جہاد سے متعلق مسائل जिहाद के बारे में فتح کے بعد حربی کافر کا قتل جائز ہے “ विजय के बाद दुश्मन काफ़िर का क़त्ल जाइज़ है ”
اور اسی سند (کے ساتھ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح کے سال مکہ میں داخل ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر خود تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اتارا تو ایک آدمی نے آ کر کہا: اے اللہ کے رسول! ابن خطل (ایک کافر) کعبہ کے پردوں سے لٹکا (چمٹا) ہوا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے قتل کر دو۔“ ابن شہاب (زہری) کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس دن احرام میں نہیں تھے۔
تخریج الحدیث: «2- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 423/1 ح 975، ك 20 ب 81 ح 247وعنده: قال مالك: ”ولم يكن رسول الله صلى الله عليه وسلم يومذ محرما) التمهيد 157/6، الاستذكار: 916، أخرجه البخاري (1846، 3044، 4248، 5808) ومسلم (1357) من حديث مالك به.»
|