جہاد سے متعلق مسائل जिहाद के बारे में شہادت کے درجات “ शहादत के दरजे ”
سیدنا جابر بن عتیک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن ثابت رضی اللہ عنہ کی بیمار پرسی کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو دیکھا کہ وہ تکلیف کی وجہ سے مغلوب (بے ہوش) ہو گئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں آواز دی تو انہوں (عبداللہ بن ثابت رضی اللہ عنہ) نے کوئی جواب نہ دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «انا لله وانااليه راجعون» پڑھا اور فرمایا: ”اے ابوالربیع! ہم تمہارے بارے میں بے بس ہیں۔“ تو عورتوں نے تیز باتیں کرنا اور رونا شروع کر دیا۔ (جابر) ابن عتیک رضی اللہ عنہ انہیں چپ کرانے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں چھوڑ دو۔ جب وہ فوت ہو جائیں تو پھر کوئی بھی رونے والی (اونچی آواز سے) نہ روئے۔“ لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! «وجوب» کا کیا مطلب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب فوت ہو جائیں۔“ پھر ان کی بیٹی نے (اپنے باپ کو پکارتے ہوئے) کہا: اللہ کی قسم! میں یہ سمجھتی ہوں کہ آپ تو شہید ہونا چاہتے تھے اور آپ نے جہاد پر جانے کے لئے تیاری بھی کر رکھی تھی! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے ان کی نیت کے مطابق ان کا اجر بلند فرمایا ہے اور تم شہادت کسے سمجھتے ہو؟“ لوگوں نے کہا: اللہ کے راستے میں قتل ہو جانا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے راستے میں قتل ہو جانے کے سوا بھی اور سات شہادتیں ہیں: طاعون میں مرنے والا شہید ہے، ڈوب کر مرنے والا شہید ہے، ذات الجنب (پسلی کی ایک بیماری) میں مرنے والا شہید ہے، پیٹ کی بیماری سے مرنے والا شہید ہے، جل کر مر جانے والا شہید ہے، چھت اور دیوار کے نیچے دب کر مر جانے والا شہید ہے اور بچہ جننے کی حالت میں مر جانے والی عورت شہید ہے۔“
تخریج الحدیث: «301- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 233/1، 234 ح 555، ك 16 ب 12 ح 36 نحو المعنيٰ) التمهيد 202/19، الاستذكار: 509، و أخرجه أبوداود (3111) و النسائي (13/4 ح 1874) من حديث مالك به وصححه ابن حبان (الموارد: 1616، الاحسان: 3179، 3180/3189، 3190) والحاكم (352/1، 353) ووافقه الذهبي.»
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک آدمی ایک راستے پر چل رہا تھا کہ اس نے راستے پر کانٹوں والی ٹہنی دیکھی تو اسے راستے سے ہٹا دیا۔ اللہ نے اس کی قدر دانی کی اور اسے بخش دیا۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ قسم کے لوگ شہید ہیں: طاعون سے مرنے والا، پیٹ کی بیماری سے مرنے والا، ڈوب کر مرنے والا، مکان گرنے سے مرنے والا اور اللہ کے راستے میں شہید ہونے والا۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر لوگوں کو علم ہوتا کہ اذان اور پہلی صف میں کیا (ثواب) ہے، پھر وہ قرعہ اندازی کے سوا کوئی چارہ نہ پاتے تو قرعہ اندازی کرتے۔ اور اگر وہ جانتے کہ ظہر کی نماز کے لئے جلدی آنے میں کتنا (ثواب) ہے تو ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرتے اور اگر وہ جانتے کہ عشاء اور صبح کی نماز میں کیا (ثواب) ہے تو ضرور آتے اگرچہ انہیں گھٹنوں کے بل گھسٹ کر آنا پڑتا۔“
تخریج الحدیث: «433- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 131/1 ح 291، ك 8 ب 2 ح 6) التمهيد 11/22، الاستذكار: 260، 261، و أخرجه البخاري (652-654) ومسلم (1914، 437) من حديث مالك به ببعض الاختلاف.»
|