وقال لي يحيى بن صالح: حدثنا معاوية بن سلام، حدثنا يحيى، عن عمر بن الحكم بن ثوبان، سمع ابا هريرة رضي الله عنه:" إذا قاء فلا يفطر إنما يخرج ولا يولج، ويذكر عن ابي هريرة: انه يفطر والاول اصح، وقال ابن عباس، وعكرمة: الصوم مما دخل وليس مما خرج، وكان ابن عمر رضي الله عنه، يحتجم وهو صائم، ثم تركه فكان يحتجم بالليل، واحتجم ابو موسى ليلا، ويذكر عن سعد، وزيد بن ارقم، وام سلمة، احتجموا صياما، وقال بكير: عن ام علقمة: كنا نحتجم عند عائشة فلا تنهى، ويروى عن الحسن، عن غير واحد مرفوعا، فقال: افطر الحاجم والمحجوم، وقال لي عياش: حدثنا عبد الاعلى، حدثنا يونس، عن الحسن، مثله، قيل له عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: نعم، ثم قال: الله اعلم.وَقَالَ لِي يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَكَمِ بْنِ ثَوْبَانَ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" إِذَا قَاءَ فَلَا يُفْطِرُ إِنَّمَا يُخْرِجُ وَلَا يُولِجُ، وَيُذْكَرُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّهُ يُفْطِرُ وَالْأَوَّلُ أَصَحُّ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ، وَعِكْرِمَةُ: الصَّوْمُ مِمَّا دَخَلَ وَلَيْسَ مِمَّا خَرَجَ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَحْتَجِمُ وَهُوَ صَائِمٌ، ثُمَّ تَرَكَهُ فَكَانَ يَحْتَجِمُ بِاللَّيْلِ، وَاحْتَجَمَ أَبُو مُوسَى لَيْلًا، وَيُذْكَرُ عَنْ سَعْدٍ، وَزَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، وَأُمِّ سَلَمَةَ، احْتَجَمُوا صِيَامًا، وَقَالَ بُكَيْرٌ: عَنْ أُمِّ عَلْقَمَةَ: كُنَّا نَحْتَجِمُ عِنْدَ عَائِشَةَ فَلَا تَنْهَى، وَيُرْوَى عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مَرْفُوعًا، فَقَالَ: أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ، وَقَالَ لِي عَيَّاشٌ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ، مِثْلَهُ، قِيلَ لَهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَعَمْ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُ أَعْلَمُ.
اور مجھ سے یحییٰ بن صالح نے بیان کیا، کہا ہم سے معاویہ بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، ان سے عمر بن حکم بن ثوبان نے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سنا کہ جب کوئی قے کرے تو روزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ اس سے تو چیز باہر آتی ہے اندر نہیں جاتی اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ بھی منقول ہے کہ اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے لیکن پہلی روایت زیادہ صحیح ہے اور ابن عباس اور عکرمہ رضی اللہ عنہما نے کہا کہ روزہ ٹوٹتا ہے ان چیزوں سے جو اندر جاتی ہیں ان سے نہیں جو باہر آتی ہیں۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی روزہ کی حالت میں پچھنا لگواتے لیکن بعد میں دن کو اسے ترک کر دیا تھا اور رات میں پچھنا لگوانے لگے تھے اور ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بھی پچھنا لگوایا تھا اور سعد بن ابی وقاص اور زید بن ارقم اور ام سلمہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ انہوں نے روزہ کی حالت میں پچھنا لگوایا، بکیر نے ام علقمہ سے کہا کہ ہم عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں (روزہ کی حالت میں) پچھنا لگوایا کرتے تھے اور آپ ہمیں روکتی نہیں تھیں، اور حسن بصری رحمہ اللہ کئی صحابہ سے مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پچھنا لگانے والے اور لگوانے والے (دونوں کا) روزہ ٹوٹ گیا اور مجھ سے عیاش بن ولید نے بیان کیا اور ان سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا، ان سے یونس نے بیان کیا اور ان سے حسن بصری نے ایسی ہی روایت کی، جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے تو انہوں نے کہا کہ ہاں پھر کہنے لگے اللہ بہتر جانتا ہے۔
(مرفوع) حدثنا معلى بن اسد، حدثنا وهيب، عن ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس رضي الله عنه،" ان النبي صلى الله عليه وسلم احتجم وهو محرم، واحتجم وهو صائم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ، وَاحْتَجَمَ وَهُوَ صَائِمٌ".
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا، ان سے وہیب نے، وہ ایوب سے، وہ عکرمہ سے، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام میں اور روزے کی حالت میں پچھنا لگوایا۔