سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الفرائض عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
Chapters On Inheritance
12. باب مَا جَاءَ فِي مِيرَاثِ الْخَالِ
باب: ماموں کی میراث کا بیان۔
Chapter: What has been Related About The Inheritance For The Maternal Uncle
حدیث نمبر: 2103
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا بندار، حدثنا ابو احمد الزبيري، حدثنا سفيان، عن عبد الرحمن بن الحارث، عن حكيم بن حكيم بن عباد بن حنيف، عن ابي امامة بن سهل بن حنيف، قال: كتب عمر بن الخطاب إلى ابي عبيدة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " الله ورسوله مولى من لا مولى له، والخال وارث من لا وارث له "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن عائشة، والمقدام بن معد يكرب، وهذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حَكِيمِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، قَالَ: كَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِلَى أَبِي عُبَيْدَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " اللَّهُ وَرَسُولُهُ مَوْلَى مَنْ لَا مَوْلَى لَهُ، وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَائِشَةَ، وَالْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِ يَكَرِبَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی الله عنہ نے ابوعبیدہ رضی الله عنہ کو لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اللہ اور اس کے رسول ولی (سر پرست) ہیں جس کا کوئی ولی (سر پرست) نہیں ہے اور ماموں اس آدمی کا وارث ہے جس کا کوئی وارث نہیں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ام المؤمنین عائشہ اور مقدام بن معدیکرب رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الفرائض 9 (2737) (تحفة الأشراف: 10384) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2737)
حدیث نمبر: 2104
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن منصور، اخبرنا ابو عاصم، عن ابن جريج، عن عمرو بن مسلم، عن طاوس، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الخال وارث من لا وارث له "، وهذا حديث حسن غريب، وقد ارسله بعضهم ولم يذكر فيه عن عائشة، واختلف فيه اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم فورث بعضهم الخال والخالة والعمة، وإلى هذا الحديث ذهب اكثر اهل العلم في توريث ذوي الارحام، واما زيد بن ثابت فلم يورثهم، وجعل الميراث في بيت المال.(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْخَالُ وَارِثُ مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ "، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ أَرْسَلَهُ بَعْضُهُمْ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عَائِشَةَ، وَاخْتَلَفَ فِيهِ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَرَّثَ بَعْضُهُمُ الْخَالَ وَالْخَالَةَ وَالْعَمَّةَ، وَإِلَى هَذَا الْحَدِيثِ ذَهَبَ أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي تَوْرِيثِ ذَوِي الْأَرْحَامِ، وَأَمَّا زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ فَلَمْ يُوَرِّثْهُمْ، وَجَعَلَ الْمِيرَاثَ فِي بَيْتِ الْمَالِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ماموں اس آدمی کا وارث ہے جس کا کوئی وارث نہیں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- بعض لوگوں نے اسے مرسلاً روایت کیا ہے اور اس میں عائشہ رضی الله عنہا کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا،
۳- اس مسئلہ میں صحابہ کرام کا اختلاف ہے، بعض لوگوں نے ماموں، خالہ اور پھوپھی کو وارث ٹھہرایا ہے۔ ذوی الارحام (قرابت داروں) کو وارث بنانے کے بارے میں اکثر اہل علم اسی حدیث کی طرف گئے ہیں،
۴- لیکن زید بن ثابت رضی الله عنہ نے بھی انہیں وارث نہیں ٹھہرایا ہے یہ میراث کو بیت المال میں رکھنے کے قائل ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 16159) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (2103)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.