(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار , حدثنا يحيى بن سعيد , وعبد الرحمن بن مهدي , قالا: اخبرنا سفيان , عن عاصم بن عبيد الله , عن عبيد الله بن ابي رافع , عن ابيه , قال: " رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم اذن في اذن الحسن بن علي حين ولدته فاطمة بالصلاة " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح , والعمل في العقيقة على ما روي عن النبي صلى الله عليه وسلم من غير وجه , عن الغلام شاتان مكافئتان , وعن الجارية شاة , وروي عن النبي صلى الله عليه وسلم ايضا: انه عق عن الحسن بن علي بشاة , وقد ذهب بعض اهل العلم إلى هذا الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , قَالَا: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ , عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذَّنَ فِي أُذُنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ حِينَ وَلَدَتْهُ فَاطِمَةُ بِالصَّلَاةِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَالْعَمَلُ فِي الْعَقِيقَةِ عَلَى مَا رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ , عَنِ الْغُلَامِ شَاتَانِ مُكَافِئَتَانِ , وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةٌ , وَرُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْضًا: أَنَّهُ عَقَّ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ بِشَاةٍ , وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا الْحَدِيثِ.
ابورافع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ حسن بن علی جب فاطمۃالزہراء رضی الله عنہم سے پیدا ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن کے کان میں نماز کی اذان کی طرح اذان دی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- عقیقہ کے مسئلہ میں اس حدیث پر عمل ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی سندوں سے آئی ہے کہ لڑکے کی طرف سے دو بکریاں ایک جیسی اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ذبح کی جائے، ۳- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے حسن کی طرف سے ایک بکری ذبح کی، بعض اہل علم کا مسلک اسی حدیث کے موافق ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 116 (5105)، (تحفة الأشراف: 12020) و مسند احمد (6/9، 391، 392) (ضعیف) (سند میں عاصم بن عبیداللہ ضعیف راوی ہیں، اور اس معنی کی ابن عباس کی حدیث میں ایک کذاب راوی ہے۔دیکھیے الضعیفة رقم 321 و 6121)»
قال الشيخ الألباني: حسن، الإرواء (1173)، مختصر " تحفة المودود "
سلمان بن عامر ضبی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لڑکے کی پیدائش پر عقیقہ لازم ہے، لہٰذا اس کی طرف سے خون بہاؤ (جانور ذبح کرو) اور اس سے گندگی دور کرو“۔ اس سند سے بھی سلمان بن عامر رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث روایت مروی ہے۔
ام کرز رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیقہ کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ذبح کی جائے گی، وہ جانور نر یا ہو مادہ اس میں تمہارے لیے کوئی حرج نہیں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الضحایا 21 (28834-2835)، سنن النسائی/العقیقة 2 (4220)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 1 (3162)، (تحفة الأشراف: 18351)، و مسند احمد (6/381، 422) سنن الدارمی/الأضاحي 9 (2009) (صحیح)»