(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، حدثنا الزهري، قال مرة: قال قبيصة، وقال مرة: رجل، عن قبيصة بن ذؤيب، قال: جاءت الجدة ام الام وام الاب إلى ابي بكر، فقالت: إن ابن ابني او ابن بنتي مات، وقد اخبرت ان لي في كتاب الله حقا، فقال ابو بكر: ما اجد لك في الكتاب من حق، وما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم قضى لك بشيء وساسال الناس، قال: فسال الناس، فشهد المغيرة بن شعبة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " اعطاها السدس " قال: ومن سمع ذلك معك، قال: محمد بن مسلمة، قال: " فاعطاها السدس "، ثم جاءت الجدة الاخرى التي تخالفها إلى عمر، قال سفيان: وزادني فيه معمر، عن الزهري، ولم احفظه عن الزهري، ولكن حفظته من معمر، ان عمر، قال: إن اجتمعتما فهو لكما وايتكما انفردت به فهو لها.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، قَالَ مَرَّةً: قَالَ قَبِيصَةُ، وقَالَ مَرَّةً: رَجُلٌ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ، قَالَ: جَاءَتِ الْجَدَّةُ أُمُّ الْأُمِّ وَأُمُّ الْأَبِ إِلَى أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَتْ: إِنَّ ابْنَ ابْنِي أَوِ ابْنَ بِنْتِي مَاتَ، وَقَدْ أُخْبِرْتُ أَنّ لِي فِي كِتَابِ اللَّهِ حَقًّا، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: مَا أَجِدُ لَكِ فِي الْكِتَابِ مِنْ حَقٍّ، وَمَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى لَكِ بِشَيْءٍ وَسَأَسْأَلُ النَّاسَ، قَالَ: فَسَأَلَ النَّاسَ، فَشَهِدَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَعْطَاهَا السُّدُسَ " قَالَ: وَمَنْ سَمِعَ ذَلِكَ مَعَكَ، قَالَ: مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ، قَالَ: " فَأَعْطَاهَا السُّدُسَ "، ثُمَّ جَاءَتِ الْجَدَّةُ الْأُخْرَى الَّتِي تُخَالِفُهَا إِلَى عُمَرَ، قَالَ سُفْيَانُ: وَزَادَنِي فِيهِ مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَلَمْ أَحْفَظْهُ عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَلَكِنْ حَفِظْتُهُ مِنْ مَعْمَرٍ، أَنَّ عُمَرَ، قَالَ: إِنِ اجْتَمَعْتُمَا فَهُوَ لَكُمَا وَأَيَّتُكُمَا انْفَرَدَتْ بِهِ فَهُوَ لَهَا.
قبیصہ بن ذویب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی الله عنہ کے پاس ایک دادی یا نانی نے آ کر کہا: میرا پوتا یا نواسہ مر گیا ہے اور مجھے بتایا گیا ہے کہ اللہ کی کتاب (قرآن) میں میرے لیے متعین حصہ ہے۔ ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا: میں اللہ کی کتاب (قرآن) میں تمہارے لیے کوئی حصہ نہیں پاتا ہوں اور نہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ نے تمہارے لیے کسی حصہ کا فیصلہ کیا، البتہ میں لوگوں سے اس بارے میں پوچھوں گا۔ ابوبکر رضی الله عنہ نے اس کے بارے میں لوگوں سے پوچھا تو مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ نے گواہی دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چھٹا حصہ دیا، ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا: تمہارے ساتھ اس کو کس نے سنا ہے؟ مغیرہ رضی الله عنہ نے کہا: محمد بن مسلمہ نے۔ چنانچہ ابوبکر رضی الله عنہ نے اسے چھٹا حصہ دے دیا، پھر عمر رضی الله عنہ کے پاس اس کے علاوہ دوسری دادی آئی (اگر پہلے والی دادی تھی تو عمر کے پاس نانی آئی اور اگر پہلی والی نانی تھی تو عمر کے پاس دادی آئی) سفیان بن عیینہ کہتے ہیں: زہری کے واسطہ سے روایت کرتے ہوئے معمر نے اس حدیث میں مجھ سے کچھ زیادہ باتیں بیان کی ہیں، لیکن زہری کے واسطہ سے مروی روایت مجھے یاد نہیں، البتہ مجھے معمر کی روایت یاد ہے کہ عمر رضی الله عنہ نے کہا: اگر تم دونوں (دادی اور نانی) وارث ہو تو چھٹے حصے میں دونوں شریک ہوں گی، اور جو منفرد ہو تو چھٹا حصہ اسے ملے گا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الفرائض 5 (2894)، سنن ابن ماجہ/الفرائض 4 (2724) (تحفة الأشراف: 11232) (ضعیف) (سند میں قبیصہ اور مغیرہ و ابوبکر صدیق رضی الله عنہما وغیرہ کے درمیان انقطاع ہے، اور زہری کے تلامذہ کے درمیان اس حدیث کو زہری سے نقل کرنے میں اضطراب ہے، دیکھیے: ضعیف أبي داود رقم: 497، والإروائ: 1680)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الإرواء (1680)، ضعيف أبي داود (497) // (617 / 2894)، ضعيف ابن ماجة (595 / 2724) //
(مرفوع) حدثنا الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك، عن ابن شهاب، عن عثمان بن إسحاق بن خرشة، عن قبيصة بن ذؤيب، قال: " جاءت الجدة إلى ابي بكر تساله ميراثها، قال: فقال لها: ما لك في كتاب الله شيء، وما لك في سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم شيء فارجعي حتى اسال الناس، فسال الناس، فقال المغيرة بن شعبة: حضرت رسول الله صلى الله عليه وسلم " فاعطاها السدس "، فقال ابو بكر: هل معك غيرك، فقام محمد بن مسلمة الانصاري، فقال: مثل ما قال المغيرة بن شعبة، فانفذه لها ابو بكر، قال: ثم جاءت الجدة الاخرى إلى عمر بن الخطاب تساله ميراثها، فقال: ما لك في كتاب الله شيء، ولكن هو ذاك السدس فإن اجتمعتما فيه فهو بينكما، وايتكما خلت به فهو لها "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن بريدة، وهذا احسن وهو اصح من حديث ابن عيينة.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ إِسْحَاق بْنِ خَرَشَةَ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ، قَالَ: " جَاءَتِ الْجَدَّةُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا، قَالَ: فَقَالَ لَهَا: مَا لَكِ فِي كِتَابِ اللَّهِ شَيْءٌ، وَمَا لَكِ فِي سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْءٌ فَارْجِعِي حَتَّى أَسْأَلَ النَّاسَ، فَسَأَلَ النَّاسَ، فَقَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ: حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " فَأَعْطَاهَا السُّدُسَ "، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَلْ مَعَكَ غَيْرُكَ، فَقَامَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ الْأَنْصَارِيُّ، فَقَالَ: مِثْلَ مَا قَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ، فَأَنْفَذَهُ لَهَا أَبُو بَكْرٍ، قَالَ: ثُمَّ جَاءَتِ الْجَدَّةُ الْأُخْرَى إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا، فَقَالَ: مَا لَكِ فِي كِتَابِ اللَّهِ شَيْءٌ، وَلَكِنْ هُوَ ذَاكَ السُّدُسُ فَإِنِ اجْتَمَعْتُمَا فِيهِ فَهُوَ بَيْنَكُمَا، وَأَيَّتُكُمَا خَلَتْ بِهِ فَهُوَ لَهَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ بُرَيْدَةَ، وَهَذَا أَحْسَنُ وَهُوَ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ.
قبیصہ بن ذویب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی الله عنہ کے پاس ایک دادی یا نانی میراث سے اپنا حصہ پوچھنے آئی، ابوبکر رضی الله عنہ نے اس سے کہا: تمہارے لیے اللہ کی کتاب (قرآن) میں کچھ نہیں ہے اور تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں بھی کچھ نہیں ہے، تم لوٹ جاؤ یہاں تک کہ میں لوگوں سے اس بارے میں پوچھ لوں، انہوں نے لوگوں سے اس بارے میں پوچھا تو مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا، آپ نے دادی یا نانی کو چھٹا حصہ دیا، ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا: تمہارے ساتھ کوئی اور بھی تھا؟ محمد بن مسلمہ انصاری رضی الله عنہ کھڑے ہوئے اور اسی طرح کی بات کہی جیسی مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ نے کہی تھی۔ چنانچہ ابوبکر رضی الله عنہ نے اس کے لیے حکم جاری کر دیا، پھر عمر رضی الله عنہ کے پاس دوسری دادی (اگر پہلی دادی تھی تو دوسری نانی تھی اور اگر پہلی نانی تھی تو دوسری دادی تھی) میراث سے اپنا حصہ پوچھنے آئی۔ انہوں نے کہا: تمہارے لیے اللہ کی کتاب (قرآن) میں کچھ نہیں ہے البتہ وہی چھٹا حصہ ہے، اگر تم دونوں (دادی اور نانی) اجتماعی طور پر وارث ہو تو چھٹا حصہ تم دونوں کے درمیان تقسیم کیا جائے گا، اور تم میں سے جو منفرد اور اکیلی ہو تو وہ اسی کو ملے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اور یہ (مالک کی) روایت سفیان بن عیینہ کی روایت کی بنسبت زیادہ صحیح ہے، ۳- اس باب میں بریدہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔