جہاد سے متعلق مسائل जिहाद के बारे में جہاد کے لئے گھوڑا تیار کرنے کی فضیلت “ जिहाद के लिए घोड़े तैयार करने की फ़ज़ीलत ”
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(بعض) گھوڑے آدمی کے لئے اجر (کا باعث) ہوتے ہیں اور بعض اس کا پردہ ہیں اور بعض آدمی پر بوجھ (گناہ) ہوتے ہیں۔ باعث اجر وہ گھوڑے ہیں جنہیں آدمی اللہ کے راستے میں (جہاد کے لئے) تیار کرتا ہے، پھر وہ ان کی رسی کسی جگہ یا باغ میں لمبی کرتا ہے تو وہ جتنی دور تک اس جگہ یا باغ میں چرتے ہیں تو اس کے لئے نیکی لکھی جاتی ہے اور اگر وہ رسی توڑ کر ایک چڑھائی یا دو چڑھائیوں پر چڑھیں تو اس آدمی کے لئے ان کے قدموں اور لیدوں کے بدلے میں نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور اگر وہ کسی نہر کے پاس سے گزرتے ہوئے پانی پئیں اور وہ مالک انہیں پانی پلانے کے لئے نہ لایا ہو تو بھی اس کے لئے نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور یہ اس کے لئے اجر ہے۔ دوسرا آدمی جو اپنی ضرورتوں کے لئے دوسرے لوگوں سے بے نیاز ہونے کے لئے اور دوسروں سے مانگنے سے بچنے کے لئے انہیں پالے اور ان کی گردنوں اور پیٹھوں میں اللہ کے حق کو نہ بھلائے تو یہ اس آدمی کے لئے پردہ ہیں اور (تیسرا) آدمی جو فخر، ریا اور مسلمانوں کی دشمنی کے لئے گھوڑے پالتا ہے تو یہ اس کے لئے گناہ ہیں۔“ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گدھوں کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کے بارے میں مجھ پر کوئی چیز نازل نہیں ہوئی سوائے اس جامع منفرد آیت: «فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ» پس جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہو گی تو وہ اسے دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ برابر برائی کی ہو گی تو وہ اسے دیکھ لے گا۔“
تخریج الحدیث: «178- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 444/2، 445 ح 988، ك 21 ب 1 ح 3) التمهيد 201/4، الاستذكار:927، و أخرجه البخاري (2860) من حديث مالك به.»
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”گھوڑوں کی پیشانی پر قیامت تک خیر لکھی گئی ہے۔“
تخریج الحدیث: «215- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 467/2 ح 1031، ك 21 ب 19 ح 44) التمهيد 96/14، الاستذكار:968، و أخرجه البخاري (2849) ومسلم (1871/96) من حديث مالك به.»
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ گھوڑے جنہیں دبلا کر کے جہاد کے لئے تیار کیا گیا تھا، حفیاء (ایک مقام) سے ثنیة الوداع (دوسرے مقام) تک دوڑائے اور جنہیں تیار نہیں کیا گیا تھا وہ ثنیہ سے لے کر بنو زریق کی مسجد تک دوڑائے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے اس مقابلے میں حصہ لیا تھا۔
تخریج الحدیث: «216- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 467/2، 468 ح 1032، ك 21 ب 19 ح 45) التمهيد 78/14، الاستذكار:969، و أخرجه البخاري (420) ومسلم (1870/95) من حديث مالك به.»
|