كِتَاب الصَّوْمِ کتاب: روزے کے مسائل کا بیان 32. بَابُ الْحِجَامَةِ وَالْقَيْءِ لِلصَّائِمِ: باب: روزہ دار کا پچھنا لگوانا اور قے کرنا کیسا ہے۔
اور مجھ سے یحییٰ بن صالح نے بیان کیا، کہا ہم سے معاویہ بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، ان سے عمر بن حکم بن ثوبان نے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سنا کہ جب کوئی قے کرے تو روزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ اس سے تو چیز باہر آتی ہے اندر نہیں جاتی اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ بھی منقول ہے کہ اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے لیکن پہلی روایت زیادہ صحیح ہے اور ابن عباس اور عکرمہ رضی اللہ عنہما نے کہا کہ روزہ ٹوٹتا ہے ان چیزوں سے جو اندر جاتی ہیں ان سے نہیں جو باہر آتی ہیں۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی روزہ کی حالت میں پچھنا لگواتے لیکن بعد میں دن کو اسے ترک کر دیا تھا اور رات میں پچھنا لگوانے لگے تھے اور ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بھی پچھنا لگوایا تھا اور سعد بن ابی وقاص اور زید بن ارقم اور ام سلمہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ انہوں نے روزہ کی حالت میں پچھنا لگوایا، بکیر نے ام علقمہ سے کہا کہ ہم عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں (روزہ کی حالت میں) پچھنا لگوایا کرتے تھے اور آپ ہمیں روکتی نہیں تھیں، اور حسن بصری رحمہ اللہ کئی صحابہ سے مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پچھنا لگانے والے اور لگوانے والے (دونوں کا) روزہ ٹوٹ گیا اور مجھ سے عیاش بن ولید نے بیان کیا اور ان سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا، ان سے یونس نے بیان کیا اور ان سے حسن بصری نے ایسی ہی روایت کی، جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے تو انہوں نے کہا کہ ہاں پھر کہنے لگے اللہ بہتر جانتا ہے۔
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا، ان سے وہیب نے، وہ ایوب سے، وہ عکرمہ سے، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام میں اور روزے کی حالت میں پچھنا لگوایا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے ابومعمر عبداللہ بن عمری نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ کی حالت میں پچھنا لگوایا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ثابت بنانی سے سنا، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا تھا کہ کیا آپ لوگ روزہ کی حالت میں پچھنا لگوانے کو مکروہ سمجھا کرتے تھے؟ آپ نے جواب دیا کہ نہیں البتہ کمزوری کے خیال سے (روزہ میں نہیں لگواتے تھے) شبابہ نے یہ زیادتی کی ہے کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا کہ (ایسا ہم) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں (کرتے تھے)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
|