شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي لِبَاسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لباس کا بیان
سفید کپڑا بہترین لباس ہے
حدیث نمبر: 68
Save to word مکررات اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد قال: حدثنا بشر بن المفضل، عن عبد الله بن عثمان بن خثيم، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «عليكم بالبياض من الثياب ليلبسها احياؤكم، وكفنوا فيها موتاكم، فإنها من خير ثيابكم» حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَيْكُمْ بِالْبَيَاضِ مِنَ الثِّيَابِ لِيَلْبِسْهَا أَحْيَاؤُكُمْ، وَكَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمْ، فَإِنَّهَا مِنْ خَيْرِ ثِيَابِكُمْ»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم لوگ سفید کپڑوں کو اپناؤ، تم میں سے جو بقید حیات ہیں وہ بھی انہیں پہنیں، اور جو فوت ہو جائیں انہیں بھی سفید کپڑوں میں کفن دو، کیونکہ یہ تمہارے بہترین کپڑوں میں سے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنده حسن» :
«‏‏‏‏(سنن ترمذي: 994 وقال: حسن صحيح)، (سنن ابي داؤد: 4061)، (سنن ابن ماجه: 1472)، صحيح ابن حبان (1439-1441)، المستدرك للحاكم (354/1) وصححه ووافقه الذهبي»
حدیث نمبر: 69
Save to word مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار قال: حدثنا عبد الرحمن بن مهدي قال: حدثنا سفيان، عن حبيب بن ابي ثابت، عن ميمون بن ابي شبيب، عن سمرة بن جندب قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «البسوا البياض؛ فإنها اطهر واطيب، وكفنوا فيها موتاكم» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْبَسُوا الْبَيَاضَ؛ فَإِنَّهَا أَطْهَرُ وَأَطْيَبُ، وَكَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمْ»
سیدنا سمرۃ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ سفید لباس پہنا کرو، یہ پاک اور صاف ہوتے ہیں اور اس میں اپنے فوت شدگان کو کفن دیا۔کرو۔

تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
«‏‏‏‏(سنن ترمذي: 2810، وقال: حسن صحيح)، (سنن ابن ماجه: 3567)، المستدرك للحاكم (185/4) وصححه على شرط الشيخين ووافقه الذهبي.!»
◈ مستدرک میں سفیان ثوری کے سماع کی تصریح موجود ہے، لیکن حبیب بن ابی ثابت ثقہ مدلس تھے اور ان کے سماع کی تصریح موجود نہیں، حکم بن عتیبہ (ثقہ مدلس) نے ان کی متابعت کر رکھی ہے۔ [مسند احمد 17/5 ح 20185]
لیکن حکم کے سماع کی تصریح بھی موجود نہیں، لہٰذا یہ سند ضیعف ہے۔ دوسرے یہ کہ میمون بن ابی شبیب کے سیدنا سمرہ رضی اللہ عنہ سے سماع میں بھی نظر ہے۔
فائدہ: مسند احمد میں «فانما اطهر و اطيب» کے بغیر اس حدیث کا ایک شاہد ہے، جس کی سند صحیح ہے۔ [21/5 ح20235]
سنن نسائی (5324) وغیرہ میں ایک شاہد «فانما اطهر و اطيب» کے الفاظ کے ساتھ ہے، لیکن اس کی سند میں سعید بن ابی عروبہ ثقہ مدلس ہیں اور سند عن سے ہے۔
خلاصہ یہ کہ اس روایت کی سند ضعیف ہے اور یہ «اطهر و اطيب» کے الفاظ کے بغیر صحیح ہے۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.