इलाज और रोगी की देखभाल
1. “ मोमिन का रोग उस के पापों का कफ़्फ़ारह है ”
2. “ रोगी को देखने जाना सुन्नत है ”
3. “ इलाज के लिए सींगी लगवाना जाइज़ है ”
4. “ सींगी लगाने वाला मज़दूरी ले सकता है ”
5. “ बुख़ार उतारने के लिए नहाना चाहिए ”
6. “ बुरी नज़र से बचने के लिए ताअवीज़ और गंडे लटकाना या पहनना मना है ”
7. “ जहाँ महामारी का रोग हो वहां जाना या वहां से बाहर जाना ठीक नहीं ”
8. “ नहूसत और बद शगुनी कुछ नहीं है ”

موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث 657 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية ابن القاسم
मुवत्ता इमाम मलिक रवायात इब्न अल-क़ासिम
طب و عیادت کے مسائل
इलाज और रोगी की देखभाल
طاعون والی جگہ جانا اور وہاں سے فرار جائز نہیں ہے
“ जहाँ महामारी का रोग हो वहां जाना या वहां से बाहर जाना ठीक नहीं ”
حدیث نمبر: 433
Save to word مکررات اعراب Hindi
9- مالك عن ابن شهاب عن عبد الله بن عامر بن ربيعة العدوي ان عمر بن الخطاب خرج إلى الشام. فلما جاء سرغ بلغه ان الوباء قد وقع بالشام، فاخبره عبد الرحمن بن عوف ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إذا سمعتم به بارض فلا تقدموا عليه وإذا وقع بارض وانتم بها، فلا تخرجوا فرارا منه“، فرجع عمر بن الخطاب رضى الله عنه من سرغ.9- مالك عن ابن شهاب عن عبد الله بن عامر بن ربيعة العدوي أن عمر بن الخطاب خرج إلى الشام. فلما جاء سرغ بلغه أن الوباء قد وقع بالشام، فأخبره عبد الرحمن بن عوف أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إذا سمعتم به بأرض فلا تقدموا عليه وإذا وقع بأرض وأنتم بها، فلا تخرجوا فرارا منه“، فرجع عمر بن الخطاب رضى الله عنه من سرغ.
عبداللہ بن عامر بن ربیدہ العدوی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ شام کر طرف (جہاد کے لئے) نکلے، جب آپ سَرغ (شام کے قریب، وادی تبوک کے ایک مقام) پر پہنچے تو آپ کو معلوم ہوا کہ شام میں (طاعون کی) وبا پھیلی ہوئی ہے۔ پس سیدنا عبدالرحٰمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے آپ کو بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تمہیں کسی علاقے میں اس (وبا) کے وقوع کا پتا چلے تو وہاں نہ جاؤ اور اگر اس علاقے میں یہ (وبا) پھیل جائے جس میں تم موجود ہو تو اس سے راہ فرار اختیار کرتے ہوئے نہ بھاگو۔ پس عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سرغ سے واپس لوٹا آئے۔

تخریج الحدیث: «9- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 896/2، 897 ح 1722، كه 45، ب 7، ح 24) التمهيد 210/6، الاستذكار: 1654، أخرجه البخاري (5730، 6973) و مسلم (2219) من حديث مالك به.»
حدیث نمبر: 434
Save to word مکررات اعراب Hindi
63- مالك عن ابن شهاب عن عبد الحميد بن عبد الرحمن بن زيد بن الخطاب عن عبد الله بن عبد الله بن الحارث بن نوفل عن عبد الله بن عباس: ان عمر بن الخطاب خرج إلى الشام حتى إذا كان بسرغ لقيه امراء الاجناد ابو عبيدة ابن الجراح واصحابه فاخبروه ان الوباء قد وقع بالشام. قال ابن عباس: فقال عمر: ادع لي المهاجرين الاولين، فدعاهم فاستشارهم واخبرهم ان الوباء قد وقع بالشام فاختلفوا، فقال بعضهم: قد خرجت لامر ولا نرى ان ترجع عنه، وقال بعضهم: معك بقية الناس واصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا نرى ان تقدمهم على هذا الوباء. فقال: ارتفعوا عني، ثم قال: ادع لي الانصار، فدعوهم له فاستشارهم فسلكوا سبيل المهاجرين واختلفوا كاختلافهم، فقال: ارتفعوا عني. ثم قال: ادع لي من كان ههنا من مشيخة قريش من مهاجرة الفتح، فدعوهم فلم يختلف عليه منهم رجلان، فقالوا: نرى ان ترجع بالناس ولا تقدمهم على هذا الوباء. فنادى عمر فى الناس: إني مصبح على ظهر فاصبحوا عليه، فقال ابو عبيدة ابن الجراح: افرارا من قدر الله؟ فقال عمر: لو غيرك قالها يا ابا عبيدة، نعم نفر من قدر الله إلى قدر الله، ارايت لو كانت لك إبل فهبطت واديا له عدوتان إحداهما خصبة والاخرى جدبة، اليس إن رعيت الخصبة رعيتها بقدر الله وإن رعيت الجدبة رعيتها بقدر الله. قال: فجاء عبد الرحمن بن عوف وكان متغيبا فى بعض حاجته، فقال: إن عندي من هذا علما. سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ”إذا سمعتم به بارض فلا تقدموا عليه وإذا وقع بارض وانتم بها فلا تخرجوا فرارا منه.“قال: فحمد الله عمر ثم انصرف.63- مالك عن ابن شهاب عن عبد الحميد بن عبد الرحمن بن زيد بن الخطاب عن عبد الله بن عبد الله بن الحارث بن نوفل عن عبد الله بن عباس: أن عمر بن الخطاب خرج إلى الشام حتى إذا كان بسرغ لقيه أمراء الأجناد أبو عبيدة ابن الجراح وأصحابه فأخبروه أن الوباء قد وقع بالشام. قال ابن عباس: فقال عمر: ادع لي المهاجرين الأولين، فدعاهم فاستشارهم وأخبرهم أن الوباء قد وقع بالشام فاختلفوا، فقال بعضهم: قد خرجت لأمر ولا نرى أن ترجع عنه، وقال بعضهم: معك بقية الناس وأصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا نرى أن تقدمهم على هذا الوباء. فقال: ارتفعوا عني، ثم قال: ادع لي الأنصار، فدعوهم له فاستشارهم فسلكوا سبيل المهاجرين واختلفوا كاختلافهم، فقال: ارتفعوا عني. ثم قال: ادع لي من كان ههنا من مشيخة قريش من مهاجرة الفتح، فدعوهم فلم يختلف عليه منهم رجلان، فقالوا: نرى أن ترجع بالناس ولا تقدمهم على هذا الوباء. فنادى عمر فى الناس: إني مصبح على ظهر فأصبحوا عليه، فقال أبو عبيدة ابن الجراح: أفرارا من قدر الله؟ فقال عمر: لو غيرك قالها يا أبا عبيدة، نعم نفر من قدر الله إلى قدر الله، أرأيت لو كانت لك إبل فهبطت واديا له عدوتان إحداهما خصبة والأخرى جدبة، أليس إن رعيت الخصبة رعيتها بقدر الله وإن رعيت الجدبة رعيتها بقدر الله. قال: فجاء عبد الرحمن بن عوف وكان متغيبا فى بعض حاجته، فقال: إن عندي من هذا علما. سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ”إذا سمعتم به بأرض فلا تقدموا عليه وإذا وقع بأرض وأنتم بها فلا تخرجوا فرارا منه.“قال: فحمد الله عمر ثم انصرف.
سیدنا عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ شام کی طرف جہاد کے لیے نکلے، جب آپ سَرغ (وادی تبوک کے قریب ایک مقام) پہنچے تو آپ کے فوجی امراء (جو کہ اردن، حمص، دمشق، فلسطین اور قنسرین پر مقر ر تھے) ابوعبیدبن الجراح رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھی آپ کے پاس آئے اور بتایا کہ شام میں (طاعون کی) وبا پھیلی ہوئی ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: کہ عمر رضی اللہ عنہ  نے فرمایا: میرے پاس مہاجرین اولین کو بلاؤ۔ آپ نے انہیں بلا کر ان سے مشورہ کیا اور بتایا کہ شام میں وبا پھیلی ہوئی ہے تو ان کے درمیان اختلاف ہو گیا۔ بعض نے کہا: آپ ایک کام کے لیے گھر سے نکلے ہیں اور ہمارے خیال میں آپ کو اسے چھوڑ کر واپس نہیں جانا چاہیے۔ بعض نے کہا: آپ کے ساتھ السابقون الاولون باقی رہنے والے صحابہ اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے دیگر صحابہ ہیں اور ہمارا یہ خیال ہے کہ آپ انہیں وبا والے علاقے میں لے کر نہ جائیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آپ میرے پاس سے اٹھ جائیں۔ پھر آپ نے کہا: میرے پاس انصاریوں کو بلاؤ۔ پھر آپ نے ان سے مشورہ کیا تو انہوں نے بھی مہاجرین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ان کی طرح آپس میں اختلاف کیا تو عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے بھی کہا: آپ میرے پاس سے اٹھ جائیں۔ پھر انہوں نے فرمایا: میرے پاس مہاجرین فتح مکہ کے بوڑھے قریشیوں کو لاؤ۔ پھر انہیں بلایا گیا تو ان میں سے کسی نے بھی اختلاف نہیں کیا۔ انہوں نے کہا: ہم یہ سمجھتے ہیں کہ آپ لوگوں کے ساتھ واپس لوٹ جائیں اور انھیں وبا والے علاقے میں لے کر نہ جائیں۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں میں اعلان کیا: میں صبح (واپسی کے لیے) سواری کی پیٹھ پر ہوں گا  اور تم بھی اپنی سواریوں پر سوار ہو جانا۔ ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا آپ اﷲ کی تقدیر سے بھاگ رہے ہیں؟ تو عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے ابوعبید! اگر تمہارے علاوہ کوئی اور یہ کہتا تو جی ہاں! ہم اﷲ کی تقدیر سے اﷲ کی تقدیر کی طرف بھاگ رہے ہیں۔ تمہارا کیا خیال ہے؟ اگر تمہارے پاس اونٹ ہوں پھر تم دو وادیوں کے پاس جاؤ، ایک سرسبز و شاداب ہو اور دوسری خشک و خراب ہو تو تم کہاں جاؤ گے؟ اگر تم اونٹوں کو سرسبز و شاداب وادی میں چراتے ہو تو اﷲ کی تقدیر سے چراتے ہو اور اگر خشک و خراب وادی میں چراتے ہو تو اﷲ کی تقدیر سے چراتے ہو۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: پھر سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ جو اپنے کسی کام سے لشکر سے غیرحاضر تھے تشریف لائے تو صحابہ کا اختلاف معلوم ہونے کے بعد انہوں نے فرمایا: میرے پاس اس کے بارے میں علم موجود ہے۔ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم اس وبا کے بارے میں سنو کہ کسی علاقے میں پھیلی ہوئی ہے تو وہاں نہ جاؤ اور اگر کسی ایسے علاقے میں وبا پھیل جائے جہاں تم موجود ہو تو وہاں سے راہ فرار اختیار کرتے ہوئے نہ نکلو۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: تو عمر رضی اللہ عنہ نے اﷲ کی حمد و ثنا بیان فرمائی اور واپس لوٹ گئے۔

تخریج الحدیث: «63- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 894/2 - 896 ح 1720ك 45 ب 7 ح 22، وعنده: فدعوتهم بدل فدعوهم) التمهيد 361/8-363، الاستذكار: 1652، و أخرجه البخاري (5729) مسلم (2219) من حديث مالك به.»
حدیث نمبر: 435
Save to word مکررات اعراب Hindi
87- مالك عن محمد بن المنكدر وابي النضر مولى عمر بن عبيد الله عن عامر بن سعد بن ابى وقاص عن ابيه انه سمعه يسال اسامة بن زيد: ماذا سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول فى الطاعون؟ فقال اسامة بن زيد: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”الطاعون رجز ارسل على طائفة من بني إسرائيل او على من كان قبلكم. فإذا سمعتم به بارض فلا تدخلوا عليه وإذا وقع بارض وانتم بها فلا تخرجوا فرارا منه.“ قال مالك: قال ابو النضر: لا يخرجكم إلا فرارا منه.87- مالك عن محمد بن المنكدر وأبي النضر مولى عمر بن عبيد الله عن عامر بن سعد بن أبى وقاص عن أبيه أنه سمعه يسأل أسامة بن زيد: ماذا سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول فى الطاعون؟ فقال أسامة بن زيد: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”الطاعون رجز أرسل على طائفة من بني إسرائيل أو على من كان قبلكم. فإذا سمعتم به بأرض فلا تدخلوا عليه وإذا وقع بأرض وأنتم بها فلا تخرجوا فرارا منه.“ قال مالك: قال أبو النضر: لا يخرجكم إلا فرارا منه.
عامر بن سعد بن ابی وقاص رحمہ اللہ نے اپنے ابا (سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) کو سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے پوچھتے ہوئے سنا کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے طاعون کے بارے میں کیا سنا ہے؟ تو اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: طاعون ایک عذاب (بیماری) ہے جو بنی اسرائیل کے ایک گروہ پر یا تم سے پہلے لوگوں پر بھیجا گیا تھا۔ پس اگر تمہیں کسی علاقے میں اس (طاعون) کی خبر ملے تو وہاں نہ جاؤ اور اگر وہ (طاعون) تمہارے علاقے میں آ جائے تو راہ فرار اختیار کرتے ہوئے وہاں سے باہر نہ نکلو۔ مالک نے کہا: ابوالنضر نے (عامر سے روایت میں) کہا: یہ تمہیں راہ فرار پر مجبور کر کے نکال نہ دے۔

تخریج الحدیث: «87- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 896/2، ح 1721، ك 45 ب 7 ح 23) التمهيد 249/12، الاستذكار: 1653، و أخرجه البخاري (3473) ومسلم (2218) من حديث مالك به.»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.