Note: Copy Text and Paste to word file

سنن ترمذي
كتاب الأضاحى عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
17. باب الأَذَانِ فِي أُذُنِ الْمَوْلُودِ
باب: نومولود کے کان میں اذان کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1516
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ , أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ , عَنْ سِبَاعِ بْنِ ثَابِتٍ , أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ ثَابِتِ بْنِ سِبَاعٍ أَخْبَرَهُ , أَنَّ أُمَّ كُرْزٍ أَخْبَرَتْهُ , أَنَّهَا سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْعَقِيقَةِ , فَقَالَ: " عَنْالْغُلَامِ شَاتَانِ , وَعَنِ الْأُنْثَى وَاحِدَةٌ , وَلَا يَضُرُّكُمْ ذُكْرَانًا كُنَّ أَمْ إِنَاثًا " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام کرز رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیقہ کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ذبح کی جائے گی، وہ جانور نر یا ہو مادہ اس میں تمہارے لیے کوئی حرج نہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الضحایا 21 (28834-2835)، سنن النسائی/العقیقة 2 (4220)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 1 (3162)، (تحفة الأشراف: 18351)، و مسند احمد (6/381، 422) سنن الدارمی/الأضاحي 9 (2009) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (4 / 391)