كتاب الأضاحى عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: قربانی کے احکام و مسائل 23. باب مِنَ الْعَقِيقَةِ باب: عقیقہ سے متعلق ایک اور باب۔
سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر بچہ عقیقہ کے بدلے گروی رکھا ہوا ہے ۱؎، پیدائش کے ساتویں دن اس کا عقیقہ کیا جائے، اس کا نام رکھا جائے اور اس کے سر کے بال منڈائے جائیں“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العقیقة 2 (5472)، (اشارة بعد حدیث سلمان الضبي) سنن ابی داود/ الضحایا 21 (2837)، سنن النسائی/العقیقة 5 (4225)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 1 (3165)، (تحفة الأشراف: 4581)، و مسند احمد (5/7، 8، 12، 17، 18، 22) وسنن الدارمی/الأضاحي 9 (2012) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «مرتهن» کے مفہوم میں اختلاف ہے: سب سے عمدہ بات وہ ہے جو امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمائی ہے کہ یہ شفاعت کے متعلق ہے، یعنی جب بچہ مر جائے اور اس کا عقیقہ نہ کیا گیا ہو تو قیامت کے دن وہ اپنے والدین کے حق میں شفاعت نہیں کر سکے گا، ایک قول یہ ہے کہ عقیقہ ضروری اور لازمی ہے اس کے بغیر چارہ کار نہیں، ایک قول یہ بھی ہے کہ وہ اپنے بالوں کی گندگی و ناپاکی میں مرہون ہے، اسی لیے حدیث میں آیا ہے کہ اس سے گندگی کو دور کرو۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3165)
اس سند سے بھی سمرہ رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، یہ لوگ بچے کی طرف سے ساتویں دن عقیقہ کرنا مستحب سمجھتے ہیں، اگر ساتویں دن نہ کر سکے تو چودہویں دن، اگر پھر بھی نہ کر سکے تو اکیسویں دن عقیقہ کیا جائے، یہ لوگ کہتے ہیں: اسی بکری کا عقیقہ درست ہو گا جس کی قربانی درست ہو گی ۲؎۔ تخریج الحدیث: «*تخريج: انظر ماقبلہ (تحفة الأشراف: 4574) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3165)
|