عتبة بن غزوان: «لقد رايتني وإني لسابع سبعة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ما لنا طعام إلا ورق الشجر حتى تقرحت اشداقنا، فالتقطت بردة قسمتها بيني وبين سعد، فما منا من اولئك السبعة احد إلا وهو امير مصر من الامصار وستجربون الامراء بعدنا» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عِيسَى أَبُو نَعَامَةَ الْعَدَوِيُّ قَالَ: سَمِعْتُ خَالِدَ بْنَ عُمَيْرٍ، وَشُوَيْسًا أَبَا الرَّقَادِ، قَالَا: بَعَثَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عُتْبَةَ بْنَ غَزْوَانَ وَقَالَ: انْطَلِقْ أَنْتَ وَمَنْ مَعَكَ، حَتَّى إِذَا كُنْتُمْ فِي أَقْصَى بِلَادِ الْعَرَبِ، وَأَدْنَى بِلَادِ الْعَجَمِ فَأَقْبِلُوا، حَتَّى إِذَا كَانُوا بِالْمِرْبَدِ وَجَدُوا هَذَا الْكِذَّانَ، فَقَالُوا: مَا هَذِهِ؟ قَالُوا: هَذِهِ الْبَصْرَةُ فَسَارُوا حَتَّى إِذَا بَلَغُوا حِيَالَ الْجِسْرِ الصَّغِيرِ، فَقَالُوا: هَهُنَا أُمِرْتُمْ، فَنَزَلُوا - فَذَكَرُوا الْحَدِيثَ بِطُولِهِ - قَالَ: فَقَالَ عُتْبَةُ بْنُ غَزْوَانَ: «لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَإِنِّي لَسَابِعُ سَبْعَةٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَنَا طَعَامٌ إِلَا وَرَقَ الشَّجَرِ حَتَّى تَقَرَّحَتْ أَشْدَاقُنَا، فَالْتَقَطْتُ بُرْدَةً قَسَمْتُهَا بَيْنِي وَبَيْنَ سَعْدٍ، فَمَا مِنَّا مِنْ أَولَئِكَ السَّبْعَةِ أَحَدٌ إِلَّا وَهُوَ أَمِيرُ مِصْرٍ مِنَ الْأَمْصَارِ وَسَتُجَرِّبُونَ الْأُمَرَاءَ بَعْدَنَا»
ابونعامہ عدوی کہتے ہیں کہ میں نے خالد بن عمیر اور ابو الرقاد شویس سے سنا، وہ فرماتے تھے کہ امیر المومنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہ کو (ایک لشکر امیر مقرر کر کے) بھیجا اور فرمایا: ”تم اور تمہارے ساتھی سرزمین عرب کی انتہا اور سرزمین عجم کے قریب تک جاؤ (جب وہاں پہنچو) تو قیام کرنا، یہ تمام لوگ وہاں پہنچے جب مقام مربد میں پہنچے تو وہاں انہوں نے سنگ مرمر پایا تو پوچھا یہ کون سی جگہ ہے؟ لوگوں نے کہا: یہ بصرہ ہے، تو وہ اور چلتے گئے حتیٰ کہ (دجلہ کے) چھوٹے پل کے پاس پہنچ گئے تو کہنے لگے: اسی مقام پر تمہیں پڑاؤ کرنے کا حکم دیا گیا ہے چنانچہ انہوں نے وہیں پڑاؤ کیا۔ پھر انھوں نے لمبی حدیث بیان کی۔ راوی کہتا ہے: پھر عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں خود کو دیکھتا ہوں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ساتواں شخص تھا، ہمارا کھانا صرف درختوں کے پتے تھے جن کے کھانے سے ہمارے جبڑے پھٹ گئے تھے، مجھے گری ہوئی ایک چادر ملی جس کو میں نے اپنے اور سعد کے درمیان آدھی آدھی تقسیم کر لیا۔ اب ہم ان ساتوں میں سے ہر کوئی کسی نہ کسی علاقے کا (امیر) گورنر بن گیا ہے، اور تم عنقریب ہمارے بعد آنے والے امراء کا تجربہ کر لو گے۔
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» : یہ سند اس وجہ سے ضعیف ہے کہ صفوان بن عیسٰی کا ابونعامہ سے ان کے اختلاط سے پہلے کا سماع معلوم نہیں اور وہ «صدوق اختلط» سچے، اختلاط کا شکار ہو گئے تھے۔ دیکھئے تقریب التہذیب (5089) اس باب میں ایک مختصر روایت صحیح مسلم (2967) اور سنن ترمذی (2575) میں دوسری سند سے مروی ہے اور وہ صحیح ہے۔