(مرفوع) حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا سليمان بن بلال، قال: حدثني ابو حازم، عن سهل رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن في الجنة بابا، يقال له: الريان، يدخل منه الصائمون يوم القيامة، لا يدخل منه احد غيرهم، يقال: اين الصائمون؟ فيقومون، لا يدخل منه احد غيرهم، فإذا دخلوا اغلق، فلم يدخل منه احد".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ فِي الْجَنَّةِ بَابًا، يُقَالُ لَهُ: الرَّيَّانُ، يَدْخُلُ مِنْهُ الصَّائِمُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، لَا يَدْخُلُ مِنْهُ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ، يُقَالُ: أَيْنَ الصَّائِمُونَ؟ فَيَقُومُونَ، لَا يَدْخُلُ مِنْهُ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ، فَإِذَا دَخَلُوا أُغْلِقَ، فَلَمْ يَدْخُلْ مِنْهُ أَحَدٌ".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوحازم سلمہ ابن دینار نے بیان کیا اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جنت کا ایک دروازہ ہے جسے ریان کہتے ہیں قیامت کے دن اس دروازہ سے صرف روزہ دار ہی جنت میں داخل ہوں گے، ان کے سوا اور کوئی اس میں سے نہیں داخل ہو گا، پکارا جائے گا کہ روزہ دار کہاں ہیں؟ وہ کھڑے ہو جائیں گے ان کے سوا اس سے اور کوئی نہیں اندر جانے پائے گا اور جب یہ لوگ اندر چلے جائیں گے تو یہ دروازہ بند کر دیا جائے گا پھر اس سے کوئی اندر نہ جا سکے گا۔
Narrated Sahl: The Prophet said, "There is a gate in Paradise called Ar-Raiyan, and those who observe fasts will enter through it on the Day of Resurrection and none except them will enter through it. It will be said, 'Where are those who used to observe fasts?' They will get up, and none except them will enter through it. After their entry the gate will be closed and nobody will enter through it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 120
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المنذر، قال: حدثني معن، قال: حدثني مالك، عن ابن شهاب، عن حميد بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من انفق زوجين في سبيل الله نودي من ابواب الجنة: يا عبد الله، هذا خير، فمن كان من اهل الصلاة دعي من باب الصلاة، ومن كان من اهل الجهاد دعي من باب الجهاد، ومن كان من اهل الصيام دعي من باب الريان، ومن كان من اهل الصدقة دعي من باب الصدقة"، فقال ابو بكر رضي الله عنه: بابي انت وامي يا رسول الله، ما على من دعي من تلك الابواب من ضرورة، فهل يدعى احد من تلك الابواب كلها، قال: نعم، وارجو ان تكون منهم.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ نُودِيَ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ: يَا عَبْدَ اللَّهِ، هَذَا خَيْرٌ، فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلَاةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّلَاةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الْجِهَادِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الرَّيَّانِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّدَقَةِ"، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا عَلَى مَنْ دُعِيَ مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ مِنْ ضَرُورَةٍ، فَهَلْ يُدْعَى أَحَدٌ مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ كُلِّهَا، قَالَ: نَعَمْ، وَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ.
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے معین بن عیسیٰ نے بیان کیا، کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے حمید بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اللہ کے راستے میں دو چیزیں خرچ کرے گا اسے فرشتے جنت کے دروازوں سے بلائیں گے کہ اے اللہ کے بندے! یہ دروازہ اچھا ہے پھر جو شخص نمازی ہو گا اسے نماز کے دروازہ سے بلایا جائے گا جو مجاہد ہو گا اسے جہاد کے دروازے سے بلایا جائے جو روزہ دار ہو گا اسے «باب الريان» سے بلایا جائے گا اور جو زکوٰۃ ادا کرنے والا ہو گا اسے زکوٰۃ کے دروازہ سے بلایا جائے گا۔ اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پوچھا میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! جو لوگ ان دروازوں (میں سے کسی ایک دروازہ) سے بلائے جائیں گے مجھے ان سے بحث نہیں، آپ یہ فرمائیں کہ کیا کوئی ایسا بھی ہو گا جسے ان سب دروازوں سے بلایا جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اور مجھے امید ہے کہ آپ بھی انہیں میں سے ہوں گے۔
'Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Whoever gives two kinds (of things or property) in charity for Allah's Cause, will be called from the gates of Paradise and will be addressed, 'O slaves of Allah! Here is prosperity.' So, whoever was amongst the people who used to offer their prayers, will be called from the gate of the prayer; and whoever was amongst the people who used to participate in Jihad, will be called from the gate of Jihad; and whoever was amongst those who used to observe fasts, will be called from the gate of Ar-Raiyan; whoever was amongst those who used to give in charity, will be called from the gate of charity." Abu Bakr said, "Let my parents be sacrificed for you, O Allah's Apostle! No distress or need will befall him who will be called from those gates. Will there be any one who will be called from all these gates?" The Prophet replied, "Yes, and I hope you will be one of them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 121