سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الفرائض عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
Chapters On Inheritance
7. باب مِيرَاثِ الأَخَوَاتِ
باب: بہنوں کی میراث کا بیان۔
Chapter: The Inheritance of The Sisters
حدیث نمبر: 2097
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا الفضل بن الصباح البغدادي، اخبرنا سفيان ابن عيينة، اخبرنا محمد بن المنكدر، سمع جابر بن عبد الله، يقول: " مرضت فاتاني رسول الله صلى الله عليه وسلم يعودني فوجدني قد اغمي علي، فاتى ومعه ابو بكر وعمر، وهما ماشيان، فتوضا رسول الله صلى الله عليه وسلم فصب علي من وضوئه، فافقت، فقلت: يا رسول الله، كيف اقضي في مالي، او كيف اصنع في مالي، فلم يجبني شيئا، وكان له تسع اخوات حتى نزلت آية الميراث يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة سورة النساء آية 176الآية "، قال جابر: في نزلت، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَغْدَادِيُّ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ابْنُ عُيَيْنَةَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: " مَرِضْتُ فَأَتَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي فَوَجَدَنِي قَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ، فَأَتَى وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، وَهُمَا مَاشِيَانِ، فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَبَّ عَلَيَّ مِنْ وَضُوئِهِ، فَأَفَقْتُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي، أَوْ كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي، فَلَمْ يُجِبْنِي شَيْئًا، وَكَانَ لَهُ تِسْعُ أَخَوَاتٍ حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلالَةِ سورة النساء آية 176الْآيَةَ "، قَالَ جَابِرٌ: فِيَّ نَزَلَتْ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں بیمار ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کرنے آئے، آپ نے مجھے بیہوش پایا، آپ کے ساتھ ابوبکر اور عمر رضی الله عنہما بھی تھے، وہ پیدل چل کر آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور اپنے وضو کا بچا ہوا پانی میرے اوپر ڈال دیا، میں ہوش میں آ گیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اپنے مال کے بارے میں کیسے فیصلہ کروں؟ یا میں اپنے مال (کی تقسیم) کیسے کروں؟ (یہ راوی کا شک ہے) آپ نے مجھے کوئی جواب نہیں دیا - جابر رضی الله عنہ کے پاس نو بہنیں تھیں - یہاں تک کہ آیت میراث نازل ہوئی: «يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة» لوگ آپ سے (کلالہ ۱؎ کے بارے میں) فتویٰ پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجئیے: اللہ تعالیٰ تم لوگوں کو کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے (النساء: ۱۷۶)۔ جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں: یہ آیت میرے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر النساء 4 (4577)، والمرضی 5 (5651)، والفرائض 13 (6743)، صحیح مسلم/الفرائض 2 (1616)، سنن ابی داود/ الفرائض 2 (2886)، سنن ابن ماجہ/الفرائض 5 (2728) (تحفة الأشراف: 3028)، وسنن الدارمی/الطھارة 55 (739) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «کلالہ» وہ میت ہے جس کی اولاد نہ ہو اور نہ ہی والد، صرف بھائی بہن وارث بن رہے ہوں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2728)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.